وجے کمار مسلمان ہو گیا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

آبی ٹوکول

محفلین
آپ اٹکل پچو کر رہے ہیں سوال سے ہٹ کر۔۔۔ سوال تیسری مرتبہ لکھ دیتا ہوں کہ کیا پنجتن پاک کی اصطلاح قرآن و حدیث سے اخذ کی گئی ہے؟
جب کہ آپ نے جذباتی ہو کر جواباً جو اصطلاحات یا اسم لکھے ہیں ان تمام کا استعمال قرآن و حدیث سے ماخوذ ہے۔ یعنی اللہ، رسول اور صحابی۔:)
کوئی کہے تو وہ اٹکل پچو اور آپ فرمائیں تو فرمودہ قرآن و حدیث ؟؟؟ حضرت آپ جو یہ بار بار قرآن و سنت سے اخذ شدہ اصطلاحات کا شور مچا رہے ہیں کیا آپ بتلاسکتے ہیں کہ قرآن و سنت سے کسی بھی قسم کے اخذ و استنباط کہ کتنے مراحل ہیں اور کون کونسے ہیں اور کس طرح سے ان اصولوں کو بروئے کار لاکر قرآن و سنت سے کسی بھی مسئلہ کو مخلتف شکلوں میں بصورت اجتھادی مستنبط کیا جاتا ہے وغیرہ ، نیز یہ کہ قرآن و سنت سے کسی بھی قسم کہ اخذ و استنباط کی آیا مذکورہ بالا صورت مقبول و متفق ہے یا محض کسی شئے کا بعینہ یا بجنسہ قرآن و سنت میں مذکور ہونا ہی اس شئے کی اصطلاحی تعریف کہلاتا ہے؟؟؟؟
 
اللہ کا لفظی مطلب ہے "تمام خوبیوں کی جامع اور تمام برائیوں سے پاک ذات"۔
لفظی مطلب تویہ بھی نہیں ہے۔۔۔دوسرے یہ کہ خوبی اور برائی تو اضافی چیزیں ہیں اور ہمارے لئے ہیں ۔۔۔اللہ تعالیٰ کی ذات ان سے ماوراء ہے۔
اور موشگافیاں کرنے پر آئیں تو اللہ گناہ اور ثواب کا حساب لینے والا ہے اور حساب لینے والے کو آجکل کی زبان میں محاسب، یا اکائنٹنٹ اور پرانی زبان میں منشی کہا جاتا تھا۔۔۔ شائد اسی لئے نایاب صاحب نے سوال پوچھا ہے کہ " کیا منشی کو بھی (نعوذباللہ) اللہ کا لقب دے دیں؟"۔۔۔ لیکن گفتگو چونکہ سنجیدگی کی حدود سے باہر نکل چکی ہے اس لئے میں بھی وارث صاحب کی بات سے متفق ہوں۔ بہتر ہوگا کہ اس دھاگے کو بند ہی کردیا جائے:)
 

نایاب

لائبریرین
آپ اٹکل پچو کر رہے ہیں سوال سے ہٹ کر۔۔۔ سوال تیسری مرتبہ لکھ دیتا ہوں کہ کیا پنجتن پاک کی اصطلاح قرآن و حدیث سے اخذ کی گئی ہے؟
جب کہ آپ نے جذباتی ہو کر جواباً جو اصطلاحات یا اسم لکھے ہیں ان تمام کا استعمال قرآن و حدیث سے ماخوذ ہے۔ یعنی اللہ، رسول اور صحابی۔:)
ویسے ایک بات عرض کرتا چلوں کہ اللہ اور منشی کے معانی میں بہت فرق ہے۔۔۔ اللہ کا لفظی مطلب ہے "تمام خوبیوں کی جامع اور تمام برائیوں سے پاک ذات"۔
میرے محترم بھائی
" پنجتن پاک " کی اصطلاع بھی احادیث ہی سے اخذ کردہ ہے ۔
اور کچھ مسالک کے نزدیک بہت مقدس و محترم اللہ رسول صحابی کے جیسے مخصوص درجات کی حامل
جتنا فرق اللہ اور ہمارے منشی کے معنی میں ہے ۔
اتنا ہی فرق " پنجتن پاک " اور " ہم انسانوں " کے معنی میں ہے ۔
آپ سے تکرار صرف اس نیت سے تھی کہ
آپ نے اس لفظ " پنجتن پاک " کو جس طرح استعمال کیا تھا
وہ اک استہزائی کیفیت ابھارنے کا سبب تھا ۔
میرے خیال میں بات اب وجے کمار بیچارے سے بہت آگے نکل گئی ہے سو پلیز اس کو چھوڑ دیں اب :)

آپ نے بالکل درست لکھا محترم وارث بھائی
بات تو کہیں کی کہیں پہنچ گئی ہے ۔ اس لیئے اس کا یہیں اختتام بہتر ۔
سدا سجی رہے یہ محفل اردو کی دعا کے ساتھ اللہ حافظ اس دھاگے کا
میں تو نکل پڑا پتلی گلی سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

فاتح

لائبریرین
کوئی کہے تو وہ اٹکل پچو اور آپ فرمائیں تو فرمودہ قرآن و حدیث ؟؟؟ حضرت آپ جو یہ بار بار قرآن و سنت سے اخذ شدہ اصطلاحات کا شور مچا رہے ہیں کیا آپ بتلاسکتے ہیں کہ قرآن و سنت سے کسی بھی قسم کے اخذ و استنباط کہ کتنے مراحل ہیں اور کون کونسے ہیں اور کس طرح سے ان اصولوں کو بروئے کار لاکر قرآن و سنت سے کسی بھی مسئلہ کو مخلتف شکلوں میں بصورت اجتھادی مستنبط کیا جاتا ہے وغیرہ ، نیز یہ کہ قرآن و سنت سے کسی بھی قسم کہ اخذ و استنباط کی آیا مذکورہ بالا صورت مقبول و متفق ہے یا محض کسی شئے کا بعینہ یا بجنسہ قرآن و سنت میں مذکور ہونا ہی اس شئے کی اصطلاحی تعریف کہلاتا ہے؟؟؟؟
ان اصولوں پر بھی کس کا اتفاق ہے قبلہ۔۔۔ میرا ملّا سالا کچھ کہے گا اور آپ کے مولوی صاحب کچھ اور۔۔۔ اسی لیے جان چھڑائی ہم نے اس مذہب وذہب کے چکر سے
 

فاتح

لائبریرین
میرے محترم بھائی
" پنجتن پاک " کی اصطلاع بھی احادیث ہی سے اخذ کردہ ہے ۔
اور کچھ مسالک کے نزدیک بہت مقدس و محترم اللہ رسول صحابی کے جیسے مخصوص درجات کی حامل
جتنا فرق اللہ اور ہمارے منشی کے معنی میں ہے ۔
اتنا ہی فرق " پنجتن پاک " اور " ہم انسانوں " کے معنی میں ہے ۔
آپ سے تکرار صرف اس نیت سے تھی کہ
آپ نے اس لفظ " پنجتن پاک " کو جس طرح استعمال کیا تھا
وہ اک استہزائی کیفیت ابھارنے کا سبب تھا ۔


آپ نے بالکل درست لکھا محترم وارث بھائی
بات تو کہیں کی کہیں پہنچ گئی ہے ۔ اس لیئے اس کا یہیں اختتام بہتر ۔
سدا سجی رہے یہ محفل اردو کی دعا کے ساتھ اللہ حافظ اس دھاگے کا
میں تو نکل پڑا پتلی گلی سے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
میں نے قطعاً کسی استہزائی کیفیت کو ابھارنے کے لیے کچھ نہیں لکھا تھا۔۔۔ میرے نزدیک مولوی میرا ہو یا کسی اور کا۔۔۔ اس کی باتیں صرف اپنی اپنی دکانداری چمکانے کے لیے ہیں اور اگر کچھ مولویوں نے پنجتن کو خاص افراد کے لیے مخصوص کر دیا ہے تو میں کیوں مانوں ان کی بات یا کسی بھی مذہبی دکاندار کی بات۔
 

نایاب

لائبریرین
میں نے قطعاً کسی استہزائی کیفیت کو ابھارنے کے لیے کچھ نہیں لکھا تھا۔۔۔ میرے نزدیک مولوی میرا ہو یا کسی اور کا۔۔۔ اس کی باتیں صرف اپنی اپنی دکانداری چمکانے کے لیے ہیں اور اگر کچھ مولویوں نے پنجتن کو خاص افراد کے لیے مخصوص کر دیا ہے تو میں کیوں مانوں ان کی بات یا کسی بھی مذہبی دکاندار کی بات۔
میرے محترم بھائی
اگر آپ کسی دوسرے کے نزدیک واجب الاحترام عالم کو اس طرح
استہزائی صورت میں پکارتے مذہبی دکان دار کا لقب دیں گے ۔
تو اس کا جواب کیا ملے گا آپ کو ؟
آپ کو کسی نے بھی مجبور نہیں کیا کہ کسی بھی مسلک کے مفسرین کی تفسیر کو ہی مانیں ۔
آپ آزاد ہیں اپنے من پسند مسلک کو اختیار کرنے اور اس کے مفسرین کرام کا اتباع کرنے میں ۔
لیکن آپ کو یہ حق کسی بھی صورت حاصل نہیں کہ آپ کسی مسلک کے مفسرین کو اس طرح ذکر کریں ۔
آپ شاید انجان ہیں کہ یہ جنہوں نے پنجتن پاک کے لفظ کو کچھ مخصوص افراد کے لیئے خاص ٹھہرایا ہے ۔
یہ عام سے مولوی نہیں بلکہ قران و حدیث کے وہ عالم ہیں جن کی فقہ پر اکثریتی اسلام کی عمارت استوار ہے ۔
آپ کو السلام علیکم کہتے اپنی راہ لیتا ہوں ۔
 

میر انیس

لائبریرین
میں نے قطعاً کسی استہزائی کیفیت کو ابھارنے کے لیے کچھ نہیں لکھا تھا۔۔۔ میرے نزدیک مولوی میرا ہو یا کسی اور کا۔۔۔ اس کی باتیں صرف اپنی اپنی دکانداری چمکانے کے لیے ہیں اور اگر کچھ مولویوں نے پنجتن کو خاص افراد کے لیے مخصوص کر دیا ہے تو میں کیوں مانوں ان کی بات یا کسی بھی مذہبی دکاندار کی بات۔
ذیشان صاحب نے ایک ربط دیا تھا اس میں حوالے بھی تھے شاید وہ آپ نے ملا حظہ نہیں کی ۔ آپ مولویوں کی بات کر رہے ہیں جب کے اس میں کسی بھی مولوی کی بات نہیں کی گئی بلکہ اس کی راوی یا تو ام المومنین امِ سلمہ ہیں یا بعض روایتوں ام المومنین عائشہ صدیقہ ہیںاور قران کی آیات سے بھی حوالہ دیا گیا ہے ۔ آپ آیات ِ کثا پڑہیں اور پھر ان کی تفسیر بھی پڑہیں تو آپ کو اس میں صرف پانث ہی نفوس کے بارے میں تذکرہ نظر آئے گا جن کیلئے اللہ فرماتا ہے کہ ہم نے انکو رجس سے اتنا دور کردیا جتنا کہ دور کرنے کا حق۔ تو پھر ان پانچ سے زیادہ پاک ہستیاں اور کون سی ہوسکتی ہی ہیں۔ اسی ربط میں جو مختلف کتابوں کی لسٹ موجود ہیں ان میں سے بیشتر نہایت معتبر ہیں جنکا انکار ممکن نہیں پھر آپ کو اب کونسا حوالہ قران و حدیث سے چاہیئے۔
بیدم یہی تو پانچ ہیں مقصودِ کائنات
خیر النسا حسین و حسن مصطفٰی علی
 

آبی ٹوکول

محفلین
ان اصولوں پر بھی کس کا اتفاق ہے قبلہ۔۔۔ میرا ملّا سالا کچھ کہے گا اور آپ کے مولوی صاحب کچھ اور۔۔۔ اسی لیے جان چھڑائی ہم نے اس مذہب وذہب کے چکر سے
ملاں کو ماریئے گولی ، ملاں و دین و مذہب کہ ساتھ آپکی محبت آپکی مراسلت سے بخوبی عیاں ہے ہم نے تو ایک سیدھا سادہ سا سوال آپ سے کیا تھا نہ کہ آپ کے کسی سالے ملاں سے ؟؟؟؟
سوال پھر سے دہرائے دیتا ہوں ساتھ اسی عرض سے کہ براہ راست آپ سے ہے کہ آیا وہ کونسے اصول ہیں کہ جنکی بنیاد پر آپ ایک مخصوص اصطلاح کے عموم کہ قائل ہیں ؟؟؟؟
کیا آپ کے نزدیک مروجہ لٍغت میں کسی مخصوص اصطلاح کے تخصیصانہ استعمال کے لیے یہی اصول ہے کہ وہ اصطلاح براہ راست بعینہ قرآن و سنت میں مذکور بھی ہو ؟؟؟ زبان استدلال میں جواب دیجیئے ساتھ اسی احتجاج کے کہ جو آپ نے دیگر احباب سے کیا تھا نہ کہ کسی بیچارے ملاں کہ کاندھے کا ہی سہارا لیکر بچتے پھرییے وگرنہ ہم پنجابی میں پھر ایک مثال دینے میں حق بجانب ہونگے ۔۔۔والسلام
 

ساجد

محفلین
محترم اراکین ، ایک گزارش ہے کہ ہم میں سے ہر ایک مخصوص ماحول اور خیالات کے تحت پروان چڑھتا ہے ۔ والدین ، اساتذہ و علماء کی انتہائی کوشش ہوتی ہے کہ نئی نسل ان کے نظریات و خیالات کو کسی سوال ، تحقیق یا عقلی و علمی کسوٹی پر پرکھے بغیر قبول کر لے۔ یہ صرف مذہب ہی کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ روز مرہ زندگی کے معاملات میں بھی ایسے ہی جبر کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ تعلیمی انحطاط اور مسلکی اختلافات نے ہماری سوچ و فکر کو نہایت برے طریقے سے جکڑ رکھا ہے اور ہمارے شعور میں انجانے خوف مسلط کر دئیے ہیں۔ من حیث القوم دینی و دنیاوی علوم کی تحقیق اور ان پر یکسوئی کی خاطر ہمارے ہاں نہ تو کوئی کام کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ نتیجہ یہ کہ ڈگریاں، ڈپلومے اور شہادات کے حامل ہونے کے باوجود ہم تعلیم کے متعینہ مقاصد اور اس سے مطلوب نتائج دینے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ بلکہ روایتی ہٹ دھرمی کا جیتا جاگتا ثبوت بن جاتے ہیں کیوں کہ ہمارے اندر کا خوف ہمیں اس ڈگر سے ہٹنے نہیں دیتا جس پر ہماری (جبری) تعلیم کی بنیاد رکھی گئی ہوتی ہے۔
بنیادی اسلامی عقائد سے انحراف کئے بغیر ہم کچھ یا تمام دینی و دنیاوی امور میں اختلافی نقطہ نظر رکھ سکتے ہیں۔ مذہب ان اختلاف پر ہمیں دائرہ اسلام سے خروج یا جہنم میں پھینکے جانے کی وعید ہرگز نہیں سناتا تو پھر ہمیں بھی اختلافی معاملات پر دوسروں کے ساتھ اسی اسلامی نقطہ نظر کا پاس رکھنا چاہئیے۔
 

نایاب

لائبریرین
محترم اراکین ، ایک گزارش ہے کہ ہم میں سے ہر ایک مخصوص ماحول اور خیالات کے تحت پروان چڑھتا ہے ۔ والدین ، اساتذہ و علماء کی انتہائی کوشش ہوتی ہے کہ نئی نسل ان کے نظریات و خیالات کو کسی سوال ، تحقیق یا عقلی و علمی کسوٹی پر پرکھے بغیر قبول کر لے۔ یہ صرف مذہب ہی کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ روز مرہ زندگی کے معاملات میں بھی ایسے ہی جبر کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ تعلیمی انحطاط اور مسلکی اختلافات نے ہماری سوچ و فکر کو نہایت برے طریقے سے جکڑ رکھا ہے اور ہمارے شعور میں انجانے خوف مسلط کر دئیے ہیں۔ من حیث القوم دینی و دنیاوی علوم کی تحقیق اور ان پر یکسوئی کی خاطر ہمارے ہاں نہ تو کوئی کام کیا جاتا ہے اور نہ ہی اس کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے۔ نتیجہ یہ کہ ڈگریاں، ڈپلومے اور شہادات کے حامل ہونے کے باوجود ہم تعلیم کے متعینہ مقاصد اور اس سے مطلوب نتائج دینے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ بلکہ روایتی ہٹ دھرمی کا جیتا جاگتا ثبوت بن جاتے ہیں کیوں کہ ہمارے اندر کا خوف ہمیں اس ڈگر سے ہٹنے نہیں دیتا جس پر ہماری (جبری) تعلیم کی بنیاد رکھی گئی ہوتی ہے۔
بنیادی اسلامی عقائد سے انحراف کئے بغیر ہم کچھ یا تمام دینی و دنیاوی امور میں اختلافی نقطہ نظر رکھ سکتے ہیں۔ مذہب ان اختلاف پر ہمیں جہنم میں پھینکے جانے کی وعید ہرگز نہیں سناتا تو پھر ہمیں بھی اختلافی معاملات پر دوسروں کے ساتھ اسی اسلامی نقطہ نظر کا پاس رکھنا چاہئیے۔
محترم ساجد بھائی
اک گزارش کا مزید اضافہ فرما دیں تو
جزاک اللہ خیراء
چونکہ محفل اردو میں ایسے موضوعات پر بات کرنے والوں کی اکثریت " درجہ عالم یا فقیہہ"نہیں رکھتی ۔
اور ہم سب اپنے اپنے پاس موجود علم سے اپنے اپنے مسالک کا شعوری و غیر شعوری دفاع کرتے ان موضوعات کو رواں رکھتے ہیں ۔
اس لیئے گزارش ہے کہ " اپنے مسلک اور اس کے دفاع کو نبھاتے ہوئے دوران گفتگو اپنے الفاظ و دلائل کو اخلاق اعتدال اور مساوات
کا حامل رکھیں ۔ تاکہ ہماری تحریر بھی ہمارے مسلک کو ہمارے استعمال کردہ الفاظ سے حق پر ثابت کر سکے ۔
اختلاف کریں لیکن اختلاف کو باعث عناد نہ بنائیں ۔
کہ " خالق حقیقی کو خلق میں اخلاق " بہت پسند ہے ۔
 

ساجد

محفلین
ا س دھاگے پر بحث میں حصہ لینے والے اکثر اراکین کی خواہش اور بار بار موضوع سے ہٹنے کی علت کی سبب اسے اب مقفل کیا جا رہا ہے۔
یہ واحد دھاگہ ہے ، شاید، جس کو مقفل کرنے کے لئے بحث میں شامل اراکین نے خود کہا۔ اس تناظر میں گزارش کرنا چاہوں گا کہ آپ سب لوگوں کا انتہائی مثبت رویہ ہے جس کی بدولت آپ سب نے لٹھ لے کر ایک دوسرے کے پیچھے پڑنے کی بجائے ، بات پٹڑی سے اترتے وقت، اس دھاگے کی بندش کا تقاضا کیا۔ ایسا نہیں ہے کہ مجھے اس کا احساس نہیں تھا بلکہ معترضین کو یہ بات دکھانا مقصود تھا کہ یہاں بحث کرنے والے اراکین بھی مروت و محبت کا احساس رکھتے ہوئے اپنی بات پر بحث کرتے ہیں نہ کہ منافرتیں بڑھانا ان کا مقصد ہوتا ہے۔
محفل کی سالگرہ قریب ہے اور اس حوالے سے یہ ایک اعزاز ہے جو سالگرہ سے قبل ہمیں ملا کہ بہت سے مذہبی و سماجی فورمز کے بر عکس محفل کے اراکین نے جھگڑا کرنے کی بجائے ،رضا کارانہ ،فضولیات سے اجتناب کا بہتر راستہ اختیار کیا۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top