وہ اک تازہ گلاب تھا

عسکری

معطل
اسی لیے میں صبح کو نہیں اٹھتا ہوں کیونکہ میرے گھر کے آگے سگیٹ کے ٹوٹے ملتے ہیں جنہیں نا میں ڈیش بورڈ پر رکھ سکتا ہوں نا ان پر سٹوری لکھ سکتا ہوں :mrgreen:
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اسی لیے میں صبح کو نہیں اٹھتا ہوں کیونکہ میرے گھر کے آگے سگیٹ کے ٹوٹے ملتے ہیں جنہیں نا میں ڈیش بورڈ پر رکھ سکتا ہوں نا ان پر سٹوری لکھ سکتا ہوں :mrgreen:
لکھی تو جاسکتی ہے سگریٹ کے ٹوٹوں پر بھی کوئی اسٹوری
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
ایسے پڑے پّے پر کیا سٹوری لکھیں ۔ ہاں مجھے نفرت ہے ان سے جنہوں نے پھینکے اور غصہ ہے کلینر پر جو ہفتے میں 3 دن صفائی کرتا ہے :(
تو آپ پھر لکھ دیجئے اسی پر
میں روز صبح اٹھتا ہوں تو میرا موڈ خراب ہو جاتا ہے
کچھ سگریٹ کے ٹوٹوں کو دیکھ کر
جنہیں کون ناجانے گراتا ہے :heehee:
 

عسکری

معطل
تو آپ پھر لکھ دیجئے اسی پر
میں روز صبح اٹھتا ہوں تو میرا موڈ خراب ہو جاتا ہے
کچھ سگریٹ کے ٹوٹوں کو دیکھ کر
جنہیں کون ناجانے گراتا ہے :heehee:
میں ان کی طرف دیکھتا ہی نہیں نا موڈ خراب کرتا ہوں میں تو ایک منٹ میں گاڑی اسٹارٹ کر کے نکل جاتا ہوں :D اور موڈ آن رکھتا ہوں
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
میں ان کی طرف دیکھتا ہی نہیں نا موڈ خراب کرتا ہوں میں تو ایک منٹ میں گاڑی اسٹارٹ کر کے نکل جاتا ہوں :D اور موڈ آن رکھتا ہوں
تو آپ نے بھلا ان کا ذکر خیر ہی کیوں کیا بھیا
جب کوئی مسئلہ ہیں نہیں
نیلم نے تو گلاب کا ذکر اس لیئے کیا کہ ان کو تکلیف ہوتی ہے پھولوں اور دلوں کے ٹوٹنے سے
 

محمداحمد

لائبریرین
صبح جب میں گھر سے نکلی تو باہر رکھے گلاب کے پودے میں سے ایک چھوٹا سا گلاب کا پھول ٹوٹا ہوا پڑا تھا۔ شاید تھوڑی دیر پہلے ہی گرا تھا اسی لیے بالکل تازہ اور کھلا کھلا تھا۔ مجھے پھول توڑنا بالکل پسند نہیں ہے، نہ ہی میں کسی کو توڑنے دیتی ہوں۔ اسی لیے اس چھوٹے سے گلاب کو زمین پر پڑے دیکھ کر بہت افسوس ہوا اور میں نے اسے اٹھا کر اپنی گاڑی کے ڈیش بورڈ پر رکھ دیا۔ کچھ گھنٹوں بعد جب میں نے اسے دیکھا تو وہ جو صبح کھلا ہوا تھا اب ایک کلی میں بدل چکا تھا اور کافی حد تک مرجھا چکا تھا۔ شاید بلکہ یقینا” سورج کی تپش کی وجہ سے۔
وہ خود تو مرجھاگیا مگر اس کی بھینی بھینی خوشبو اب بھی پھیلی ہوئی تھی۔ کچھ لوگ بھی ایسے ہی ہوتے ہیں نا؟ بالکل ترو تازہ ہوتے ہیں۔ ہر پل مسکراتے، خوشیاں بکھیرتے مگر پھر ہمارے سخت لہجے یا کڑوے الفاظ بالکل اسی طرح ان کی مسکراہٹ چھین لیتے ہیں۔ وہ ہمارے الفاظ اور لہجے کی گرمی نہیں سہہ پاتے اور بالکل اسی گلاب کے پھول کی طرح مرجھا جاتے ہیں۔ رنگ ماند پڑ جاتے ہیں، تازگی ختم ہوجاتی ہے۔ مگر پھر بھی ان کا احساس، ان کی باتیں ہمارے ارد گرد ہمیشہ رہتی ہیں۔ بالکل ایسی ہی خوشبو کی طرح۔
اپنے ارد گرد کا جائزہ لیجیے۔ کہیں کوئی تازہ گلاب مرجھا نہ جائے۔ کسی کی مسکراہٹ آپ کی ایک جھڑکی کی نظر نہ ہوجائے۔ کیونکہ کھلنے میں وقت لگتا ہے مگر مرجھانے کے لیے چند پل بھی کافی ہوتے ہیں

کبھی کبھی آپ اتنا اچھا لکھتیں ہیں کہ بس۔۔۔۔۔۔۔!
 

عسکری

معطل
تو آپ نے بھلا ان کا ذکر خیر ہی کیوں کیا بھیا
جب کوئی مسئلہ ہیں نہیں
نیلم نے تو گلاب کا ذکر اس لیئے کیا کہ ان کو تکلیف ہوتی ہے پھولوں اور دلوں کے ٹوٹنے سے
ہمارے گھر کے آگے جو ملا لکھ دیا ویسے بھی ہمارے بھاری بھر کم بوٹوں کے نیچے کیا کیا بلائیں آتی ہیں ہمیں کب فرق پڑا ہے :grin:
 
Top