وزیراعظم نےاکانومک ایڈوائزری کونسل قائم کر دی: معروف ماہر اقتصادیات عاطف میاں کونسل کا حصہ ہوں گے

جاسم محمد

محفلین
میرا خیال ہے کہ موصوف آخری ماہرِ اقتصادیات نہیں ہیں ۔
کونسل میں دیگر 17 قابل پاکستانی بھی شامل ہیں جن میں سے کچھ کے پاس دوہری شہریت ہے یا وہ طویل عرصہ ملک سے باہر مقیم ہیں۔ ڈاکٹر عاطف میاں پر تنقید صرف ان کے قادیانی مذہب ہونے کی وجہ سے ہے جو کہ تعصب پر مبنی ہے۔ انصافین دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ملک کو قائد اعظم اور اقبال کے نظریہ پاکستان پر چلنا چاہئے۔ پاکستان کی پہلی کابینہ میں میرٹ پر قادیانی وزیر خارجہ کی بھرتی کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ لیکن آئندہ ایسا ہو، اسے کسی صورت تسلیم نہیں کرتے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
یہ بتائیے آپ کیا سمجھتے ہیں ان کے بارے میں؟ یہ مسلمان ہیں یا اقلیت؟
اس کو چھوڑیں ۔ وفاقی وزیر اطلاعات کے اس بیان پر روشنی ڈالیں۔ اے کی ہونڈیا اے؟؟؟
انصافین دعویٰ تو کرتے ہیں کہ ملک کو قائد اعظم اور اقبال کے نظریہ پاکستان پر چلنا چاہئے۔ پاکستان کی پہلی کابینہ میں میرٹ پر قادیانی وزیر خارجہ کی بھرتی کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ لیکن آئندہ ایسا ہو، اسے کسی صورت تسلیم نہیں کرتے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اس کو چھوڑیں ۔ وفاقی وزیر اطلاعات کے اس بیان پر روشنی ڈالیں۔ اے کی ہونڈیا اے؟؟؟


قائداعظم کا عمل اپنی جگہ درست تھا کہ اُس وقت قادیانیوں اور مسلمانوں میں آئینی طور پر کوئی تفریق نہیں تھی۔ لیکن اب جب کہ قانون اس بارے میں ایک واضح موقف رکھتا ہے اب یہ بات قابلِ غور ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
قائداعظم کا عمل اپنی جگہ درست تھا کہ اُس وقت قادیانیوں اور مسلمانوں میں آئینی طور پر کوئی تفریق نہیں تھی۔
لیکن اسوقت بھی علما دین(جماعت اسلامی اور جمیعت والوں) کا یہی موقف تھا کہ قادیانی ظفر اللہ خان کو وزیر خارجہ کے عہدہ سے ہٹاؤ۔ لیکن قائد اعظم اپنے فیصلے پر قائم رہے۔ انصافی قائد اعظم کے نظریے پر چلیں گے۔ نہ کے بعد میں کیا ہوا پر۔
 

جاسم محمد

محفلین
تو آئین میں پھر سے ترمیم کرو ا لیں۔ انصافی قائد اعظم کے نظریے کے مطابق۔
آئین میں عقیدہ ختم نبوت کو تحفظ دیا گیا ہے ۔ اسےتحریک انصاف کیوں چھیڑے گی؟ ہاں اس کو بنیاد بنا کر قادیانی اقلیت کے ساتھ جو تعصبانہ سلوک سابقہ حکومتوں نے کیا ہے۔ اسے ختم کر دیا جائے گا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
آئین میں عقیدہ ختم نبوت کو تحفظ دیا گیا ہے ۔ اسےتحریک انصاف کیوں چھیڑے گی؟ ہاں اس کو بنیاد بنا کر قادیانی اقلیت کے ساتھ جو تعصبانہ سلوک سابقہ حکومتوں نے کیا ہے۔ اسے ختم کر دیا جائے گا۔
خیر!

میں اپنا موقف بیان کر چکا ہوں۔

موجودہ حکومت کی طرح سابقہ حکومت بھی اُن کے کئی ایک طرفدار موجود تھے۔
 
عمران خان کا قادیانی مبلغ کو مشیر بنانا کیوں غلط ہے؟

بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ قادیانی مبلغ اور مرزا مسرور کے مالیاتی مشیر عاطف میاں کو اپنا مشیر بنا لیا تو کیا ہوا؟ کیا وہ پاکستانی نہیں؟ اور کیا کوئی غیرمسلم عہدیدار نہیں بن سکتا؟ ایسا ہو سکتا ہے، مگر بات اتنی سادہ ہے نہیں جتنی بظاہر دکھائی دیتی ہے۔

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ کوئی بھی غیر مسلم سوائے چند آئینی عہدوں کے جیسا کہ صدر یا وزیراعظم، کسی بھی عہدے پر فائز ہو سکتا ہے۔ ہم نے ابھی رانا بھگوان داس کو دیکھا کہ قائم مقام چیف جسٹس بنے، اور پورا پاکستانی معاشرہ ان کا احترام کرتا تھا۔ دانش کنیریا اور یوسف یوحنا (بعد میں محمد یوسف) کرکٹ ٹیم میں کھیلے، کسی نے اعتراض نہیں کیا، بلکہ عزت و احترام دی۔ اس طرح کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں۔

قادیانیت کا ایشو مختلف ہے، ایک تو یہ کہ دوسرے غیر مسلم خاتم النبیین ﷺ کی نبوت پر ڈاکہ نہیں مارتے، اپنے عقیدے کے مطابق وہ اس کا انکار کرتے ہیں، اس لیے ہندو عیسائی سکھ کہلاتے ہیں۔ قادیانیوں کا اصرار ہے کہ وہ نبی تو مرزا قادیانی کو مانیں گے مگر مسلمان بھی کہلوائیں گے۔ اسی لیے وہ پاکستان کے دستور کو بھی نہیں مانتے جو انھیں کافر قرار دیتا ہے۔ چنانچہ اگر عاطف میاں کو مشیر لگانا ہے تو پہلے تو ان سے اقرار کروانا چاہیے کہ وہ پاکستانی آئین کو مانتے ہیں یا نہیں۔ اگر اقرار کر لیں تو بڑا اعتراض ختم ہو جائے گا۔ اگر وہ اس پر یقین نہیں رکھتے تو پھر کیسے ایک آئین تسلیم نہ کرنے والے شخص کو مشیر لگایا جا سکتا ہے۔

عاطف میاں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ مرزا مسرور کا مالیاتی مشیر ہے، لندن میں مرکز قادیان کا انچارج برائے مالیاتی امورہے اور افریقہ میں قادیانی تبلیغی مشن کا انچارج بھی ہے۔ اتنی اہم ذمہ داریوں پر فائز شخص اس ریاست سے کیسے وفادار رہ سکتا ہے، جو اسے کافر سمجھتی ہے، اور اس کے ہم مذہب اس ریاست کو ظالم سمجھتے ہیں۔ ایک چھوٹا سا سوال ہے کہ اتنے اہم فرد کے لیے وفاداری پہلے اس کے جھوٹے نبی، اس کے خلیفہ سے ہوگی، یا اسلامی جمہوریہ پاکستان سے، جو اس کے نبی کو جھوٹا اور ماننے والوں کو کافر قرار دیتا ہے۔

دھرنے کے دنوں میں عمران خان نے عاطف میاں کو وزیرخزانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔ اس پر احتجاج ہوا تو خان صاحب اور ان کے حواریوں نے اعلانیہ یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ چونکہ انھیں عاطف کے قادیانی ہونے کے بارے کوئی علم نہ تھا، لاعلمی میں غلطی ہوئی۔ اب تو علم تھا تو کیوں لگایا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ تب پریشر میں آ کر جھوٹ بولا گیا تھا اور اب موقع ملا ہے تو اسے مشیر لگا لیا گیا ہے۔ سوال ہے کہ اس وقت جھوٹ بولنے کی ضرورت کیوں پیش آئی تھی؟ اور اب کس کے دباؤ پر اسے مشیر لگا لیا گیا ہے۔

ایوب خان دور میں پہلے بھی ایک قادیانی ایم ایم احمد منصوبہ کمیشن کا ڈپٹی چیئرمین رہ چکا ہے جس نے ایوب خان کو رپورٹ بنا کر دی تھی کہ اگر مشرقی پاکستان کو الگ کر دیا جائے تو پاکستان تیزی سے ترقی کر سکتا ہے، اور پھر 1971ء میں ایسا ہی ہوا۔ ایک اور قادیانی عبدالسلام کو پاکستان نے عزت دی مگر اس آئینی ترمیم کے بعد وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے اور مرتے دم تک پاکستان پر لعنت بھیجتے رہے۔

تحریک انصاف کے جو کارکنان اس غلط فیصلے کا دفاع کر رہے ہیں، انھیں سوچنا چاہیے کہ وہ روز محشر آنحضورﷺ کو کیا منہ دکھائیں گے؟ عمران خان بس ایک لیڈر ہے، مگر آنحضورﷺ سے جب تک اپنی ذات سے بھی زیادہ محبت نہ کی جائے، اس وقت تک ایمان ہی مکمل نہیں ہو سکتا۔ عمران خان سے پہلے اپنے ایمان کی فکر کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ایوب خان دور میں پہلے بھی ایک قادیانی ایم ایم احمد منصوبہ کمیشن کا ڈپٹی چیئرمین رہ چکا ہے جس نے ایوب خان کو رپورٹ بنا کر دی تھی کہ اگر مشرقی پاکستان کو الگ کر دیا جائے تو پاکستان تیزی سے ترقی کر سکتا ہے، اور پھر 1971ء میں ایسا ہی ہوا۔ ایک اور قادیانی عبدالسلام کو پاکستان نے عزت دی مگر اس آئینی ترمیم کے بعد وہ ملک چھوڑ کر چلے گئے اور مرتے دم تک پاکستان پر لعنت بھیجتے رہے۔
اس قسم کی اینٹی قادیانی اور حقائق سے ماورا پوسٹس سوشل میڈیا پر عام ہیں۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں پاکستان نے سب سے زیادہ معاشی طریقہ ایوب کے دور میں کی۔ آج تک جو پاکستانیوں کو تربیلا اور دیگر ڈیموں سے بجلی مل رہی ہے وہ اسی دور کی پلاننگ کا نتیجہ ہے جو قادیانی حکام نے کی۔ تاریخ مسخ کر دینے سے حقائق بدل نہیں جاتے۔ آپ لوگ کوشش جاری رکھیں۔ مشرقی پاکستان کا الگ ہونا بھی قادیانیوں پر ڈال دیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
عاطف میاں کو ہم ایک اقلیت شمار کرتے ہیں اور اگر ان کی تقرری محض اہلیت کی بناء پر کی گئی ہے تو اس پر اعتراضات نہیں بنتے ہیں کیونکہ اس عہدے پر ایک غیر مسلم کی تقرری کی جا سکتی ہے۔ تاہم، اگر عاطف میاں اعلانیہ طور پر پاکستانی آئین تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں یا غیر مسلم ہو کر بھی خود کو اعلانیہ 'مسلم' قرار دیتے ہیں تو اس صورت میں ان کا تقرر نہ کیا جائے تو مناسب رہے گا۔ ایسا ہوا تو یہ تاثر تقویت پکڑ جائے گا کہ ان کی تقرری کسی غیر مرئی دباؤ کے پیش نظر کی جا رہی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
عاطف میاں کو ہم ایک اقلیت شمار کرتے ہیں اور اگر ان کی تقرری محض اہلیت کی بناء پر کی گئی ہے تو اس پر اعتراضات نہیں بنتے ہیں کیونکہ اس عہدے پر ایک غیر مسلم کی تقرری کی جا سکتی ہے۔ تاہم، اگر عاطف میاں اعلانیہ طور پر پاکستانی آئین تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں یا غیر مسلم ہو کر بھی خود کو اعلانیہ 'مسلم' قرار دیتے ہیں تو اس صورت میں ان کا تقرر نہ کیا جائے تو مناسب رہے گا۔ ایسا ہوا تو یہ تاثر تقویت پکڑ جائے گا کہ ان کی تقرری کسی غیر مرئی دباؤ کے پیش نظر کی جا رہی ہے۔

متق!
 

جاسم محمد

محفلین
تاہم، اگر عاطف میاں اعلانیہ طور پر پاکستانی آئین تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں یا غیر مسلم ہو کر بھی خود کو اعلانیہ 'مسلم' قرار دیتے ہیں تو اس صورت میں ان کا تقرر نہ کیا جائے تو مناسب رہے گا۔
نہایت ہی قابل تجویز ہے۔ اور مزے کی بات ہے علما اسلام اس سے متفق ہیں۔ اس تقرری کی مخالفت کرنے والوں کو شدت پسند قرار دینا بھی حکومت کو زیب نہیں دیتا۔
 

زیک

مسافر
طرز تخاطب کو تو فی الحال نظر انداز کرتا ہوں۔
اگر آپ “محمڈن” کی بات کر رہے ہیں تو وہ وجی کی ہدایت کے مطابق لکھا ہے۔

یہ بتائیے آپ کیا سمجھتے ہیں ان کے بارے میں؟ یہ مسلمان ہیں یا اقلیت؟
اکثریت، اقلیت، مسلمان، الگ مذہب کا سوال ہی کیوں؟ یہ ہر شخص کا ذاتی مسئلہ ہے۔

دوسرے یہ کہ ہر وہ شخص جو خود کو مسلمان کہتا ہے میری نظر میں مسلمان ہے۔

تیسرے یہ کہ میں نے اکثر احمدیوں کو کافی کٹر مذہبی پایا ہے اور عموماً یہ غیر مذہبیوں کے سلسلے میں ویسا ہی رویہ رکھتے ہیں جیسے کٹر سنی، شیعہ یا مسیحی
 
آخری تدوین:
Top