وجے کمار مسلمان ہو گیا

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

یوسف-2

محفلین
جب چچا غالب کو ”قبلہ و کعبہ“ مان کر ان کے اشعار کی ”روشنی“ میں ”کفر و ایمان“ کو ”پرکھنے“ کی ”روایت“ ڈال ہی دی گئی ہے تو پھر مجھے بھی میر تقی میر کے اس شعر کی پھبتی چچا غالب پر کسنے کی اجازت دی جائے :mrgreen:

غالب کے دین و مذہب کو تم پوچھتے کیا ہو ان نے تو
قشقہ کھینچا، دیر میں بیٹھا، کب کا ترکِ اسلام کیا
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بات کچھ بھی ہو ۔ جس فورم میں جس مسلک کی اکثریت ہوتی ہے۔ اس فورم میں اس مسلک کے حق میں بات چل رہی ہو تو اس کو لمبی عمر ملتی ہے اور اگر اس مسلک کے خلاف بات چل رہی ہو تو اس کی عمر کم ہو جاتی ہے:D
 
بات کچھ بھی ہو ۔ جس فورم میں جس مسلک کی اکثریت ہوتی ہے۔ اس فورم میں اس مسلک کے حق میں بات چل رہی ہو تو اس کو لمبی عمر ملتی ہے اور اگر اس مسلک کے خلاف بات چل رہی ہو تو اس کی عمر کم ہو جاتی ہے:D
صد ہزار فیصد متفق
 
ہم نے اپنے پچھلے مراسلے میں بھی اس بات تا اظہار کیا تھا کہ بشمول صاحب تحریر، احباب کی آراء دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں باتیں کرنے والی اکثریت کو "ہندو" لفظ سے کراہئیت سی محسوس ہوتی ہے۔

مزید برآں یہ کہ محفل اسٹاف میں سے کوئی بھی اپنی رائے یہاں شامل کریں تو اس کو ان کی ذاتی رائے تصور کیا جانا چاہئے تا آنکہ وہ انتطامی امور سے متعلق بات ہو۔ تمام ناظمین و مدیران محفل کے اسٹاف کا حصہ ہونے کے ساتھ ساتھ عام محفلین بھی ہیں۔ اور ان کو اپنی رائے کے اظہار کا اتنا ہی حق حاصل ہے جتنا دیگر احباب کو۔ محفل کا اپنا کوئی مسلک نہیں!
زبرد ست بھائی ۔ کب سے تو میں یہی سوچ رہا تھا کہ اگر اس محفل میں کوئی ہندو رکن ہیں تو وہ اس ساری سچویشن کو کیسے دیکھ رہے ہونگے ۔
ایک طرف تو برہم ہونگے ۔
کیوں ؟؟
کامران خان ہندو ہو گیا ۔
کیسا محسو س کرتےہیں پڑھنے والے ۔:)
دوسری طرف ہنستے بھی ہونگے ۔
کہ مرو لڑ لڑ کے ، ہماری بلا سے :)
میرے بھائیوں !
اپنی اپنی قبر کی فکر کرو، کون رفع یدین کرتا ہے ، کون سلام پڑھتا ہے، کون امام بارگاہ جاتا ہے ۔اللہ کے واسطے یہ فکر چھوڑ دو۔
سوال یہ ہے کہ میرے لیئے کیا حکم ہے اور میں اس کو کتنے اچھے طریقے سے پورا کر رہا ہوں ، اسپر غور کرو
میری قبر میں تو مجھ سے میرا پوچھا جانا ہے ، یہ نہیں کہ میں نے کتنے دیوبندیوں کو ناک رگڑنے پر مجبور کیا کتنے بریلیوں کو بھری محفل میں رسوا کیا کتنے شیعہ حضرات کا سر نیچا کیا ۔
اور سچ پوچھیں تو میرا تو یہ یقین ہے کہ اگریہ سوالات پوچھے بھی گئے اور میں نے ان کے اچھے جواب بھی دیئے تو پکڑ میری ہی ہونی ہے کیوں؟ کیونکہ بالاخر میں ہی تو ہو ں جو امت میں انتشار کا سبب بنا ۔(واضح رہے یہ خیال قطعی میرا اپنا ہے )۔
 

شمشاد

لائبریرین
۔۔۔۔۔ویسے سعودی عرب میں مرگ پر سوگ منانا بہت سادہ اور اچھا لگا۔ اپنے مالک مکان کے فوت ہونے پر اس کے گھر جانے کا اتفاق ہوا۔ تین دن تک اسکے گھر شام کے وقت لوگ جمع ہوتے ہیں اور تعزیت کرتے ہیں ساتھ ہی ساتھ قران خوانی بھی ہوتی رہتی ہے۔ اور احباب کی تواضع چائے سے ہوتی ہے۔۔۔۔۔


سعودی عرب میں مجھے بھی کئی دفعہ ایسے مواقع پر جانے کا اتفاق ہوا۔ ان میں ایک واقعہ ہمارے جنرل مینیجر کے جوان بیٹے کی وفات کا بھی تھا۔ ان کا طریقہ کار کچھ اس طرح سے ہوتا ہے کہ مردوں کی تعزیت کی جگہ الگ ہوتی ہے اور خواتین کی الگ۔ جہاں مرد حضرات بیٹھے ہوتے ہیں تو کوئی بھی نیا آنے والا کمرے میں داخل ہو کر با آواز بلند سلام کرتا ہے اور دائیں جانب سے ہاتھ ملانا شروع کرتا ہے۔ پھر جہاں مرحوم کا والد، بھائی، بیٹا جو بھی بیٹھے ہوں ان کے پاس رُک کر تعزیت کرتا ہے اور پھر باقی حضرات سے ہاتھ ملا کر آخر میں جا کر بیٹھ جاتا ہے۔ اس دوران قہوہ (بغیر دودھ کی چائے) چھوٹی چھوٹی پیالیوں میں (ان میں تین سے چار گھونٹ چائے آتی ہے) کوئی نہ کوئی پلاتا رہتا ہے۔ یہ قہوہ عربوں میں دن رات چلتا ہے اور ہر محفل میں چلتا ہے۔ اس قہوے کے تھرموس بھر کر رکھے رہتے ہیں۔ کسی صاحب نے اس مجلس سے جانا ہو تو وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر سلام کرتا ہے اور چلا جاتا ہے۔ میں نے ایسی کسی مجلس میں قرآن خوانی ہوتی نہیں دیکھی۔

ایک اور بات یہاں کی یہ ہے کہ جبتک میت کی وراثت تقسیم نہ ہو جائے، حکومت کی طرف سے میت کو دفنانے کی اجازت نہیں ملتی۔ اس اجازت کو حاصل کرنے کے لیے وراثت چاہے چند منٹوں میں تقسیم ہو جائے یا مہینے لگ جائیں، میت کو دفنا نہیں سکتے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
میں تمام محترم دوستوں سے ایک بار پھر عرض کروں گا کہ یہ پوسٹ کسی اسلامی زمرے میں پوسٹ نہیں کی گئی تھی نہ ہی یہ کوئی فتویٰ یا اس سے مشابہ کوئی چیز تھی۔

جو لوگ افسانے پڑھتے ہیں اور افسانوں کا مذاق رکھتے ہیں وہ سمجھ سکتے ہیں کہ تحریر کے آخری حصے میں صرف یہ کہا گیا کہ ہندوؤں نے مسلمانوں کا طرز نہیں اختیار کیا بلکہ مسلمانوں نے ہندوؤں کا طرز اختیار کر لیا ۔ بات چونکہ افسانوی رنگ میں کہی گئی اس لئے اس کا انداز اتنا صریح نہیں ہو سکتا تھا۔ لیکن ہمارے کچھ دوستوں نے لفظ 'ہندو' کو بمعنی 'کافر' ہی سمجھا اور اسی سمجھ کے مطابق جوابات دیئے ۔ پھر کہوں گا کہ افسانوں میں یہ بات اتنی بڑی نہیں ہے کہ شعر و ادب میں آپ کو ایسی ایسی باتیں بھی مل جاتی ہیں جو عام بول چال میں کہی جائیں تو کسی بھی طرح قابلِ قبول نہ ہوں۔

ان تمام باتوں کے باوجود مجھے اس بات کا شدید رنج ہے کہ اس تحریر سے بہت سے دوستوں کی دل آزاری ہوئی، اور میں پہلے بھی بارہا کہہ چکا ہوں اور اب بھی ایسے تمام دوستوں سے دلی معذرت چاہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے اختلافات کو اس آیت کی روشنی میں دیکھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

اے ایمان والو الله کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں پھر اگر آپس میں کوئی چیز میں جھگڑا کرو تو اسے الله اور اس کے رسول کی طرف پھیرو اگر تم الله اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے۔

سورۃ النسا۔ آیت نمبر 59

محفل کے جو دوست مجھے پہلے سے جانتے ہیں اُنہیں معلوم ہے کہ میں اختلافی موضوعات سے اجتناب ہی کرتا ہوں یا اپنی سمجھ کے مطابق حصہ لیتا بھی ہوں تو محفل کے تمام تر آداب پیشِ نظر رکھنے کی بھر پور کوشش کرتا ہوں ۔ اگر یہ تھریڈ میری تحریر سے شروع نہ ہوتی تو میں بہت پہلے اس تھریڈ سے کنارہ کش ہوجاتا، لیکن چونکہ یہ تھریڈ میری تحریر سے ہی شروع ہوئی تو میں نے ضروری سمجھا کہ جہاں تک ہوسکے اپنا موقف واضح کردوں۔ مجھے جو کہنا تھا وہ میں اُوپر کہہ چکا ہوں۔ سو میری طرف سے اس تھریڈ میں یہ آخری پوسٹ ہے۔

'دعا ہے اللہ مجھے اور آپ کو ہدایت دے ، ہم سے راضی ہوجائے اور ہمیں اس دین پر قائم کرے جس پر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کے صحابہ نے اپنی زندگی گزاری۔'

(آمین)۔
 
غالب اور میر کی بات چل نکلی ہے تو مناسب ہے کہ استادِ شہ یعنی ذوق کے اس شعر کو یہاں نقل کردیا جائے۔۔۔:)
ہفتاد و دو فریق حسد کے عدد سے ہیں​
اپنا ہے یہ طریق کے باہر حسد سے ہیں​
 

محمد وارث

لائبریرین
جب چچا غالب کو ”قبلہ و کعبہ“ مان کر ان کے اشعار کی ”روشنی“ میں ”کفر و ایمان“ کو ”پرکھنے“ کی ”روایت“ ڈال ہی دی گئی ہے تو پھر مجھے بھی میر تقی میر کے اس شعر کی پھبتی چچا غالب پر کسنے کی اجازت دی جائے :mrgreen:

غالب کے دین و مذہب کو تم پوچھتے کیا ہو ان نے تو
قشقہ کھینچا، دیر میں بیٹھا، کب کا ترکِ اسلام کیا

جی کچھ اسی قسم کے "فتوے" پر انہوں نے فرمایا تھا

ہاں وہ نہیں خدا پرست، جاؤ وہ بے وفا سہی
جس کو ہوں دین و دل عزیز، اسکی گلی میں جائے کیوں :laughing3:
 
سعودی عرب میں مجھے بھی کئی دفعہ ایسے مواقع پر جانے کا اتفاق ہوا۔ ان میں ایک واقعہ ہمارے جنرل مینیجر کے جوان بیٹے کی وفات کا بھی تھا۔ ان کا طریقہ کار کچھ اس طرح سے ہوتا ہے کہ مردوں کی تعزیت کی جگہ الگ ہوتی ہے اور خواتین کی الگ۔ جہاں مرد حضرات بیٹھے ہوتے ہیں تو کوئی بھی نیا آنے والا کمرے میں داخل ہو کر با آواز بلند سلام کرتا ہے اور دائیں جانب سے ہاتھ ملانا شروع کرتا ہے۔ پھر جہاں مرحوم کا والد، بھائی، بیٹا جو بھی بیٹھے ہوں ان کے پاس رُک کر تعزیت کرتا ہے اور پھر باقی حضرات سے ہاتھ ملا کر آخر میں جا کر بیٹھ جاتا ہے۔ اس دوران قہوہ (بغیر دودھ کی چائے) چھوٹی چھوٹی پیالیوں میں (ان میں تین سے چار گھونٹ چائے آتی ہے) کوئی نہ کوئی پلاتا رہتا ہے۔ یہ قہوہ عربوں میں دن رات چلتا ہے اور ہر محفل میں چلتا ہے۔ اس قہوے کے تھرموس بھر کر رکھے رہتے ہیں۔ کسی صاحب نے اس مجلس سے جانا ہو تو وہ اپنی جگہ سے اٹھ کر سلام کرتا ہے اور چلا جاتا ہے۔ میں نے ایسی کسی مجلس میں قرآن خوانی ہوتی نہیں دیکھی۔

ایک اور بات یہاں کی یہ ہے کہ جبتک میت کی وراثت تقسیم نہ ہو جائے، حکومت کی طرف سے میت کو دفنانے کی اجازت نہیں ملتی۔ اس اجازت کو حاصل کرنے کے لیے وراثت چاہے چند منٹوں میں تقسیم ہو جائے یا مہینے لگ جائیں، میت کو دفنا نہیں سکتے۔

کم و بیش ایسا ہی ہے۔ مگر میں کئی مرتبہ یہ تقریب (تقریب؟) اٹینڈ کرچکا ہوں۔ قران خوانی انے والے نہیں بلکہ ایک مولوی (مولوی یا متویٰ؟) کرتا ہے۔ وہ کچھ دیر تک تلاوت کرتا ہے پھر وہ رک جاتا ہے اور لوگ جوق درجوق متعلقین کو پرسہ دیتے ہیں۔ اس گروپ کے رخصت ہونے کے بعد پھر تلاوت یعنی قرانی خوانی شروع ہوجاتی ہے۔ ایک تقریب میں متوی مدعو نہیں تھا وہاں قرانی کی کیسٹ چل رہی تھی۔
یہ جدہ کی دو تقریبوں کا منظر ہے

میرے مالک مکان مرنے کے بعد بھی مالک مکان ہے اور وراثت تقسیم نہیں ہوئی مگر موصوف قبر میں مدفون ہیں۔ چار بلڈنگوں کے مالک ہیں مگر خود 2گز کی قبر میں ۔ اللہ بخشے ایک مسجد بھی بنواگئے ہیں۔
 
بات کچھ بھی ہو ۔ جس فورم میں جس مسلک کی اکثریت ہوتی ہے۔ اس فورم میں اس مسلک کے حق میں بات چل رہی ہو تو اس کو لمبی عمر ملتی ہے اور اگر اس مسلک کے خلاف بات چل رہی ہو تو اس کی عمر کم ہو جاتی ہے:D

اتفاق سے یہ بات افسوسناک حد تک درست ہے۔ یہاں ہم فورم کو اس کے لفظی معنوں میں استعمال کرنا چاہیں گے جس سے مراد کوئی بھی ایسا پلیٹ فارم جہاں لوگ اکٹھا ہوں اور معاملات پر رائے زنی کریں نیز معلومات کا تبادلہ کریں۔ اب خواہ وہ فورم آن لائن سافٹوئیر کے پلیٹ فارم پر ہو یا پھر کسی دور دراز گاؤں کی چوپال یا پان کی دوکان پر۔ :)

ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کی تو یہ سمجھ میں آیا کہ کوئی بات زیادہ سے زیادہ تب تک کھنچ سکتی ہے جب تک کہ وہ اپنی انتہا کو نہ چھو لے اور عدم برداشت کے مارے گالم گلوچ اور کوسنوں کے ساتھ باہم دگر نہ ہو جائیں۔ اس کے بعد وہ گفتگو اپنے طبعی انجام کو پہونچ جاتی ہے۔ اب یہ بھیڑ کا مزاج ہے کہ ان میں اکثریت کے موافق بات ہو تو وہی ہنگامہ دیر میں کھڑا ہوتا ہے جو ان کے مخالف بات ہونے پر آن واحد میں آتش ہو جاتا ہے۔ :)

عموماً فورموں کا قیام احباب کے اظہار رائے کے لئے کیا جاتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ محفل میں اب تک اسلامیات اور سیاست کے زمرے فعال ہیں کیوں کہ اکثریت ان کا وجود چاہتی ہے۔ پھر اچھے، فعال اور غیر جانبدار قسم کے موڈریٹر میسر ہوں تو بھی گفتگو کو قدرے خوشگوار ماحول میں دور تلک لے جایا جا سکتا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ ساجد بھائی اپنا کام خوش اسلوبی سے کر رہے ہیں، گو کہ ہم ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے مزید رفقا کو اس کام کی ذمہ داری دینا چاہیں گے بشرطیکہ کوئی میسر ہو۔ :)

آپ کی اسی "اکثریت" والی بات سے ہمیں یاد آیا کہ کچھ تو محفل کا مزاج اور کچھ یہاں انڈیا سے متعلقہ اراکین کی موجودگی کے چلتے خلاف ہند باتوں میں اس درجہ منافرت اور کراہئیت بھرا لہجہ نہیں اپنایا جاتا جو عام خالص پاکستانی یا خالص ہندوستانی فورموں کا مزاج ہوتا ہے۔ آپ دیکھ لیں کہ ہر دو طرف کس قدر مغلظات استعمال کی جاتی ہیں ایک دوسرے کے لئے۔ بعینہ ہم چاہیں گے کہ کسی بھی غیر مسلم کے بارے میں ایسے الفاظ نہ استعمال کیئے جائیں جو ان کی طرف سے ہوں تو مسلمین کے لئے قابل برداشت نہ ہوں۔ :)
 
السلام علیکم شاکر صاحب ہندوانہ رسم سے ایک بات یاد آ گئی۔ ایک دفعہ بحث ہو رہی تھی کسی سے اس نے کہا تم لوگ جب بہن یا بیٹی کی شادی کرتے ہو۔ تو رخصتی کے وقت اس کے سر کے اوپر قران رکھتے ہو یہ ہندوانہ رسم ہے۔:D کچھ سمجھ آئی یعنی ہندو بھی اپنی بہن بیٹیوں کے سر پر قران رکھا کرتے تھے

کسی کی بات سے ایسے نتیجے دو صورتوں میں نکالے جاتے ہیں۔ اول تو یہ کہ علم کی کمی یا کہنے والے کی بات کا پس منظر سمجھنے میں مشکل۔ دوم یہ کہ پہلے سے ہی اپنی بات کے جھٹلائے جانے کا خوف ہونے کے باعث کسی بات کو نہ ماننے کی فطری ضد، جس کے چلتے ذرا ذرا سی بات پر منطقی جواز نکال کر بات کو کسی اور انداز میں اڑا دیا جاتا ہے۔ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ "ہندو" اپنی بیٹی کی شادیوں میں کیا کیا رسومات انجام دیتے ہیں لیکن کوئی ہم سے ایسی بات کہتا تو ہم اس کو ان معنوں میں لیتے کہ ان کے یہاں بیٹیوں کے سر پر "متبرک کتاب" رکھنے کا رواج ہوگا جس کو مسلمانوں نے اپنایا ہوگا تو اپنی متبرک ترین کتاب "قران" کا استعمال کیا۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے آپ ایک ماہ کسی خلائی مخلوق کے معاشرے میں مہمان رہ کر اپنی زمین پر لوٹے ہوں اور وہاں سے آپ نے یہ رسم سیکھی ہو کہ کوئی مہمان جب جانے لگے تو گھر سے باہر نکلنے کے بعد اس کو ایک گلاس شراب پلائی جائے۔ اتفاق سے آپ کے گھر میں شراب ممنوع ہو لیکن آپ کو یہ رسم پسند آ جائے تو آپ شراب کو کسی اور مشروب سے تبدیل کر لیں اور اپنے گھر سے جانے والے مہمانوں کو دروازے سے قدم نکالتے ہی ایک گلاس لیمو کا شربت پلائیں۔ اب کوئی یہ کہے کہ فلاں صاحب کے یہاں مہمانوں کی رخصتی کے وقت "خلائی رسومات" اپنائی جاتی ہیں تو بیجا نہ ہوگا۔ :) :) :)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
کسی کی بات سے ایسے نتیجے دو صورتوں میں نکالے جاتے ہیں۔ اول تو یہ کہ علم کی کمی یا کہنے والے کی بات کا پس منظر سمجھنے میں مشکل۔ دوم یہ کہ پہلے سے ہی اپنی بات کے جھٹلائے جانے کا خوف ہونے کے باعث کسی بات کو نہ ماننے کی فطری ضد، جس کے چلتے ذرا ذرا سی بات پر منطقی جواز نکال کر بات کو کسی اور انداز میں اڑا دیا جاتا ہے۔ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ "ہندو" اپنی بیٹی کی شادیوں میں کیا کیا رسومات انجام دیتے ہیں لیکن کوئی ہم سے ایسی بات کہتا تو ہم اس کو ان معنوں میں لیتے کہ ان کے یہاں بیٹیوں کے سر پر "متبرک کتاب" رکھنے کا رواج ہوگا جس کو مسلمانوں نے اپنایا ہوگا تو اپنی متبرک ترین کتاب "قران" کا استعمال کیا۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے آپ ایک ماہ کسی خلائی مخلوق کے معاشرے میں مہمان رہ کر اپنی زمین پر لوٹے ہوں اور وہاں سے آپ نے یہ رسم سیکھی ہو کہ کوئی مہمان جب جانے لگے تو گھر سے باہر نکلنے کے بعد اس کو ایک گلاس شراب پلائی جائے۔ اتفاق سے آپ کے گھر میں شراب ممنوع ہو لیکن آپ کو یہ رسم پسند آ جائے تو آپ شراب کو کسی اور مشروب سے تبدیل کر لیں اور اپنے گھر سے جانے والے مہمانوں کو دروازے سے قدم نکالتے ہی ایک گلاس لیمو کا شربت پلائیں۔ اب کوئی یہ کہے کہ فلاں صاحب کے یہاں مہمانوں کی رخصتی کے وقت "خلائی رسومات" اپنائی جاتی ہیں تو بیجا نہ ہوگا۔ :) :) :)
مثال تو اچھی ہے لیکن آپ نے کبھی ہندوستان میں کوئی اسی شادی دیکھی ہے کسی ہندو غیر مسلم کی جہاں گیتا یا کوئی دوسری کتاب ان کے سر پر رکھی ہو مطلب بحث کرنا نہیں ہے میں نے آج تک نہیں دیکھا اور نا سنا ہے کیونکہ میرا علم محدود ہے اس لیے میں ایسا کہہ سکتا ہوں ۔ میں نے خود ایسے لوگ دیکھے ہیں یہ جو یہ کہتے ہیں کہ سوم ، چہارم، چہلم اور سال وغیرہ نہیں کرنا چاہے اور وہ یہ رسومات خود ادا کرتے ہیں اپنے خاندان والوں کے سامنے ناک رکھنے کے لیے میں تو یہ کہتا ہوں جس کو آپ غلط کہتے ہیں تو اس کو عملی طور پر غلط کہیں یہ اوپر پتہ نہیں کتنے لوگ سوم چہارم چہلم کی مخالفت کر رہے ہیں وہ اس یہ رسومات ادا بھی کرتے ہونگے اور جا کر چاول کھاتے بھی ہونگے۔ خیر بات مختصر ہمیں اگر بحث کرنے پر لگا دیا جائے تو ہم بال کی کھال اتار دیتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کرتے
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اتفاق سے یہ بات افسوسناک حد تک درست ہے۔ یہاں ہم فورم کو اس کے لفظی معنوں میں استعمال کرنا چاہیں گے جس سے مراد کوئی بھی ایسا پلیٹ فارم جہاں لوگ اکٹھا ہوں اور معاملات پر رائے زنی کریں نیز معلومات کا تبادلہ کریں۔ اب خواہ وہ فورم آن لائن سافٹوئیر کے پلیٹ فارم پر ہو یا پھر کسی دور دراز گاؤں کی چوپال یا پان کی دوکان پر۔ :)

ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کی تو یہ سمجھ میں آیا کہ کوئی بات زیادہ سے زیادہ تب تک کھنچ سکتی ہے جب تک کہ وہ اپنی انتہا کو نہ چھو لے اور عدم برداشت کے مارے گالم گلوچ اور کوسنوں کے ساتھ باہم دگر نہ ہو جائیں۔ اس کے بعد وہ گفتگو اپنے طبعی انجام کو پہونچ جاتی ہے۔ اب یہ بھیڑ کا مزاج ہے کہ ان میں اکثریت کے موافق بات ہو تو وہی ہنگامہ دیر میں کھڑا ہوتا ہے جو ان کے مخالف بات ہونے پر آن واحد میں آتش ہو جاتا ہے۔ :)

عموماً فورموں کا قیام احباب کے اظہار رائے کے لئے کیا جاتا ہے۔ یہی سبب ہے کہ محفل میں اب تک اسلامیات اور سیاست کے زمرے فعال ہیں کیوں کہ اکثریت ان کا وجود چاہتی ہے۔ پھر اچھے، فعال اور غیر جانبدار قسم کے موڈریٹر میسر ہوں تو بھی گفتگو کو قدرے خوشگوار ماحول میں دور تلک لے جایا جا سکتا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ ساجد بھائی اپنا کام خوش اسلوبی سے کر رہے ہیں، گو کہ ہم ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے مزید رفقا کو اس کام کی ذمہ داری دینا چاہیں گے بشرطیکہ کوئی میسر ہو۔ :)

آپ کی اسی "اکثریت" والی بات سے ہمیں یاد آیا کہ کچھ تو محفل کا مزاج اور کچھ یہاں انڈیا سے متعلقہ اراکین کی موجودگی کے چلتے خلاف ہند باتوں میں اس درجہ منافرت اور کراہئیت بھرا لہجہ نہیں اپنایا جاتا جو عام خالص پاکستانی یا خالص ہندوستانی فورموں کا مزاج ہوتا ہے۔ آپ دیکھ لیں کہ ہر دو طرف کس قدر مغلظات استعمال کی جاتی ہیں ایک دوسرے کے لئے۔ بعینہ ہم چاہیں گے کہ کسی بھی غیر مسلم کے بارے میں ایسے الفاظ نہ استعمال کیئے جائیں جو ان کی طرف سے ہوں تو مسلمین کے لئے قابل برداشت نہ ہوں۔ :)
اچھا جناب میں ان رولوں سے دور ہی اچھا مجھے تو ابھی بیٹی کی خوشیاں منانی ہیں ماشاءاللہ سے دس دن کی ہوگی ہے
 

آبی ٹوکول

محفلین
السلام علیکم ! فقط اتنا عرض کروں گا کہ صاحب مقالہ ہذا نے اپنے نظریات کو جس طرح سے ادبی پیرائے میں رکھتے ہوئے مقام استدلال میں پیش کیا ہے وہ انکی اصول دین یعنی عقل و نقل دونوں سے عدم واقفیت کا واضح ثبوت ہے ۔ کیونکہ ہندو اور مسلم دو الگ الگ نظریاتی تشخصات کا نام ہیں اور ان دونوں کی "تشخصاتی " تفریق کی بنیاد عقائد ہیں نہ کہ محض چند مذہبی و معاشرتی رسومات میں موافقت و عدم موافقت ، لہذا جب ہم کہتے ہیں کہ فلاں شخص مسلمان ہوگیا تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ محض چند مذہبی رسومات میں مسلمانوں سے ظاہری مشارکت کی وجہ سے مسلمان ہوگیا بلکہ ہمارے ایسی بات کہنے کی اصل اس فلاں شخص کہ سابقہ بنیادی نظریات و عقائد میں ایسی تبدیلی ہوتی ہے جو کہ مسلمانوں سے نظریاتی موافقت میں ہو یعنی اس شخص سے مذہب ہنود کو چھوڑ کر اسلام کو اپنا لیا اب وہ سینکڑون دیوتاوں کا نہیں بلکہ رب واحد و یکتا کا پجاری ہے اب وہ کرشنا اور اس جیسی دیگر ہنود ہستیوں کی برگزیدگی کی بجایے تمام انبیاء اور بالخصوص خاتم النبین کی نبوت و رسالت کا قائل ہوگیا ہے وغیرہ وغیرہ۔
لہذا وہ بعض اعمال جو کہ دو الگ الگ نظریاتی بنائے وجود رکھنی والی قوموں میں مشارکت کا درجہ رکھتے ہوں بایں وجہ کہ دونوں قوموں کا ایک طویل عرصہ تک مشترکہ تہذیب و ثقافت میں ساتھ رہا ہو محض اس وجہ سے چند مذہبی و معاشرتی رسومات کو بنیاد بنا کر دونوں قوموں کو ایک جیسا قرار نہیں دیا جاسکتا ۔۔

اس کی ایک بہت ہی آسان مثال نقل کروں گا یہاں پر مغرب میں ایک بڑی مشھور مثال بنی ہوئی ہے کہ ان میں سے جو شخص کثرت سے جھوٹ بولے، وعدہ خلافی کرئے، بے ایمانی کرئے اور لوگوں کا حق مارے یہ لوگ از رائے استہزا اسے کہتے ہیں کہیں تو مسلم تو نہیں ہوگیا کہ جو تجھ میں یہ سب رزائل در آئے ؟؟؟
اب کیا بھلا ہم ایسا کہہ سکتے ہیں کہ جس بھی شخص یا قوم مین ایسے اعمال ہوں وہ مسلم ہی کہلاتی ہے معاذاللہ والسلام
 
مثال تو اچھی ہے لیکن آپ نے کبھی ہندوستان میں کوئی اسی شادی دیکھی ہے کسی ہندو غیر مسلم کی جہاں گیتا یا کوئی دوسری کتاب ان کے سر پر رکھی ہو۔۔۔
جونئیر! ہم نے آپ کے اس سوال کا جواب پہلے ہی دے دیا تھا۔ مندرجہ ذیل اقتباس ملاحظہ فرمائیں۔ :)
ویسے بھی ہم اس مباحثے میں طرفین میں سے کسی کی جانب داری کے لئے آئے ہیں اور نہ ہی ہم نے اپنے نظریات کا اظہار کیا ہے۔ جو بھی لکھا ہے وہ محفل کے ماحول کو خوشگوار رکھنے اور رواداری کی تلقین کی غرض سے ہی لکھا ہے۔ اگر آپ ہمارے اتنے عزیز نہ ہوتے تو شاید آپ کے پیغام کے جواب میں وہ مثال بھی نہ دیتے۔ :) :) :)

۔۔۔ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ "ہندو" اپنی بیٹی کی شادیوں میں کیا کیا رسومات انجام دیتے ہیں لیکن کوئی ہم سے ایسی بات کہتا تو ہم اس کو ان معنوں میں لیتے کہ ان کے یہاں بیٹیوں کے سر پر "متبرک کتاب" رکھنے کا رواج ہوگا جس کو مسلمانوں نے اپنایا ہوگا تو اپنی متبرک ترین کتاب "قران" کا استعمال کیا۔۔۔ :) :) :)
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جونئیر! ہم نے آپ کے اس سوال کا جواب پہلے ہی دے دیا تھا۔ مندرجہ ذیل اقتباس ملاحظہ فرمائیں۔ :)
ویسے بھی ہم اس مباحثے میں طرفین میں سے کسی کی جانب داری کے لئے آئے ہیں اور نہ ہی ہم نے اپنے نظریات کا اظہار کیا ہے۔ جو بھی لکھا ہے وہ محفل کے ماحول کو خوشگوار رکھنے اور رواداری کی تلقین کی غرض سے ہی لکھا ہے۔ اگر آپ ہمارے اتنے عزیز نہ ہوتے تو شاید آپ کے پیغام کے جواب میں وہ مثال بھی نہ دیتے۔ :) :) :)
جزاک اللہ اب ہم تو یہاں سے چلے اور واپسی کا ارادہ نہیں ہے یہاں:D
 

نایاب

لائبریرین
کسی کی بات سے ایسے نتیجے دو صورتوں میں نکالے جاتے ہیں۔ اول تو یہ کہ علم کی کمی یا کہنے والے کی بات کا پس منظر سمجھنے میں مشکل۔ دوم یہ کہ پہلے سے ہی اپنی بات کے جھٹلائے جانے کا خوف ہونے کے باعث کسی بات کو نہ ماننے کی فطری ضد، جس کے چلتے ذرا ذرا سی بات پر منطقی جواز نکال کر بات کو کسی اور انداز میں اڑا دیا جاتا ہے۔ ہمیں یہ نہیں معلوم کہ "ہندو" اپنی بیٹی کی شادیوں میں کیا کیا رسومات انجام دیتے ہیں لیکن کوئی ہم سے ایسی بات کہتا تو ہم اس کو ان معنوں میں لیتے کہ ان کے یہاں بیٹیوں کے سر پر "متبرک کتاب" رکھنے کا رواج ہوگا جس کو مسلمانوں نے اپنایا ہوگا تو اپنی متبرک ترین کتاب "قران" کا استعمال کیا۔ اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے آپ ایک ماہ کسی خلائی مخلوق کے معاشرے میں مہمان رہ کر اپنی زمین پر لوٹے ہوں اور وہاں سے آپ نے یہ رسم سیکھی ہو کہ کوئی مہمان جب جانے لگے تو گھر سے باہر نکلنے کے بعد اس کو ایک گلاس شراب پلائی جائے۔ اتفاق سے آپ کے گھر میں شراب ممنوع ہو لیکن آپ کو یہ رسم پسند آ جائے تو آپ شراب کو کسی اور مشروب سے تبدیل کر لیں اور اپنے گھر سے جانے والے مہمانوں کو دروازے سے قدم نکالتے ہی ایک گلاس لیمو کا شربت پلائیں۔ اب کوئی یہ کہے کہ فلاں صاحب کے یہاں مہمانوں کی رخصتی کے وقت "خلائی رسومات" اپنائی جاتی ہیں تو بیجا نہ ہوگا۔ :) :) :)
سبحان اللہ محترم ابن سعید صاحب
کیا منطق ہے ۔ ؟
اور کیا ہی مثال ہے ۔؟
سیدھی صاف بات یہ ہی ہوئی نا کہ
پاکستانی معاشرے میں اکثریتی مسلمانوں کی رسوم جو کہ شادی بیاہ اور حیات و موت سے منسلک ہیں ۔
وہ ہندؤں سے مستعار لی گئی ہیں ۔ ؟
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے اس بات سے کُلی اتفاق ہے کہ پاکستانی معاشرے میں خاص کر مشرقی و مغربی پنجاب میں مسلمانوں کی اکثریتی رسوم ہندؤں سے لی گئی ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top