نعیم صدیقی نعت: بستی بستی، وادی وادی، صحرا صحرا خون ٭ نعیم صدیقیؒ

بستی بستی، وادی وادی، صحرا صحرا خون
امت والےؐ، امت کا ہے کتنا سستا خون

خیر و شر کی جنگاہوں میں دکھلائے اعجاز
عشقِ محمدؐ کا گرمایا، مہکا مہکا خون

ایک نظر سرکارِ معلّٰی! کابل تا لبنان
محروموں کا، مظلوموں کا، معصوموں کا خون

افغانی، کشمیری مقتل سب کا سب ہے ایک
یاں بھی خون ہے میرا اپنا، واں بھی میرا خون

انسانیت کی ہیں قدریں ہر جانب پامال
اتنے زخمی، اتنی لاشیں، اتنا بہتا خون!

تیرے عاشق خاک و خوں میں لوٹیں اور ہم چپ
کھول رہا ہوں، اپنوں کا ہے کتنا ٹھنڈا خون

حاصل اس کیفیت کا ہیں میرے یہ اشعار
دل سے رِس کر قطره قطره شب بھر ٹپکا خون

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 
Top