نوا جرس گل

امان زرگر

محفلین
فعولن فعولن فعولن فعل
.
.
نوا جرس گل بانکپن صبح نو
سنا نغمہ شیریں سخن صبح نو
سکھا خوئے تازہ زمانے کو یوں
بدل ڈالے طرز کہن صبح نو
کبھی چھوڑے فطرت جو مشاطگی!
کریں کچھ تو ہم بھی جتن صبح نو
رکھیں رشتہ قائم جو برگ و سمن
تبھی گل ہو رشک چمن صبح نو
یہ انداز و اطوار بدلو ابھی
یہ بادہ یہ خم انجمن صبح نو
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
اچھے اشعار کہے ہیں .
ان کو ذرا دیکھ لیجئے .
سکھا خوئے تازہ زمانے کو یوں
بدل ڈالے طرز کہن صبح نو
یہاں پر خطاب کس سے ہے ؟ اگر صبحِ نو سے خطاب ہے تو پھر " بدل ڈالو " ہو گا .
یہ انداز و اطوار بدلو ابھی
یہ بادہ یہ خم انجمن صبح نو
یہاں بھی واضح نہیں کہ نصیحت صبحِ نو کو کی جا رہی ہے یا کسی اور کو . اگر صبح نو کو ہے تو آپ بادہ ، خم ،انجمن کو صبحِ نو کے لیے کیسے جسٹیفائی کریں گے ؟
مزید یہ کہ اضافت جہاں پر استعمال ہوتی ہے وہاں ڈالا کریں . پڑھنے میں آسانی رہتی ہے .
 

امان زرگر

محفلین
سکھا خوئے تازہ زمانے کو یوں
بدل ڈال طرز کہن صبح نو
.
ستم اب بھی تلخئ کام و دہن
ہے زوروں پہ جب انجمن صبح نو
.
کچھ کوشش کی ہے
محترمہ La Alma
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ستم تلخ کام و دہن صبح نو
ہو زوروں پہ جب انجمن صبح نو
اگر یہ مطلع ہو جائے
یا تلخ بھی (ت+لخ) ہے؟
نہیں، تلخ تو درست ہے۔
لیکن مجھے ردیف بہت کم جگہ فٹ لگ رہی ہے۔ کہیں اضافت کی کمی کا احساس ہوتا ہے۔ جب کہ اضافت کے ساتھ بحر میں نہیں آتی۔
 

الف عین

لائبریرین
جب فعل کا استعمال ہو تو یوں کہنا چاہئے کہ ’صبح کو یوں ہو‘ طرح ’صبح نو کو‘ ہونا چاہیے۔ہاں
سنا نغمہ شیریں سخن صبح ن
کریں کچھ تو ہم بھی جتن صبح نو
کریں کچھ تو ہم بھی جتن صبح نو

اور یہ دونوں تو سمجھ میں ہی نہیں آتے
سنا نغمہ شیریں سخن صبح نو
یہ بادہ یہ خم انجمن صبح نو
 

امان زرگر

محفلین
جب فعل کا استعمال ہو تو یوں کہنا چاہئے کہ ’صبح کو یوں ہو‘ طرح ’صبح نو کو‘ ہونا چاہیے۔ہاں
سنا نغمہ شیریں سخن صبح ن
کریں کچھ تو ہم بھی جتن صبح نو
کریں کچھ تو ہم بھی جتن صبح نو

اور یہ دونوں تو سمجھ میں ہی نہیں آتے
سنا نغمہ شیریں سخن صبح نو
یہ بادہ یہ خم انجمن صبح نو
اب کچھ بہتر لگے تو!!
۔
رہے تلخ کام و دہن، صبح نو
ہو زوروں پہ جب انجمن، صبح نو
سکھا خوئے تازہ زمانے کو یوں
بدل ڈال طرزِ کہن ،صبح نو
کبھی چھوڑے فطرت جو مشاطگی!
کریں کچھ تو ہم بھی جتن ،صبح نو
رکھیں رشتہ قائم جو برگ و سمن
تبھی گل ہو رشکِ چمن، صبح نو
۔
اور اگر یہ شعر

رہے تلخ کام و دہن، صبح نو
ہو زوروں پہ جب انجمن، صبح نو

بطورِ مطلع قابلِ قبول نہ ہو تو اسے اس طرح بدلا جا سکتا ہے کیا؟

ستم اب بھی تلخئ کام و دہن
ہے زوروں پہ جب انجمن، صبح نو​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
باقی تو قبول کیے جا سکتے ہیں لیکن یہ انجمن زوروں پر کس طرح ہوتی ہے، یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔
 
Top