وائی فائی کے بعد لائی فائی کا کامیاب تجربہ

زبیر حسین

محفلین
ابھی راؤٹر اور موڈیمز کی جگہ شاید بلب لگنے والے ہیں ۔۔۔ کیا بات ہے بھئی۔

برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے روشنی کی مدد سے دس گیگا بِٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ انٹرنیٹ پر بغیر تاروں کے معلومات منتقل کرنے والی اس ٹیکنالوجی کو ’لائی فائی‘ کا نام دیا گیا ہے۔

پوری خبر یہاں پڑھیئے۔
 
ابھی راؤٹر اور موڈیمز کی جگہ شاید بلب لگنے والے ہیں ۔۔۔ کیا بات ہے بھئی۔

برطانوی محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے روشنی کی مدد سے دس گیگا بِٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ انٹرنیٹ پر بغیر تاروں کے معلومات منتقل کرنے والی اس ٹیکنالوجی کو ’لائی فائی‘ کا نام دیا گیا ہے۔

پوری خبر یہاں پڑھیئے۔
لیکن اس خبر سے یہ واضح نہیں ہوا کہ لائی فائی کا رائوٹر کس رنگ کی روشنی دے گا ، اگر ایسی روشنی دے جسے انسانی آنکھ نا دیکھ سکے تو پھر ٹھیک ہے جیسا کہ انفرا ریڈ وغیرہ
 

زبیر حسین

محفلین
دنیا ابھی اسے مذاق سمجھ رہی ہے۔ :)
گھر میں جب ہر کمرے میں ایک ایل ای ڈی بلب کی طرح الگ لائی فائی ہاٹ سپاٹ ہو گا تب ہی لوگوں کو یقین آئے گا۔
ویسے ہر کمرے میں شائد یہ لگانا پڑے گاکیوں کہ دیواروں سے روشنی ڈیٹا کا بوجھ اٹھائے کہاں گزر سکے گی۔
 

زبیر حسین

محفلین
لیکن اس خبر سے یہ واضح نہیں ہوا کہ لائی فائی کا رائوٹر کس رنگ کی روشنی دے گا ، اگر ایسی روشنی دے جسے انسانی آنکھ نا دیکھ سکے تو پھر ٹھیک ہے جیسا کہ انفرا ریڈ وغیرہ
محققین نے مائیکرو ایل ای ڈی بلب کی مدد سے روشنی کے ہر بنیادی رنگ، لال، سفید اور سبز کے ذریعے 3.5 گیگا بِٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کیا۔
سفید روشنی کی ایک ہی شعاع سے دس گیگا بِٹ فی سیکنڈ تک ڈیٹا منتقل کیا جا سکتا ہے۔
نظر آنے والی روشنی الیکٹرومگنیٹک شعاعوں کا ایک حصہ ہیں اور ریڈیو کی رینج سے دس ہزار گنا وسیع تر ہیں۔
بی بی سی کی خبر میں درج بالا جملے موجود ہیں۔
 
Li-Fi-wireless-just-30-seconds-download-a-HD-movies.jpg

گھر میں جب ہر کمرے میں ایک ایل ای ڈی بلب کی طرح الگ لائی فائی ہاٹ سپاٹ ہو گا تب ہی لوگوں کو یقین آئے گا۔
ویسے ہر کمرے میں شائد یہ لگانا پڑے گاکیوں کہ دیواروں سے روشنی ڈیٹا کا بوجھ اٹھائے کہاں گزر سکے گی۔
 

زبیر حسین

محفلین
محققین نے مائیکرو ایل ای ڈی بلب کی مدد سے روشنی کے ہر بنیادی رنگ، لال، سفید اور سبز کے ذریعے 3.5 گیگا بِٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کیا۔
سفید روشنی کی ایک ہی شعاع سے دس گیگا بِٹ فی سیکنڈ تک ڈیٹا منتقل کیا جا سکتا ہے۔
نظر آنے والی روشنی الیکٹرومگنیٹک شعاعوں کا ایک حصہ ہیں اور ریڈیو کی رینج سے دس ہزار گنا وسیع تر ہیں۔​
آپ نےا سے نہیں دیکھا
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
حیرت ہے کہ ٹیڈ کے لنکس نظر نہیں آ رہے۔۔۔
ذیشان بھائی! اپنے دونوں مراسلے مدون کر کے مکمل لنکس بھی ایمبیڈڈ ویڈیوز کے نیچے شامل کر دیں
 

قیصرانی

لائبریرین
ابھی کچھ دن قبل چینیوں نے ایک گیگا بٹ ریٹ لیا تھا۔ ابھی اس پر کام چلے گا اور مستقبل قریب میں شاید یہ اتنی عام نہ ہوسکے کہ اس پر کام جاری ہے
 

ماہی احمد

لائبریرین
لیکن اس خبر سے یہ واضح نہیں ہوا کہ لائی فائی کا رائوٹر کس رنگ کی روشنی دے گا ، اگر ایسی روشنی دے جسے انسانی آنکھ نا دیکھ سکے تو پھر ٹھیک ہے جیسا کہ انفرا ریڈ وغیرہ
مگر اس کے تو پھر نقصانات بھی ہوں گے۔
 
Top