واٹس ایپ اور میسنجر کے ہاتھوں ایس ایم ایس کو شکست

زیک

مسافر
پیغام لکھنے میں وقت لگانے سے بہتر بندہ فون پر سیدھے سیدھے بات کر لے بس۔
ویسے ان اربوں پیغامات بھیجنے، لکھنے یا ٹائپ کرنے والوں کی رفتار بھی تیز ہی ہو گی ہر وقت فالتو میں انگلیاں چلاتے ٹائپ کرتے رہنے سے :)
میں جو بات دو منٹس میں فون پر کروں اگر وہی ٹائپ کروں تو کم از کم دس منٹس لگیں مجھے۔
فون پر بات کرنا تو بہت بیکار کام ہے
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مجھے موبائل پہ پیغام لکھنے (ٹائپنگ) سے الجھن ہوتی ہے اس لیے میں اگر بات کرنا ہو تو بس نمبر ملایا اور فورا بات کر لی، یہ مجھے آسان لگتا ہے بجائے اس کے کہ میں ایک پیغام لکھوں پھر اس کے جواب آنے کے انتظار کی تکلیف سے گزروں، پھر مزید لکھوں پھر مزید انتظار، انتظار، انتظار :) اس تکلیف سے گزرنے کی بجائے میں بس نمبر ملاتی ہوں اور بات کر لی اور اگر کوئی موضوعاتی گفتگو نہیں تو بس چند منٹوں میں ہی بات ختم۔ اگر کسی موضوع یا نکتے پر ڈسکشن ہو یا کئی ماہ یا کئی سال بعد بات ہو رہی ہو تو لمبی بات ہو جائے گی ورنہ مجھ سے لمبی لمبی باتیں، گپیں اور قصے کہانیاں بھی نہیں ہوتی فون پر روز روز، لوگ نہیں معلوم کیسے ہر چوبیس گھنٹوں میں کئی کئی بار کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل طوی ی ی ی ی ی ی ی ی ییل بات یا گپ لگا لیتے ہیں :)
 

زیک

مسافر
بات کرنے کے لئے دونوں کا available ہونا ضروری ہے۔ پھر بات کرنے سے آواز دوسرے لوگوں تک جاتی ہے لہذا آپ کئی اوقات کال نہیں کر سکتے۔ بات چیت میں وقت ضایع ہوتا ہے۔ سیل فون پر سگنل خراب ہو، وائس کوالٹی اچھی نہ ہو یا شور ہو تو سمجھنے میں مشکل ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں ایس ایم ایس وغیرہ کافی بہتر ہیں۔
 

یاز

محفلین
بات کرنے کے لئے دونوں کا available ہونا ضروری ہے۔ پھر بات کرنے سے آواز دوسرے لوگوں تک جاتی ہے لہذا آپ کئی اوقات کال نہیں کر سکتے۔ بات چیت میں وقت ضایع ہوتا ہے۔ سیل فون پر سگنل خراب ہو، وائس کوالٹی اچھی نہ ہو یا شور ہو تو سمجھنے میں مشکل ہوتی ہے۔ اس کے مقابلے میں ایس ایم ایس وغیرہ کافی بہتر ہیں۔

بہت شاندار جناب۔
میں اس میں ایک چیز کا اضافہ کر دوں۔ میں خود ایس ایم ایس اس لئے پسند کرتا ہوں کہ اس میں دوسروں کی پرائیویسی کا بھی کسی حد تک خیال رکھا جاتا ہے۔ کیونکہ جب ہم کال کرتے ہیں تو یہ علم نہیں ہوتا کہ فریقِ مخالف اس وقت کیا کر رہا ہے۔ واٹس ایپ کا یہ پہلو مجھے ایس ایم ایس سے بھی عمدہ لگتا ہے کہ وہ ایس ایم ایس کی مانند اپنی رنگ ٹون سے بھی ڈسٹرب نہیں کرتا۔ اگر بندہ سو رہا ہو یا مصروف ہو تو وائے فائے آف کر سکتا ہے۔ اس لئے اگر کسی میسج میں جلدی یا ایمرجنسی نہ ہو تو میں واٹس ایپ ہی کرتا ہوں، تاکہ دوسرا شخص جب فارغ ہو تو ہی وائے فائے آن کر کے دیکھ پائے گا۔
 

زیک

مسافر
بہت شاندار جناب۔
میں اس میں ایک چیز کا اضافہ کر دوں۔ میں خود ایس ایم ایس اس لئے پسند کرتا ہوں کہ اس میں دوسروں کی پرائیویسی کا بھی کسی حد تک خیال رکھا جاتا ہے۔ کیونکہ جب ہم کال کرتے ہیں تو یہ علم نہیں ہوتا کہ فریقِ مخالف اس وقت کیا کر رہا ہے۔ واٹس ایپ کا یہ پہلو مجھے ایس ایم ایس سے بھی عمدہ لگتا ہے کہ وہ ایس ایم ایس کی مانند اپنی رنگ ٹون سے بھی ڈسٹرب نہیں کرتا۔ اگر بندہ سو رہا ہو یا مصروف ہو تو وائے فائے آف کر سکتا ہے۔ اس لئے اگر کسی میسج میں جلدی یا ایمرجنسی نہ ہو تو میں واٹس ایپ ہی کرتا ہوں، تاکہ دوسرا شخص جب فارغ ہو تو ہی وائے فائے آن کر کے دیکھ پائے گا۔
مجھے پاکستان میں کسی سے رات گئے جواب موصول ہوا۔ میں نے پوچھا کہ اتنی لیٹ جاگ رہے ہو۔ جواب آیا کہ میں نے ایسے وقت پر ٹیکسٹ کیا تو نیند کھل گئی۔ ظاہر ہے کہ 9 یا 10 گھنٹے کا وقت کا فرق ہے تو کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ دونوں کے لئے مناسب وقت ہو۔ خیر میں نے سمجھایا کہ سمارٹ فون پر do not disturb سیٹنگ ہوتی ہے جس سے فون سونے کے وقت خاموش رکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی ایک فائدہ ہے ٹیکسٹ کا کال کی نسبت کہ مختلف ٹائم زون میں ہوتے ہوئے بھی بات چیت آسان ہے۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
مجھے پاکستان میں کسی سے رات گئے جواب موصول ہوا۔ میں نے پوچھا کہ اتنی لیٹ جاگ رہے ہو۔ جواب آیا کہ میں نے ایسے وقت پر ٹیکسٹ کیا تو نیند کھل گئی۔ ظاہر ہے کہ 9 یا 10 گھنٹے کا وقت کا فرق ہے تو کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ دونوں کے لئے مناسب وقت ہو۔ خیر میں نے سمجھایا کہ سمارٹ فون پر do not disturb سیٹنگ ہوتی ہے جس سے فون سونے کے وقت خاموش رکھا جا سکتا ہے۔

ہمارے ہاں تو لوگ اکثر فون کر کے پوچھتے ہیں کہ "سو تو نہیں رہے؟"
 

یاز

محفلین
ہمارے ہاں تو لوگ اکثر فون کر کے پوچھتے ہیں کہ "سو تو نہیں رہے؟"

ویسے اسی سے یاد آیا کہ آج سے 97 ماہ قبل اردو محفل پہ میں نے اسی بابت ایک لڑی شروع کی تھی۔ کچھ احباب نے جواب بھی دیئے تھے۔ کچھ کا جواب یہ بھی تھا کہ موبائل ہی نہیں ہے پاس(آہ۔۔ایسا اچھا وقت بھی ہوا کرتا تھا کبھی :sad3:
 
Top