نمکین غزل : اک غولِ بیابان ہے گویا مرے آگے : محمد خلیل الرحمٰن

غزل
اک غولِ بیابان ہے گویا مرے آگے
جوہی مرے پیچھے ہے تو چمپا مرے آگے
میں دل کو بچا پاؤں گا اب، یہ نہیں ممکن
قاتل مرے پیچھے ہے ، مسیحا مرے آگے
میں ڈوبنے جاتا ہوں مگر دیکھیے کیا ہو
لگتا ہے کہ پایاب ہے دریا مرے آگے
وہ آگ کا دریا تھا کہ محشر کی گھڑی تھی
اشکوں کا جو بند اسکا تھا ٹوٹا مرے آگے
ہم خستہ تنوں کی یونہی آباد ہے دنیا
’ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے‘
پہلے تو وہ خنجر سے لگاتا تھا کچوکے
اب روز ہی رکھتا ہے طمنچا مرے آگے
چاہی جو ملاقات اکیلے میں تو اس نے
عشاق کا جدول یونہی رکھا مرے آگے
محمد خلیل الرحمٰن
 

محمد وارث

لائبریرین
خوب اشعار ہیں خلیل صاحب اور کیا نمکین مطلع ہے جناب :)

وہ آگ کا دریا تھا کہ محشر کی گھڑی تھی
اشکوں کا جو بند اسکا تھا ٹوٹا مرے آگے
واہ واہ واہ، لاجواب۔
 

مغزل

محفلین
کیا کہنے محمد خلیل الرحمٰن صاحب شیرینیء غزل میں نمکیات واہ یعنی دوہرے کیمیائی تعاملاتی مساوت :biggrin:
تغزّل چاشنی اورتفننّ کی تُرشی دونوں ہی کمال ہیں ۔۔ ویسے یہ جوہی اور زیبا کیا توازن خوب ہے ۔۔
ڈھیروں دلی داد مبارکباد :biggrin:
 
کیا کہنے محمد خلیل الرحمٰن صاحب شیرینیء غزل میں نمکیات واہ یعنی دوہرے کیمیائی تعاملاتی مساوت :biggrin:
تغزّل چاشنی اورتفننّ کی تُرشی دونوں ہی کمال ہیں ۔۔ ویسے یہ جوہی اور زیبا کیا توازن خوب ہے ۔۔
ڈھیروں دلی داد مبارکباد :biggrin:
شکریہ جناب۔ غزل سے زیادہ خوبصورت تو آپکی نثر ہے۔ ماشاء اللہ
 

الف عین

لائبریرین
ایک اصلاح کر کے نمک میں اضافہ کر دوں
جوہی مرے پیچھے ہے تو چمپا مرے آگے
جوہی اور چمپا پھولوں کے نام بھی ہو سکتے ہیں اور خواتین کے نام بھی!!
 

شاکرالقادری

لائبریرین
لیجئے ۔ ۔ ۔ ۔ ڈاکٹر غلام جیلانی برق کی نمکین غزل بھی ملاحظہ ہو!

روندی ہیں کچل ڈالی ہیں ٹھکرائی ہیں لاکھوں
کیا چیز ہے عاشق کی تمنا مرے آگے
دیکھو تو مرا غمزۂ و رفتار و تبسم
بتلاؤ ہے کیا حشر کا فتنہ مرے آگے
یہ دیکھ کے اک درد سا اٹھتا ہے جگر میں
تھاما نہ کرو اپنا کلیجہ مرے آگے
تارے ہیں خجل مجھ سے تو نادم مہ و خورشید
ہنگامۂ یوسف ہے تماشا مرے آگے
گردش ہوں، قضا ہوں،ستم ایجاد بلا ہوں
گردوں ہے بس اک چاکر ادنیٰ مرے آگے
 

جاسمن

لائبریرین
اک غولِ بیابان ہے گویا مرے آگےجوہی مرے پیچھے ہے تو چمپا مرے آگے
دیکھا اِس غزل میں بھی ۔۔۔اب کسے چُنیں گے پچھلی غزل کے عزائم پورے کرنے کے لئے؟

چاہی جو ملاقات اکیلے میں تو اس نےعشاق کا جدول یونہی رکھا مرے آگے
بہت ہی اچھا ہوا۔ ٹھنڈ پڑ گئی سچی۔
 
Top