نعت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ وسلم - از: کلیم الہ آبادی

کاشفی

محفلین
نعت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ وسلم
(کلیم الہ آبادی - علامہ السید ذیشان حیدر جوادی کلیم)

کون جانے کس بلندی پر مرے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم ہیں
سب جہاں مجبور ہیں یہ احمد صلی اللہ علیہ وسلم مختار ہیں

کہہ دو یہ اُن سے جو حق کے طالب دیدار ہیں
حق سے ملنے کے مدینہ ہی میں کچھ آثار ہیں

آسماں والے بھی کرتے ہیں مدینہ کا طواف
عرش اعظم سے بھی اونچے یہ در و دیوار ہیں

کیوں نہ آنکھوں سے لگائیں ہم مدینہ کی زمیں
اس پہ خود سرکار کے قدموں کے بھی آثار ہیں

شکر خالق ہم در سرکار پر تنہا نہیں
آسماں والے بھی استادہ پسِ دیوار ہیں

آسماں والوں کی کُل اوقات دیکھی ہے یہیں
گھر میں نوکر ہیں تو دروازہ پہ چوکیدار ہیں

یہ بھی ہے سرکار کے گھر کا اک ادنٰی معجزہ
اس گھرانے میں سبھی سرکار ہی سرکار ہیں

کیا کہوں سرکار کی عظمت کی منزل ہے کہاں
اِن پہ جو قربان ہیں وہ حیدرِ کرار علیہ السلام ہیں

گو بظاہر قبر اقدس پر نہیں جلتا چراغ
غور سے دیکھو تو پھر انوار ہی انوار ہیں

ہم نے دیکھا ہے مدینہ میں قیامت کا سماں
سنتے تھے اک دوسرے کے پاس نور و نار ہیں

قبر تک جانے کی پابندی سے چلتا ہے پتہ
کچھ پرانی دشمنی کے آج تک آثار ہیں

ہے اسی شہر مدینہ میں وہ میدانِ احد
کوہ پر جس کے بڑے اصحاب کے آثار ہیں

مسجدیں تو ہیں بہت میدانِ خندق میں‌مگر
فاتح اعظم فقط اک حیدر کرار ہیں

ہم سے پہلے کیوں‌نہ آجاتے مدینہ میں کلیم
اک زمانے سے وہ ان کے طالب دیدار ہیں
 
نعت مرسل اعظم صلی اللہ علیہ وسلم
(کلیم الہ آبادی - علامہ السید ذیشان حیدر جوادی کلیم)



ہم نے دیکھا ہے مدینہ میں قیامت کا سماں
سنتے تھے اک دوسرے کے پاس نور و نار ہیں

باقی نعت تو اچھی ہے لیکن اس شعر کا کیا شانِ نزول ہے؟:)
 

کاشفی

محفلین
بہت شکریہ شاہ حسین صاحب اور محمود احمد غزنوی صاحب!
نعت مرسل اعظم
(کلیم الہ آبادی - علامہ السید ذیشان حیدر جوادی کلیم)

کون جانے کس بلندی پر مرے سرکار ہیں
سب جہاں مجبور ہیں یہ احمد مختار ہیں

کہہ دو یہ اُن سے جو حق کے طالب دیدار ہیں
حق سے ملنے کے مدینہ ہی میں کچھ آثار ہیں

آسماں والے بھی کرتے ہیں مدینہ کا طواف
عرش اعظم سے بھی اونچے یہ در و دیوار ہیں

کیوں نہ آنکھوں سے لگائیں ہم مدینہ کی زمیں
اس پہ خود سرکار کے قدموں کے بھی آثار ہیں

شکر خالق ہم درِسرکار پر تنہا نہیں
آسماں والے بھی استادہ پسِ دیوار ہیں

آسماں والوں کی کُل اوقات دیکھی ہے یہیں
گھر میں نوکر ہیں تو دروازہ پہ چوکیدار ہیں

یہ بھی ہے سرکار کے گھر کا اک ادنٰی معجزہ
اس گھرانے میں سبھی سرکار ہی سرکار ہیں

کیا کہوں سرکار کی عظمت کی منزل ہے کہاں
اِن پہ جو قربان ہیں وہ حیدرِ کرار علیہ السلام ہیں

گو بظاہر قبر اقدس پر نہیں جلتا چراغ
غور سے دیکھو تو پھر انوار ہی انوار ہیں

ہم نے دیکھا ہے مدینہ میں قیامت کا سماں
سنتے تھے اک دوسرے کے پاس نور و نار ہیں

قبر تک جانے کی پابندی سے چلتا ہے پتہ
کچھ پرانی دشمنی کے آج تک آثار ہیں

ہے اسی شہر مدینہ میں وہ میدانِ احد
کوہ پر جس کے بڑے اصحاب کے آثار ہیں

مسجدیں تو ہیں بہت میدانِ خندق میں‌مگر
فاتح اعظم فقط اک حیدر کرار ہیں

ہم سے پہلے کیوں‌نہ آجاتے مدینہ میں کلیم
اک زمانے سے وہ ان کے طالب دیدار ہیں
 
Top