وہ اک تازہ گلاب تھا

محمداحمد

لائبریرین
صبح جب میں گھر سے نکلی تو باہر رکھے گلاب کے پودے میں سے ایک چھوٹا سا گلاب کا پھول ٹوٹا ہوا پڑا تھا۔ شاید تھوڑی دیر پہلے ہی گرا تھا اسی لیے بالکل تازہ اور کھلا کھلا تھا۔ مجھے پھول توڑنا بالکل پسند نہیں ہے، نہ ہی میں کسی کو توڑنے دیتی ہوں۔ اسی لیے اس چھوٹے سے گلاب کو زمین پر پڑے دیکھ کر بہت افسوس ہوا اور میں نے اسے اٹھا کر اپنی گاڑی کے ڈیش بورڈ پر رکھ دیا۔ کچھ گھنٹوں بعد جب میں نے اسے دیکھا تو وہ جو صبح کھلا ہوا تھا اب ایک کلی میں بدل چکا تھا اور کافی حد تک مرجھا چکا تھا۔ شاید بلکہ یقینا” سورج کی تپش کی وجہ سے۔
وہ خود تو مرجھاگیا مگر اس کی بھینی بھینی خوشبو اب بھی پھیلی ہوئی تھی۔ کچھ لوگ بھی ایسے ہی ہوتے ہیں نا؟ بالکل ترو تازہ ہوتے ہیں۔ ہر پل مسکراتے، خوشیاں بکھیرتے مگر پھر ہمارے سخت لہجے یا کڑوے الفاظ بالکل اسی طرح ان کی مسکراہٹ چھین لیتے ہیں۔ وہ ہمارے الفاظ اور لہجے کی گرمی نہیں سہہ پاتے اور بالکل اسی گلاب کے پھول کی طرح مرجھا جاتے ہیں۔ رنگ ماند پڑ جاتے ہیں، تازگی ختم ہوجاتی ہے۔ مگر پھر بھی ان کا احساس، ان کی باتیں ہمارے ارد گرد ہمیشہ رہتی ہیں۔ بالکل ایسی ہی خوشبو کی طرح۔
اپنے ارد گرد کا جائزہ لیجیے۔ کہیں کوئی تازہ گلاب مرجھا نہ جائے۔ کسی کی مسکراہٹ آپ کی ایک جھڑکی کی نظر نہ ہوجائے۔ کیونکہ کھلنے میں وقت لگتا ہے مگر مرجھانے کے لیے چند پل بھی کافی ہوتے ہیں

خوش رہیے۔

شاد آباد رہیے۔

اللہ تعالیٰ خوبصورت دل چند ہی لوگوں کو دیتا ہے۔ اللہ کا بہت شکر ادا کرنا چاہیے آپ کو۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
ہمیشہ اسی نیت سے پڑھتا ہوں کہ جب جدید حکایت سامنے آئے تو زیادہ مزہ آئے :)
مجھے کسی نے آواز کیوں نہ دی اس پر۔
یہ مصنف نے ہمیں بیوقوف سمجھ رکھا ہے۔ پھول سے کلی بنا دی بیوقوف نے۔ صرف یہ بتانے کے لیئے کہ اس کے پاس گاڑی ہے۔ ہنہہہہ :cautious:
اور دنیا کا یہ پہلا ہی پھول ہوگا جو پھول بنکر دوبارہ کلی بن گیا ہے۔ :shock:
بقیہ تبصرہ کے لیئے انتظار کیجیئے :roll:
 

محمداحمد

لائبریرین
مجھے کسی نے آواز کیوں نہ دی اس پر۔
یہ مصنف نے ہمیں بیوقوف سمجھ رکھا ہے۔ پھول سے کلی بنا دی بیوقوف نے۔ صرف یہ بتانے کے لیئے کہ اس کے پاس گاڑی ہے۔ ہنہہہہ :cautious:
اور دنیا کا یہ پہلا ہی پھول ہوگا جو پھول بنکر دوبارہ کلی بن گیا ہے۔ :shock:
بقیہ تبصرہ کے لیئے انتظار کیجیئے :roll:

یعنی ابھی اور بھی باقی ہے۔ :D
 
صبح جب میں گھر سے نکلی تو باہر رکھے گلاب کے پودے میں سے ایک چھوٹا سا گلاب کا پھول ٹوٹا ہوا پڑا تھا۔ شاید تھوڑی دیر پہلے ہی گرا تھا اسی لیے بالکل تازہ اور کھلا کھلا تھا۔ مجھے پھول توڑنا بالکل پسند نہیں ہے، نہ ہی میں کسی کو توڑنے دیتی ہوں۔ اسی لیے اس چھوٹے سے گلاب کو زمین پر پڑے دیکھ کر بہت افسوس ہوا اور میں نے اسے اٹھا کر اپنی گاڑی کے ڈیش بورڈ پر رکھ دیا۔ کچھ گھنٹوں بعد جب میں نے اسے دیکھا تو وہ جو صبح کھلا ہوا تھا اب ایک کلی میں بدل چکا تھا اور کافی حد تک مرجھا چکا تھا۔ شاید بلکہ یقینا” سورج کی تپش کی وجہ سے۔
وہ خود تو مرجھاگیا مگر اس کی بھینی بھینی خوشبو اب بھی پھیلی ہوئی تھی۔ کچھ لوگ بھی ایسے ہی ہوتے ہیں نا؟ بالکل ترو تازہ ہوتے ہیں۔ ہر پل مسکراتے، خوشیاں بکھیرتے مگر پھر ہمارے سخت لہجے یا کڑوے الفاظ بالکل اسی طرح ان کی مسکراہٹ چھین لیتے ہیں۔ وہ ہمارے الفاظ اور لہجے کی گرمی نہیں سہہ پاتے اور بالکل اسی گلاب کے پھول کی طرح مرجھا جاتے ہیں۔ رنگ ماند پڑ جاتے ہیں، تازگی ختم ہوجاتی ہے۔ مگر پھر بھی ان کا احساس، ان کی باتیں ہمارے ارد گرد ہمیشہ رہتی ہیں۔ بالکل ایسی ہی خوشبو کی طرح۔
اپنے ارد گرد کا جائزہ لیجیے۔ کہیں کوئی تازہ گلاب مرجھا نہ جائے۔ کسی کی مسکراہٹ آپ کی ایک جھڑکی کی نظر نہ ہوجائے۔ کیونکہ کھلنے میں وقت لگتا ہے مگر مرجھانے کے لیے چند پل بھی کافی ہوتے ہیں
بیحد خوبصورت بات شئیر کی ہے آپ نے نیلم ۔۔۔۔ہماری زبان سے نکلے گئے الفاظ کسی ٹوٹے ہوئے دل کو جوڑ بھی سکتے ہیں اور ان میں اتنی طاقت بھی ہوتی ہے کہ یہ ایک لمحے میں اپنوں کو بھی پرایا کر دیں ۔۔زبان یا لفظوں کا سوچ سمجھ کر کیا گیا استعمال دوسروں کی نظر میں ہمیں کبھی بے قدرا نہیں ہونے دیتا ۔:)جیتی رہیئے اور اسی طرح اچھی اچھی باتیں ہم سب سے شیئر کرتی رہیئے۔:)
 

نیلم

محفلین
بیحد خوبصورت بات شئیر کی ہے آپ نے نیلم ۔۔۔ ۔ہماری زبان سے نکلے گئے الفاظ کسی ٹوٹے ہوئے دل کو جوڑ بھی سکتے ہیں اور ان میں اتنی طاقت بھی ہوتی ہے کہ یہ ایک لمحے میں اپنوں کو بھی پرایا کر دیں ۔۔زبان یا لفظوں کا سوچ سمجھ کر کیا گیا استعمال دوسروں کی نظر میں ہمیں کبھی بے قدرا نہیں ہونے دیتا ۔:)جیتی رہیئے اور اسی طرح اچھی اچھی باتیں ہم سب سے شیئر کرتی رہیئے۔:)
بہت شکریہ آپی اتنی محبت کا،،،آپ کےالفاظ نےبھی بہت اثر کیا مجھ پہ :)
اور دعا کےلیےتو بہت ہی شکریہ:)
 
Top