کیا نماز سے دوری گھاٹے اور تباہی کا سودا نہیں ؟

  • جو اپنے گھروں میں نماز پڑھ سکتے ہیں ان کے لیے مسجد جا کے باجماعت نماز پڑھنا کوئی مشکل نہیں۔۔۔

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    1
  • رائے شماری کا اختتام ہو چکا ہے۔ .
ہر وقت نماز کی طرف متوجہ رہنے والوں کے لیے ایک عظیم الشان بشارت اور خوشخبری ہے۔قیامت کے دن جب کہیں کوئی سایہ اور چھاوں نہیں ہوگا۔۔ تب اللہ عزوجل اپنی رحمت اور عافیت کا سایہ جن نیک لوگوں پر کرئے گا ان میں نمایاں وہ نمازی ہوں گے جو ہر حال میں نماز ادا کرتے رہے ہوں گے ،نماز اللہﷻکے قریب ہونے میں مدد دیتی ہے،یہ ذکر الہی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

قرآن میں جگہ جگہ یہ بات واضح کی گئی ہے کہ نماز ہی سے وہ روحانی طاقت اور تدبر ملتا ہے جس سے انسان شیطانی قوت اور شیطانی اعمال سے نبردآزما ہو سکتا ہے،یعنی شیطان کو دور بھگا کے اپنے اور اپنے اہل و خانہ کو کامیاب کر سکتا ہے، شیطان سے بچنا فی زمانہ مشکل محسوس ہوتا ہے لیکن اگر ہم صراط مستقیم پر چلنے کا پختہ ارادہ کر لیں تو یقین کر لیں کہ شیطان آپ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔قبر میں سب سے پہلے نماز کے بارے سوال ہوگا، قبرستان میں ایسی بہت سی قبریں ہیں جن میں موجود مُردے حسرت اور افسوس سے یہ آہیں بھرتے ہیں کہ ہائے کاش !! کہ مجھے واپس دنیا میں بھیج دیا جائے تاکہ جس دنیا کو میں چھوڑ آیا ہوں اس میں جا کے نیک اعمال کروں۔القران،سورۃ المؤمنون:100 لیکن اب سوائے پچھتاوے کے کچھ نہیں ہو سکتا انسان قبر میں جتنا مرضی رُوئے چلائے گڑگڑائے آنسو بہائے اس کو کوئی فاہدہ اور حاصل نہیں ہوگا،اسکے نیک اور بد کام دنیا تک ہی تھے،قبر میں تو وہ ایک دفعہ سبحان اللہ بھی نہیں کہہ سکتا،یہاں تو فصل اُٹھانے کا کام ہے جو دنیا میں بویا وہی فصل تیار ہے،اب کوئی حیل و حُجیت اور بہانے اور تاویلیں پیش نہیں کر سکتے،یہ تو وہ جگہ ہے جہاں جنت اور دوزخ پہلی رات میں ہی مُردے کو ملنے کی نوید یا وعید دکھا دی جاتی ہے،


اس حوالے سے لوگوں کو دنیا میں پتہ ہوتا ہے لیکن وہ اسکی فکر نہیں کرتے،اہمیت نہیں دیتے ،دنیا میں بسنے اور کامیابی کی خوب،اور بہترین پلاننگ کرتے ہیں اس پر عمل کرتے ہیں،محنت اور زندگی کا سارا زور اپنی مستقبل کی خوشحالی اور آرام دہ بنانے میں گزار دیتے ہیں کہ اچانک موت کا جھٹکا لگتا ہے۔


تب اسی وقت احساس ہوتا ہے کہ دنیا میں بسنے کی تو خوب پلاننگ کی افسوس قبر اور آخرت کی پلاننگ نہیں کی،اب سارا مال روپے جائیداد،اولاد حسب نسب عہدے،اقتدار طاقت ،دنیاوی علم،پاپولیرٹی،دوستوں کی مجلسیں،سیر سپاٹے،بیوی بچوں کی محبتیں اور زمین مربعے اس کے لیے دو کوڑی کے نہیں رہے،سب کچھ دنیا میں ہی رہے جائے گا،انسان خالی ہاتھ آیا تھا سو خالی ہاتھ چلا جائے گا،دفنانے کے بعد سب اپنی اپنی راہ لیتے ہیں،پہلی رات قبر میں اندھیرا گھپ ہوتا ہے،لیکن وہ لوگ جو دنیا میں اچھے اور نیک اعمال کرتے رہے، وہ جنہوں نے تاریک راتوں میں چل کر مسجد میں عشاء اور فجرکی نماز ادا کی ،


ان تاریک راتوں کے اندھیرے اب قبر میں روشنی کی صورت میں مل جاہیں گے اور قبر بہت کشادہ ہو جائے گی،اللہ تعالیٰ کے نیک فرشتے اس کے دوست اور رفیق بن کر قبر میں چلے آئیں گے اور اسے خوب تسلی دیں گے اسے آگے کے مراحل بارے بتاہیں گے اسکی دلجوئی کریں گے،اسے خوشخبری اور دلاسا دیں گے،یہ سب انعام اللہ تعالیٰ نے صرف اور صرف ان کے لیے مخصوص کیا ہے جو دنیا میں نیک عمل کرتے تھے،نماز پنج وقت ادا کرتے تھےاور آخرت کی تیاریوں میں لگے رہتے تھے۔


عالم اسلام میں سب کوشش کرتے ہیں کہ نماز اپنے وقت پر ادا ہو جائے ،بے نمازی بھی بار بار کوشش کر کے نماز کی پابندی کر ہی لیتے ہیں،ہمارے تاجر،دکاندار اور بازار میں کاروبار کرنے والے تو عموما قریبی مسجد میں باجماعت نماز ادا کرتے ہیں لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب وہ اپنے کاروبار کا اختتام کرتے ہیں تو واپسی گھر جاتے ہوئے وہ عشاء اور فجر گھر پر ادا کر لیتے ہیں،گویا اس سے نماز کا فرض تو ادا ہو گیا لیکن وہ باجماعت نماز کی انوار و برکات سے محروم ہو جاتے ہیں،مسجد میں نماز باجماعت پڑھنے کی غرض سے جانا گویا دن میں پانچ بار اللہ تبارک و تعالیٰ کی ان گنت رحمتوں اور نعمتوں کو پالینے کی سعادت ہے۔

گھر میں سنت اور نفل پڑھنا احسن و افضل ہے، لیکن گھر میں فرض نماز پڑھنا کوئی اچھا عمل نہیں،مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت محض سستی اور کوتاہی کی وجہ سے نماز باجماعت کا اہتمام نہیں کرتی ، یہ ایک بہت بڑی برائی اور انتہائی گھاٹے کا سودا ہے،خود اللہ سبحان و تعالیٰ نے نماز باجماعت کا حکم قرآن میں دیا ہے،رسول کریم ا نے اس حوالے سے بہت تاکید اور فکر کیہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور کریم ﷺ نےفرمایا :جب آدمی اچھی طرح وضو کر کے مسجد کی طرف جاتا ہے اور اس طرح جاتا ہے کہ نماز کے سوا کوئی دوسری چیز اسے نہیں لے جاتی تو وہ جو قدم بھی اُٹھاتا ہے اس کے ذریعہ اس کا ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے اور ایک گناہ کا بوجھ ہلکا کیا جاتا ہے،پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس پراس وقت تک سلامتی بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ باوضو رہتا ہے،اور اس کے لیے یہ دعا کرتے ہیں : اے اللہ ! اس پر سلامتی بھیج،اے اللہ ! اس پر رحم فرما ۔تم میں سے ہر ایک جب تک نماز کا انتظار کرتا ہے وہ نماز ہی میں سے ہوتا ہے۔ صحیحبخاری۔


اللہ تعالیٰ نے کثرت سے نماز کا تزکرہ قران شریف میں فرمایا ہے،اسے باجماعت اور پابندی سے ادا کرنے کا حکم دیا ہے،اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اس معاملے میں سستی اور کوتاہی کرنا منافقین کی نشانی ہے،ایک جگہ اللہ عزو جل فرماتے ہیں کہ : تمام نمازیں پابندی سے ادا کرو ، اور بالخصوص درمیانی نماز عصر کی نماز اور تابع فرما ن بن کر اللہ کے سامنے کھڑے ہوجاو۔ دوسری جگہ حکم دیتے ہیں کہ : اور نماز قائم کرو اور زکواۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ مل کر رکوعکرو البقرہ 43۔


اللہ تبارک و تعالیٰ نے حالت جنگ میں بلکہ عین جنگ میں بھی باجماعت نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے، سوچئے اگر نماز باجماعت کی کسی کو معافی یا رعایت مل سکتی تو دشمن کے سامنے لڑتے ان اسلام دوست مجاھدین کو ملتی جن کو ہر لمحہ حملہ اور اچانک ہلہ بول دینے کا دھڑکا لگا رہتا تھا لیکن انہیں بھی نماز باجماعت چھوڑنے کی رعایت یا معافی نہ ملی، لہذا معلوم ہوا کہ نماز باجماعت کسی بھی حالت میں چھوڑی نہیں جاسکتی یہ سب سے اہم فرض ہے۔ بخاری اور مسلم شریف میں روایت ہے کہ حضور کریم ﷺنے ایک جگہ فرمایا کہ میں نے پختہ ارادہ کر لیا تھا کہ نماز کا حکم دوں ، جب اذان ہو جائے تو کسی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے،پھر ایسے لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز باجماعت میں شریک نہیں ہوتے اور میرے ہمراہ ایسے ساتھی ہوں جن کے پاس لکڑیوں کا گٹھا ہواور میں جماعت میں نہ پہنچنے والوں کے گھروں کو ان سمیت آگ لگا دوں۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اگر تم منافقوں کی طرح بلاعذر مسجدوں کو چھوڑ کر اپنے گھروں میں نماز پڑھنے لگو گے تو اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ بیٹھو گے اور اگر تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔مسلم۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور کریم ﷺنے فرمایا : باجماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز ادا کرنے سے ستائیس درجے افضل ہے۔

یاد رہے کہ خواتین کے لیے مسجد میں نماز باجماعت فرض نہیں وہ اپنے گھر اپنے کمرہ میں ہی نماز ادا کریں،اگر ماحول میسر ہو تو گھر یا محلے کی خواتین مل کر اکھٹے جماعت کروا سکتی ہیں اگر کوئی عورت امامت کے فرایض ادا نہیں کر سکتی تو کوئی گھر کا مرد یہ فریضہ ادا کر سکتا ہے البتہ کوئی خاتون کسی صورت میں مردوں کی امامت یا جماعت نہیں کر سکتی۔


مسجد میں نماز باجماعت کی اہمیت اور فضائل بارے بہت سی احادیث ہیں،لہذا ہمیں چاہیے کہ ان احادیث اور قران کی روشنی اور حکم کے مطابق دن میں پانچ بار نماز بروقت اور جماعت کے ساتھ ادا کریں ،اس کے لیے مسجد جانا بہت ضروری اور افضل ترین عمل ہے۔


گھر میں نماز پڑھنا محض انسان کی سستی اور آرام طلبی کی علامت ہے،ایک لحاظ سے ہم نماز کو اسکی وہ عزت و تحریم اور توقیر کا حق ادا نہیں کر پا رہے جو اسکا ایک اعلیٰ حق ہے ،اس عظیم اور عالیشان عبادت کے جو تقاضے اور فرمان ہیں ،ہم اسکے ثمرات اور انورات سے خود کو محروم کر دیتے ہیں۔نماز باجماعت میں کئی فائدے اور بے شمار بھلائیاں پوشیدہ ہیں، ایک صاحب ایمان اور صاحب بصیرت شخص با آسانی اندازہ لگا سکتا ہے کہ باجماعت نماز کے کتنے ان گنت اجر و ثواب ہے ،صبح بیداری سے لیکر رات سونے تک کے اگر ثواب و اکرام دیکھیں تو انسان شکر الحمداللہ بجا لاتا ہے کہ اللہ نے اس پر کس قدر انعامات اور رحمتوں کا نزول کیا ہے، ایک مومن بندہ جو جماعت کی غرض سے مسجد جاتا ہے ،دیکھیں اسے کیا کیا اجر و ثواب ملتا ہے۔

اذان سے ثواب شروع۔۔اذان سننے کا ثواب اور اسکے جواب دینے کا ثواب۔۔ مسواک اوروضو کرنے کا ثواب۔۔


پیدل گھر سے نکلنا۔۔ راستے میں کلمہ درود کا ورد کرنے کا ثواب ۔۔ہر ہر قدم پر ثواب۔۔عشاء اور فجر کی تاریکی میں مسجد جانے کا ثواب۔۔ بارش آندھی طوفان میں مسجد جانا اسکا ثواب۔۔مسجد میں داخل ہونے اور مسجد سے واپسی پر ہرہرقدم پر ثواب۔۔ مسجد میں داخل ہونے پر نفلی اعتکاف کی نیت کا ثوا ب۔۔ مسجد میں قران پاک پڑھنے کا ثواب۔۔پہلی صف کا ثواب۔۔تکبیر اولیٰ کا ثواب۔۔نماز باجماعت کا ثواب۔۔اجتماعی دعا کا ثواب۔۔



فرض کے بعد اپنی جگہ بدلنے کا ثواب ۔۔ نماز کے بعد ایک دوسرے کے حالات سے آگاہی کا ثواب۔۔مسجد کے بعض امور میں حصہ لینے کا ثواب یعنی بجلی پانی کا بل مسجد کی تعمیر، چندہ وغیرہ۔۔اگر جماعت پڑھنے کی نیت سے مسجد گئے اور پتہ چلا کہ جماعت ہوچکی ، تو آپ کو جماعت پڑھنے کا ثواب۔۔ سنتوں کا گھر میں پڑھنے کا حکم اور اسکا ثواب اور آخر میں ایک نماز کے بعد دوسری نمازکے انتظار کا ثواب۔۔


اس پُرفتنہ دور میں آپ نے ایک سنت کو بھی زندہ کر لیا اسکا بھی ثواب۔۔ غرض یہ کہ صبح آنکھ کھلنے سے رات آنکھ بند یعنی سونے تک ثواب ہی ثواب، خود سوچیں نماز تو آپ نے بہرحال ہر صورت میں پڑھنی ہی ہے اگر مسجد جا کے پڑھ لی تو مندرجہ بالا ثواب بھی حاصل ہوا اور اللہ اور اسکے رسولﷺکا حکم بھی پورا ہوا۔

مزے کی بات الحمداللہ یہ محض ایک نماز کا اتنا ثواب ہے دن میں جب پانچ بار یہی عمل ہو تو انسان کتنا اجر و ثواب پائے گا، انشااللہ دنیا بھی اور آخرت بھی اور ساتھ اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں اور رحمتوں کا ملنا بھی اس کا مقدر ٹھہرے گا۔۔انشاءاللہ


......................
 
البتہ کوئی خاتون کسی صورت میں مردوں کی امامت یا جماعت نہیں کر سکتی۔
برادر محترم، ندیم رحمن ملک صاحب۔

سارا انٹر نیٹ ، اس قسم کے بیانات سے بھرا پڑا ہے کہ عورت کسی طور مردوں کی امامت نہیں کرسکتی۔

آیئے اس سوال کے لئے قرآن حکیم سے رجوع کرتے ہیں اور سب سے پہلے ہم سورۃ الفرقان کی آیت نمبر 74 کے مطابق درج ذیل دعا مانگتے ہیں تاکہ ہمارا شمار نیک لوگوں میں ہو

25:74
http://www.openburhan.net/ob.php?sid=25&vid=74
وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا
اور (یہ) وہ لوگ ہیں جو (حضورِ باری تعالیٰ میں) عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما، اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا دے

- اس کے بعد کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عورت کسی طور مردوں کی امامت نہیں کرسکتی۔؟ کیا متقین میں مرد حضرات بھی شامل ہوں گے یا صرف عورتیں ہی متقین میں شامل ہوں گی؟

شائید ہم کو قرآن حکیم ، غور سے پڑھنے کی ضرورت ہے؟

والسلام
 
Top