نہیں ہے شرم تھوڑی بھی ہمارے حکمرانوں میں

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
محمد احسن سمیع:راحل
-------------
نہیں ہے شرم تھوڑی بھی ہمارے حکمرانوں میں
--------یا
ذرا غیرت نہیں باقی ہمارے حکمرانوں میں
لٹایا قوم کا پیسہ ہے اپنے خاندانوں میں
-------
کبھی ایسے تو لوگوں کو دبایا جا نہیں سکتا
ہمیشہ رکھ نہ پاؤ گے انہیں تم قید خانوں میں
------------
ہمارا رب تمہیں رکھے حفاظت میں سدا اپنی
ہراروں لوگ کرتے ہیں دعائیں آستانوں میں
--------
اکیلا چھوڑنا تم کو ہمیں معیوب لگتا ہے
ہزاروں لوگ شامل ہیں تمہارے پاسبانوں میں
---------
ہمیں آزاد رہنے کا دیا ہے درس تم نے ہی
تمہیں نے روح پھونکی ہے ہمارے نوجوانوں میں
----------
ہمیشہ یاد رکھے گی تمہیں تاریخ دنیا کی
تمہارا نام گونجے گا ہمیشہ داستانوں میں
------------
دعاؤں میں تمہیں ارشد ہمیشہ یاد رکھتا ہے
تمہارے کام کے چرچے رہیں گے مسلمانوں میں
----------
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
نہیں ہے شرم تھوڑی بھی ہمارے حکمرانوں میں
--------یا
ذرا غیرت نہیں باقی ہمارے حکمرانوں میں
لٹایا قوم کا پیسہ ہے اپنے خاندانوں میں
-------دوسرا متبادل ٹھیک لگ رہا ہے پہلے مصرع کا، بس 'ذرا' لفظ کچھ اچھا نہیں لگ رہا، نہیں غیرت کوئی.. ۔ اور دوسرے میں 'پیسہ ہے' میں 'ہے' کی نشست اچھی نہیں، 'پیسہ جو' کیا جا سکتا ہے
کبھی ایسے تو لوگوں کو دبایا جا نہیں سکتا
ہمیشہ رکھ نہ پاؤ گے انہیں تم قید خانوں میں
------------'ایسے تو' سے ظاہر نہیں ہو رہا کہ کس طرح، بہتر روانی کے لیے، کبھی اس طرح لوگوں کو.... کیا جا سکتا ہے، مگر تفہیم کا مسئلہ تب بھی ویسا ہی رہے گا، دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے

ہمارا رب تمہیں رکھے حفاظت میں سدا اپنی
ہراروں لوگ کرتے ہیں دعائیں آستانوں میں
--------کس کے لیے دعائیں کرتے ہیں یہ بات صاف نہیں ہے

اکیلا چھوڑنا تم کو ہمیں معیوب لگتا ہے
ہزاروں لوگ شامل ہیں تمہارے پاسبانوں میں
---------یہ بھی واضح نہیں، اگر پچھلے کسی شعر سے ربط ہے تو بھی واضح نہیں لگتا

ہمیں آزاد رہنے کا دیا ہے درس تم نے ہی
تمہیں نے روح پھونکی ہے ہمارے نوجوانوں میں
----------درست مگر میں سمجھ نہیں پا رہا کہ خطاب کس کے ساتھ ہے

ہمیشہ یاد رکھے گی تمہیں تاریخ دنیا کی
تمہارا نام گونجے گا ہمیشہ داستانوں میں
------------وہی بات جو پچھلے اشعار کے ساتھ ہے

دعاؤں میں تمہیں ارشد ہمیشہ یاد رکھتا ہے
تمہارے کام کے چرچے رہیں گے مسلمانوں میں
شاید یہ ایک مسلسل غزل ہے، اس صورت میں بھی میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آخر یہ سب خطاب کس کے ساتھ کیا جا رہا ہے، اگر کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ ہے تو کچھ اشعار ایسے ہیں جو دعایہ ہیں، اور کچھ میں تعریف نظر آتی ہے، مطلع کے بعد انہیں مخاطب کر لیا جائے جن کے ساتھ خطاب ہے تو وضاحت کی خامیاں دور ہو سکتی ہیں، اس استفسار کے ساتھ کہ یہ ایک مسلسل غزل ہے
دیکھیں بابا الف عین کیا فرماتے ہیں اور دوسرے احباب
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
مسلمانوں کے بارے میں میں سمجھ رہا تھا کہ شاید اس طرح بھی کہیں استعمال کیا جاتا ہو! مگر اب دیکھنے پر معلوم ہوا کہ اس کا تلفظ آپ نے غلط کیا ہے۔
 
شاید یہ ایک مسلسل غزل ہے، اس صورت میں بھی میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ آخر یہ سب خطاب کس کے ساتھ کیا جا رہا ہے، اگر کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ ہے تو کچھ اشعار ایسے ہیں جو دعایہ ہیں، اور کچھ میں تعریف نظر آتی ہے، مطلع کے بعد انہیں مخاطب کر لیا جائے جن کے ساتھ خطاب ہے تو وضاحت کی خامیاں دور ہو سکتی ہیں، اس استفسار کے ساتھ کہ یہ ایک مسلسل غزل ہے
دیکھیں بابا الف عین کیا فرماتے ہیں اور دوسرے احباب
پہلے دو اشعار تو حکمرانوں کے لئے اور دعائیہ عمران خان کے لئے،ہاں البتہ نام نہیں لیا
 

صریر

محفلین
پہلے دو اشعار تو حکمرانوں کے لئے اور دعائیہ عمران خان کے لئے،ہاں البتہ نام نہیں لیا
سر، مجھے لگتا ہے اب آپ کو نظمیں لکھنی چاہیے۔ کیونکہ آپ کے کلام اور خیالات‌میں ایک عنوان مستقل رہتاہے، جسے شاید اب پھیلا کر لکھنے کی ضرورت ہے۔ نظم میں آپ بہتر طریقے سے اپنے خیالات کا اظہار کر پائیں گے ۔
 
سر، مجھے لگتا ہے اب آپ کو نظمیں لکھنی چاہیے۔ کیونکہ آپ کے کلام اور خیالات‌میں ایک عنوان مستقل رہتاہے، جسے شاید اب پھیلا کر لکھنے کی ضرورت ہے۔ نظم میں آپ بہتر طریقے سے اپنے خیالات کا اظہار کر پائیں گے ۔
جی انشاءاللہ نظم بھی لکھنے کی کوشش کروں گا
 

الف عین

لائبریرین
عمران خاں کے نام کا عنوان لگا کر اسی کو نظم کہا جاسکتا ہے غزل کے فارمیٹ میں، جس میں مقطع کی موجودگی بھی ضروری نہیں۔ بس جو اشعار غیر متعلقہ ہیں، انہیں الگ کر دیا جائے
 
Top