نوجوانوں کی خودکشی !

فاخر رضا

محفلین
بہت قباحتیں سہی
زندگی کی مشکل میں
پھر بھی جینا پڑتا ہے
خود کشی کی کوشش بھی
رائگاں ہی جاتی ہے
رائگاں ہی جائے گی
ادھ کری سی کوشش تو
رائگاں ہی جاتی ہے
20-12-2017
 

بزم خیال

محفلین
ڈپریشن نوجوان نسل کے لئے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ہمارے ہاں نہ تو ایسے ادارے ہیں جو ان مریضوں کی کونسلنگ کر کے بیماری سے نجات دلا سکیں اور نہ ہی عام لوگوں میں اس بیماری سے متعلق زیادہ جانکاری ہے۔
صرف دوائیوں سے ایک حد تک کنٹرول کیا جاتاہے۔ خاص طور پر والدین کا کردار اس میں بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ڈپریشن جب شدید ہو جاتا ہے تو illusion ، delusion اور hallucinations کی علامات شروع ہو جاتی ہیں جس سے منفی سوچ تقویت پا لیتی ہے۔ شک اور خوف انسان کو اندر سے کھوکھلا کرنا شروع کر دیتا ہے۔ خودکشی کا خیال پیدا ہونا اسی بیماری کا شاخسانہ ہے۔ بلیڈ اور کسی تیز دھار آلے سے جسم کے کسی حصے کو زخم لگانا اس کی ابتدائی علامات ہیں۔ اونچی بلڈنگ سے چھلانگ لگانے کا خیال پیدا ہونا بھی اسی وجہ سے ہوتا ہے۔ مریض میں سوچ اپنی انتہا تک جا پہنچتی ہے۔ مریض جان بوجھ کر زندگی ختم کرنے کے بارے میں نہیں سوچتا بلکہ خودکشی کا خیال پیدا ہونا اس بیماری کا حصہ ہے۔
ڈپریشن ہونے کی کئی ایک وجوہات ہیں جیسا کہ عدنان صاحب نے اوپر بیان کی ہیں۔ اس پر قابو پانے کے لئے کئی طریقے استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ کونسلنگ اس میں بہت کردار ادا کرتی ہے۔
 
Top