نہیں کہ صرف پرندے اڑا دیے اُس نے ( یوسف حسن )

غدیر زھرا

لائبریرین
نہیں کہ صرف پرندے اڑا دیے اُس نے
سدا بہار شجر بھی جلا دیے اُس نے
جو کوہِ زرد سے اترا بڑا سخی بن کر
ہمارے ہاتھ میں کاسے تھما دیے اُس نے
یہ حکم ہے کہ انہیں خلعتیں کہا جائے
جو چیتھڑے سے بنامِ خدا دیے اُس نے
نہیں ہے قید کوئی ریگِ تیرگی پہ مگر
فراتِ نور پہ پہرے بٹھا دیے اُس نے
ابھی تو دشت کی دہشت سے ہی نجات نہ تھی
خلا کے ڈر بھی گھروں میں بسا دیے اُس نے
سروں پہ آئی بلائیں تو ٹل ہی جائیں گی
مگرجو روگ دلوں کو لگا دیے اُس نے
جو آندھیوں میں بھی پندارِخاک تھے یوسف
وہ سارے خواب تماشا بنا دیے اُس نے
 

مہ جبین

محفلین
یہ حکم ہے کہ انہیں خلعتیں کہا جائے
جو چیتھڑے سے بنامِ خدا دیے اُس نے
نہیں ہے قید کوئی ریگِ تیرگی پہ مگر
فراتِ نور پہ پہرے بٹھا دیے اُس نے
بہت عمدہ کلام غدیر زھرا
 

غدیر زھرا

لائبریرین
واہ لاجواب ایک ایک شعر کمال کا ہے باربار پڑھا جانا والا کلام
واہ
مگرجو روگ دلوں کو لگا دیے اُس نے
لا جواب کلام شریک محفل کرنے کا بہت شکریہ
بہت خوبصورت کلام
شکریہ :)
 
Top