وجے کمار مسلمان ہو گیا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمداحمد

لائبریرین

"سر ! یہ چھٹی کا فارم تو بھر دیں۔" وجے کمار نے 'لیو فارم' میری ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا۔


وجے کو بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے میں نے اپنی زیرِ تکمیل دستاویز محفوظ کی اور 'لیو فارم' کے مندرجات پُر کرنے لگا۔ وجے میرے دفتر میں بطور خاکروب کام کرتا ہے اور اپنے لکھت پڑھت کے کام مجھ سے ہی کرواتا ہے۔ اسی لئے مجھے اس کا نام، ایمپلائی کوڈ اور دیگر تفصیلات ازبر سی ہوگئی ہیں ۔

"کیوں چُھٹی چاہیے؟"۔ فارم میں چھٹی کی وجہ کے خانے تک پہنچ کر میں نے وجے سے پوچھا۔

"سر ! وہ رشتہ داروں کے ہاں جانا ہے ، سوئم میں۔ کسی کا انتقال ہو گیا تھا"۔ وجے نے سوچتے ہوئے بتایا۔

"اچھا! تمھارے ہاں بھی سوئم ہوتا ہے؟" مجھے بڑی حیرت ہوئی۔

"ہاں سر! سوئم تو ہوتا ہے، کوئی مر جائے تو اس کے تیسرے دن۔"

"ہمم! اچھا کیا چالیسواں بھی ہوتا ہے؟" میں نے پُر خیال انداز میں پوچھا۔

"جی سر! چالیسواں بھی ہوتا ہے اور سال مکمل ہونے پر برسی بھی ہوتی ہے۔" اُس نے تفصیل سے بتایا تو مجھے بڑی حیرت ہوئی۔ خوشگوار حیرت۔۔۔!

"بھائی! آپ کو پتہ ہے وجے کمار مسلمان ہوگیا ہے۔" میں سب کو خوشی خوشی بتا رہا تھا۔ "وجے کمار مسلمان ہو گیا ہے" میں نے جمال صاحب کو بھی نوید سُنائی ۔ سب میری بات پر خوش بھی ہو رہے تھے اور حیران بھی۔

اچانک کسی نے مجھے کندھے سے پکڑ کر جھنجوڑ دیا۔ دیکھا تو خالد صاحب تھے۔

"یہ تم سب سے کیا کہتے پھر رہے ہو، وجے مسلمان ہوگیا ہے" خالد صاحب نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھا۔

"جی! خالد صاحب، میں صحیح کہہ رہا ہوں۔ وجے کمار سے آج ہی میری بات ہوئی ہے۔ اس نے بتایا ہے کہ وہ اور اُس کا خاندان ہماری ہی طرح ، مرنے والوں کا سوئم بھی کرتے ہیں، چالیسواں بھی اور برسی بھی۔ اور کیسے ہوتے ہیں مسلمان؟"

خالد صاحب نے مجھے عجیب سی نظر سے دیکھا اور کہا۔"ارے بے وقوف! وجے کمار مسلمان نہیں ہوا ۔ مسلمان ہندو ہوگئے ہیں" اُن کے لہجے کا غصّہ اب تاسُف کا روپ دھار چکا تھا اور اُن کی آنکھیں اپنے پیروں کے پاس فرش پرگڑھی ہوئی تھیں۔

میں اب تک ششدر کھڑا اُن کا منہ تک رہا تھا۔

***********








اس تحریر سے کسی کی دل آزاری ہرگز ہرگز مقصود نہیں ہے کہ اردو محفل کے تمام دوست مجھے دل و جان سے عزیز ہیں. اگر پھر بھی یہ تحریر کسی کی دل شکنی کا باعث بنے تو بے حد معذرت۔ خاکسار تمام احباب سے کشادہ دلی، در گزر، وسعتِ نظری ، جستجو، تحقیق اور تفکّر کی توقع کرتا ہے۔
 

عدیل منا

محفلین
اُس کا خاندان ہماری ہی طرح ، مرنے والوں کا سوئم بھی کرتے ہیں، چالیسواں بھی اور برسی بھی۔ اور کیسے ہوتے ہیں مسلمان؟"
خالد صاحب نے مجھے عجیب سی نظر سے دیکھا اور کہا۔"ارے بے وقوف! وجے کمار مسلمان نہیں ہوا ۔ مسلمان ہندو ہوگئے ہیں" اُن کے لہجے کا غصّہ اب تاسُف کا روپ دھار چکا تھا اور اُن کی آنکھیں اپنے پیروں کے پاس فرش پرگڑھی ہوئی تھیں۔
اولیاء کرام کی جب برصغیر آمد ہوئی تو ان کے ہاتھوں بہت سوں نے اسلام قبول کیا۔ہم بھی آج انہی کی مرہونِ منّت ہیں۔ مسلم و ہندو کا ایک ساتھ رہنا ، رسومات ایک دوسرے میں مکس ہو گئیں۔ ان میں تمیز کرنا آسان نہیں رہا۔
میں ایسے معاشرے میں ہوں جہاں ان سب کو بدعت (دین میں کسی نئی بات کا اضافہ) میں شمار کیا جاتا ہے۔ مگر جب ان سب چیزوں کو کرنے والے علماء سے اس کے متعلق سوال کیا جائے تو ان کے دلائل بھی مستند ہوتے ہیں۔
یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ یہ چیزیں ہندوؤں نے مسلمانوں سے لی ہوں ؟
 

عدیل منا

محفلین
اولیاء کرام کی جب برصغیر آمد ہوئی تو ان کے ہاتھوں بہت سوں نے اسلام قبول کیا۔ہم بھی آج انہی کی مرہونِ منّت ہیں۔ مسلم و ہندو کا ایک ساتھ رہنا ، رسومات ایک دوسرے میں مکس ہو گئیں۔ ان میں تمیز کرنا آسان نہیں رہا۔
میں ایسے معاشرے میں ہوں جہاں ان سب کو بدعت (دین میں کسی نئی بات کا اضافہ) میں شمار کیا جاتا ہے۔ مگر جب ان سب چیزوں کو کرنے والے علماء سے اس کے متعلق سوال کیا جائے تو ان کے دلائل بھی مستند ہوتے ہیں۔
یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ یہ چیزیں ہندوؤں نے مسلمانوں سے لی ہوں ؟
میں نے اپنی اس تحریر میں وضاحت مانگی ہے۔ اگر کوئی صاحب متفق نہیں ہیں تو کچھ وضاحت کریں۔
اس بات سے تو کوئی انکار نہیں ہے کہ فوت شدگان کو ایصالِ ثواب پہنچایا جا سکتا ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
" مر گیا مردود نہ فاتحہ نہ درود "
جانے والا چلا گیا ۔ اٹھاؤ اس کا بوریا بستر
بھول جاؤ اس کو ۔ دفن کے بعد اک پل بھی اسے یاد نہ کرو ۔
زندہ کو پوجو ۔ اس کی خدمت خاطر کرو ۔ اس کے لیئے دعوتیں سجاؤ ۔
اب مر گیا تو کیا اس کی یاد کرنی ۔۔ کون سا کچھ فائدہ ہونا ہے ۔
اس نے جو کچھ کیا اب اس کی سزاو جزا بھگتے گا ۔ ہم کیوں اس کے لیئے وقت برباد کریں ۔
نوٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ہے ۔
خود ہی لکھ کر اور پھر خود ہی پڑھ کر خود کی کتنی دل آزاری ہوئی ہے ۔
یہ میں ہی جانوں ۔۔۔۔مگر۔۔۔۔ کیا کروں مجھے کوئی ایسا موضوع ملتا ہی نہیں
جو کہ اولاد آدم میں پیار محبت اخلاص پھیلانے کا سبب بن سکے
تو کیوں نہ میں " مسلم کو ہندو " قرار دیتے نفاق وانتشار کو ہوا دوں ۔
 
" مر گیا مردود نہ فاتحہ نہ درود "
جانے والا چلا گیا ۔ اٹھاؤ اس کا بوریا بستر
بھول جاؤ اس کو ۔ دفن کے بعد اک پل بھی اسے یاد نہ کرو ۔
زندہ کو پوجو ۔ اس کی خدمت خاطر کرو ۔ اس کے لیئے دعوتیں سجاؤ ۔
اب مر گیا تو کیا اس کی یاد کرنی ۔۔ کون سا کچھ فائدہ ہونا ہے ۔
اس نے جو کچھ کیا اب اس کی سزاو جزا بھگتے گا ۔ ہم کیوں اس کے لیئے وقت برباد کریں ۔
نوٹ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ہے ۔
خود ہی لکھ کر اور پھر خود ہی پڑھ کر خود کی کتنی دل آزاری ہوئی ہے ۔
یہ میں ہی جانوں ۔۔۔ ۔مگر۔۔۔ ۔ کیا کروں مجھے کوئی ایسا موضوع ملتا ہی نہیں
جو کہ اولاد آدم میں پیار محبت اخلاص پھیلانے کا سبب بن سکے
تو کیوں نہ میں " مسلم کو ہندو " قرار دیتے نفاق وانتشار کو ہوا دوں ۔
بہت عمدہ
 

عدیل منا

محفلین
" مر گیا مردود نہ فاتحہ نہ درود "
جانے والا چلا گیا ۔ اٹھاؤ اس کا بوریا بستر
بھول جاؤ اس کو ۔ دفن کے بعد اک پل بھی اسے یاد نہ کرو ۔
زندہ کو پوجو ۔ اس کی خدمت خاطر کرو ۔ اس کے لیئے دعوتیں سجاؤ ۔
اب مر گیا تو کیا اس کی یاد کرنی ۔۔ کون سا کچھ فائدہ ہونا ہے ۔
اس نے جو کچھ کیا اب اس کی سزاو جزا بھگتے گا ۔ ہم کیوں اس کے لیئے وقت برباد کریں ۔
نوٹ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ کسی کی دل آزاری مقصود نہیں ہے ۔
خود ہی لکھ کر اور پھر خود ہی پڑھ کر خود کی کتنی دل آزاری ہوئی ہے ۔
یہ میں ہی جانوں ۔۔۔ ۔مگر۔۔۔ ۔ کیا کروں مجھے کوئی ایسا موضوع ملتا ہی نہیں
جو کہ اولاد آدم میں پیار محبت اخلاص پھیلانے کا سبب بن سکے
تو کیوں نہ میں " مسلم کو ہندو " قرار دیتے نفاق وانتشار کو ہوا دوں ۔
بہت اچھا لکھا نایاب !
اس میں بہت کچھ ہے سمجھنے کیلئے۔ اسلام دشمن نے بہت حربے استعمال کیے مسلمان کے دل و دماغ میں شکوک و شبہات کو ابھارنے کے لئے۔ اس لیے مسلمان تفریق ہو گئے۔
 
کچھ ماہ قبل ایک واقعہ سنا تھا جو یہ دھاگہ پڑھ کر یاد آگیا
ایک آدمی کا گدھا مر گیا تو کچھ لوگ تعزیت کرنے کیلیے اس کے پاس چل دیے۔وہاں پہنچ کر انہوں نے گدھے کے مالک سے تعزیت کی اور ساتھ میں کہنے لگے کہ "چلو دعا کیلیے ہاتھ اٹھاؤ"
گدھے کا مالک انتہائی غصے میں بولا "تم لوگ ہوش میں تو ہو بھلا گدھوں کے مرنے پر بھی کوئی دعا کر تا ہے"۔وہ لوگ ششدر کھڑے گدھے کے مالک کا منہ دیکھنے لگے کیونکہ گدھوں کے مرنے پر کوئی-----------

نوٹ:عقلمند کیلیے اشارہ کافی ہوتا ہے خاکسار زیادہ گہرائی میں نہیں گیا اور نہ ہی خاکسار نے کسی کو "ہندو" کہا ہے۔ اس مضمون سے کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔یہ تحریر خالصتاُ تحقیقی مقصد کیلیے لکھی گئی ہے۔خاکسار محفلین سے تحقیق،تفکر و تدبر، انتہائی وسعت نظری اور زندہ دلی کی توقع کرتا ہے۔
 
ہمارا خیال ہے کہ بعض احباب نے اس تحریر کو اس کے درست پس منظر میں نہیں دیکھا۔ ہر دو فریقین میں سے کسی سے متفق یا غیر متفق ہونے سے قطع نظر ہم محض اتنی درخواست کریں گے کہ اس دھاگے کو "علمی و تحقیقی مباحثے" کے نام پر ایسا رنگ نہ دیں کہ مقفل کرنے کی نوبت آ جائے۔ دو باتیں انتہائی واضح ہیں، اول تو یہ کہ یہ مضمون اسلامی زمرے میں نہیں ہے اور دوم یہ کہ محفل میں کہیں بھی اسلامی یا غیر اسلامی رویے کا اظہار تو قابل برداشت ہے لیکن "مخالف اسلام" یا "مخالف غیر اسلام" باتیں غیر مناسب ہیں۔ ہندو ہونا نہ تو کسی کا جرم ہے اور نہ ہی انھیں اپنے عقائد پر کسی مسلمان سے ذرا بھی کم اعتماد ہے۔ بیشتر لوگ مسلمان یا مسلمانوں کے کسی مخصوص فرقے سے اس لئے تعلق رکھتے ہیں کیوں کہ ان کے آبا و اجداد اس مسلک سے جڑے ہوئے تھے۔ یہی حال ہر مذہب و مسلک کے ماننے والوں کی اکثریت کا ہے۔ اور کسی کو بھی بغیر تفکر و تدبر کے غلط و صحیح کی تمیز نہیں آتی۔ بلکہ وہ اپنے ہی خول میں خوش ہوتے ہیں اور اسی کو عین حق اور باقی سبھی کو یکسر باطل قرار دیتے ہیں۔ اسے ہماری جانب سے ایک ملائم سی درخواست ہی سمجھ لیں کہ اپنے مسلک سے مخالف مذاہب و مسالک کا نام اتنی کراہیت سے نہ لیا کریں کہ ویسا ہی رویہ دوسری جانب سے خود برداشت نہ کر سکیں۔ :)
 


خالد صاحب نے مجھے عجیب سی نظر سے دیکھا اور کہا۔"ارے بے وقوف! وجے کمار مسلمان نہیں ہوا ۔ مسلمان ہندو ہوگئے ہیں" اُن کے لہجے کا غصّہ اب تاسُف کا روپ دھار چکا تھا اور اُن کی آنکھیں اپنے پیروں کے پاس فرش پرگڑھی ہوئی تھیں۔

میں اب تک ششدر کھڑا اُن کا منہ تک رہا تھا۔

***********
سبحان اللہ۔۔۔!
سوچا تھا کہ آج اس فرقہ ورانہ موضوع پر تاثرات دینے سے گریز کروں گا۔
پر کیا کریں کہ ہو گئے ناچار جی سے ہم
 

نایاب

لائبریرین
ہمارا خیال ہے کہ بعض احباب نے اس تحریر کو اس کے درست پس منظر میں نہیں دیکھا۔ ہر دو فریقین میں سے کسی سے متفق یا غیر متفق ہونے سے قطع نظر ہم محض اتنی درخواست کریں گے کہ اس دھاگے کو "علمی و تحقیقی مباحثے" کے نام پر ایسا رنگ نہ دیں کہ مقفل کرنے کی نوبت آ جائے۔ دو باتیں انتہائی واضح ہیں، اول تو یہ کہ یہ مضمون اسلامی زمرے میں نہیں ہے اور دوم یہ کہ محفل میں کہیں بھی اسلامی یا غیر اسلامی رویے کا اظہار تو قابل برداشت ہے لیکن "مخالف اسلام" یا "مخالف غیر اسلام" باتیں غیر مناسب ہیں۔ ہندو ہونا نہ تو کسی کا جرم ہے اور نہ ہی انھیں اپنے عقائد پر کسی مسلمان سے ذرا بھی کم اعتماد ہے۔ بیشتر لوگ مسلمان یا مسلمانوں کے کسی مخصوص فرقے سے اس لئے تعلق رکھتے ہیں کیوں کہ ان کے آبا و اجداد اس مسلک سے جڑے ہوئے تھے۔ یہی حال ہر مذہب و مسلک کے ماننے والوں کی اکثریت کا ہے۔ اور کسی کو بھی بغیر تفکر و تدبر کے غلط و صحیح کی تمیز نہیں آتی۔ بلکہ وہ اپنے ہی خول میں خوش ہوتے ہیں اور اسی کو عین حق اور باقی سبھی کو یکسر باطل قرار دیتے ہیں۔ اسے ہماری جانب سے ایک ملائم سی درخواست ہی سمجھ لیں کہ اپنے مسلک سے مخالف مذاہب و مسالک کا نام اتنی کراہیت سے نہ لیا کریں کہ ویسا ہی رویہ دوسری جانب سے خود برداشت نہ کر سکیں۔ :)
محترم ابن سعید بھائی
کیا اسلامی زمرے کو چھوڑ
محفل اردو میں کسی بھی زمرے میں کسی بھی عنوان سے
ہم ہندؤں یا غیر مسلموں کو اپنے اعمال و کردار سے متاثر کرتے
انہیں حلقہ اسلام میں داخل کرنے میں ناکام رہنے پر
اپنے ہی ہم مذہبوں کو اپنی تحریر کے نشتر سے خود سے الگ کرتے
انہیں ہندو یا غیر مسلم قرار دیتے
اپنی اس ناکامی سے ابھرے والی شرمندگی کا مداوا کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
میرے محترم بھائی ۔ زمین پر " شہد "کو گراتے شہد کو پسند کرنا ۔ اور پھر اس پر آنے والی مکھیوں کو
سیدھی راہ دکھاتے اس پر بیٹھنے سے منع کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ عجب رسم و عادت ہے نا ہماری ۔۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بڑی عجیب سی بات ہے کہ ایک آدھ کو چھوڑ کر کسی بھی دوست نے موضوع پر کوئی بات نہیں کی۔

مجھے اس بات کا بھی دکھ ہے کہ کچھ دوستوں نے میرے اصرار کے باوجود اس پوسٹ کو دوستانہ نہیں لیا اور خود پر حملہ تصور کرتے ہوئے جوابی حملہ شروع کردیا اور جوابی حملوں میں جو کچھ بھی کہا گیا اس کا موضوع سے کوئی بھی تعلق نہیں تھا۔

دوستو۔۔۔! یہ کوئی فتویٰ نہیں تھا، کسی پر فردِ جرم نہیں عائد کیا گیا، نہ ہی کسی کو خدانخواستہ کافر قرار دیا گیا۔ اگر آپ یقین کریں تو اس تحریر کا مرکزی خیال بالکل جینوئن ہے اور اس تحریر میں موجود ہندو کردار سے میری اپنی گفتگو اس سلسلے میں ہوئی ہے (اور وہ بھی میرے لئے لائقِ احترام ہے)۔ اس خیال کی ترسیل کے لئے افسانوی انداز بھی اسی لئے اختیار کیا کہ اسے ایک خیال ہی سمجھا جائے فتویٰ نہ سمجھا جائے۔

ایک عرصے تک میرے اپنے عقائد بالکل ویسے ہی تھے ، جیسے اُن دوستوں کے جو آج مجھ پر برہم نظر آرہے ہیں او ر اب بھی میرے بہت سے رشتہ دار اور دوست اِ ن عقائد پر ہی ہیں تو کیا آپ کا خیال ہے کہ میں اپنے اُن دوستوں اور جان سے عزیز رشتہ داروں کو کافر قرار دے کر جہنم میں بھیجنے کا خواہشمند ہوسکتا ہوں۔ یا اگر میرے دوست مجھ سے شکوہ کریں کہ تم تو ہمارے مسلک پر پیدا ہوئے تھے تم اس سے کیوں کر پھرے تو کیا اُن کا یہ شکوہ جائز ہے۔ بات صرف اتنی سی ہے کہ اگر ہم فرقوں سے بالا تر ہو کر صرف یہ جاننے کی کوشش کریں کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے کیا چاہتے ہیں تو پھر بہت سے جھگڑے از خود ہی ختم ہو جائیں ۔

بہر کیف، وہ تمام دوست جو میری بات پر دل گرفتہ ہوئے ہیں میں اُن سے دل سے معذرت چاہتا ہوں ۔ میرے لئے وہ اب بھی بہت عزیز ہیں اور آئندہ بھی انشااللہ رہیں گے، اُمید ہے احباب درگزر سے کام لیں گے۔

یہ لڑی اور زمرہ شاید اس قسم کی گفتگو کے متحمل نہیں ہیں سو انتظامیہ کے دوست اگر مناسب سمجھیں تو اسے مقفل ہی کردیں۔

۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی نہیں۔

احمد بھائی آپ نے بالکل صحیح لکھا ہے۔ اور ہم مسلمانوں کو اپنے گریبانوں میں منہ ڈال کر دیکھنا چاہیے کہ ہم کدھر جا رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ ہمارے قول و فعل کتنا تضاد ہے۔ ہم کتنے اسلامی پرچم اور بینر اٹھائے اور تقریریں اور وعظ کرتے نظر آتے ہیں اور عمل کرتے ہوئے ہمیں کتنی تکلیف ہوتی ہے۔ اور جب کوئی ہمیں ہماری کرتوتوں پر آئینہ دکھائے تو ہم چیخنے لگتے ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بڑی عجیب سی بات ہے کہ ایک آدھ کو چھوڑ کر کسی بھی دوست نے موضوع پر کوئی بات نہیں کی۔

مجھے اس بات کا بھی دکھ ہے کہ کچھ دوستوں نے میرے اصرار کے باوجود اس پوسٹ کو دوستانہ نہیں لیا اور خود پر حملہ تصور کرتے ہوئے جوابی حملہ شروع کردیا اور جوابی حملوں میں جو کچھ بھی کہا گیا اس کا موضوع سے کوئی بھی تعلق نہیں تھا۔

دوستو۔۔۔ ! یہ کوئی فتویٰ نہیں تھا، کسی پر فردِ جرم نہیں عائد کیا گیا، نہ ہی کسی کو خدانخواستہ کافر قرار دیا گیا۔ اگر آپ یقین کریں تو اس تحریر کا مرکزی خیال بالکل جینوئن ہے اور اس تحریر میں موجود ہندو کردار سے میری اپنی گفتگو اس سلسلے میں ہوئی ہے (اور وہ بھی میرے لئے لائقِ احترام ہے)۔ اس خیال کی ترسیل کے لئے افسانوی انداز بھی اسی لئے اختیار کیا کہ اسے ایک خیال ہی سمجھا جائے فتویٰ نہ سمجھا جائے۔

ایک عرصے تک میرے اپنے عقائد بالکل ویسے ہی تھے ، جیسے اُن دوستوں کے جو آج مجھ پر برہم نظر آرہے ہیں او ر اب بھی میرے بہت سے رشتہ دار اور دوست اِ ن عقائد پر ہی ہیں تو کیا آپ کا خیال ہے کہ میں اپنے اُن دوستوں اور جان سے عزیز رشتہ داروں کو کافر قرار دے کر جہنم میں بھیجنے کا خواہشمند ہوسکتا ہوں۔ یا اگر میرے دوست مجھ سے شکوہ کریں کہ تم تو ہمارے مسلک پر پیدا ہوئے تھے تم اس سے کیوں کر پھرے تو کیا اُن کا یہ شکوہ جائز ہے۔ بات صرف اتنی سی ہے کہ اگر ہم فرقوں سے بالا تر ہو کر صرف یہ جاننے کی کوشش کریں کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے کیا چاہتے ہیں تو پھر بہت سے جھگڑے از خود ہی ختم ہو جائیں ۔

۔


جی نہیں۔

احمد بھائی آپ نے بالکل صحیح لکھا ہے۔ اور ہم مسلمانوں کو اپنے گریبانوں میں منہ ڈال کر دیکھنا چاہیے کہ ہم کدھر جا رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ ہمارے قول و فعل کتنا تضاد ہے۔ ہم کتنے اسلامی پرچم اور بینر اٹھائے اور تقریریں اور وعظ کرتے نظر آتے ہیں اور عمل کرتے ہوئے ہمیں کتنی تکلیف ہوتی ہے۔ اور جب کوئی ہمیں ہماری کرتوتوں پر آئینہ دکھائے تو ہم چیخنے لگتے ہیں۔

متفق علیہ۔
 

محمداحمد

لائبریرین
باقی رہے وہ لوگ جو "سوال گندم اور جواب چنا کا کھیل" کھیل رہے ہیں۔ اُن سے بات کرنے کا کوئی حاصل نہیں ہے۔

سو پیشگی معذرت۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top