نعت برائے اصلاح

جناب محترم الف عین صاحب آپ سے نظر ثانی کی گذارش ہے۔

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

قدم بوسی بھی آقاﷺ کی فرشتوں کی سعادت ہے
درود انﷺ پر سلام انﷺ پر مسلماں کی عبادت ہے
نکالا ہے سب انسانوں کو ذلت کے اندھیروں سے
وہ ہی تو پیارے آقاﷺ کی درخشندہ قیادت ہے
عطا کر دے جو غیروں کو اور اپنوں کے تو کیا کہنے
کہاں حاتم کہاں میرے محمدﷺ کی سخاوت ہے
قطاریں ہیں وہاں اب بھی ہیں سائل بھی گداگر بھی
کہاں ایسی ہے دنیا میں وہاں جیسی عنایت ہے
زبانیں جو بھی بھونکی ہیں رسول اللہﷺ کی عصمت پر
نصیب ان کے دو عالم میں ذلالت ہی ذلالت ہے
کرم انﷺ کا جو مجھ پر ہو مجھے بھی اب اجازت ہو
کہاں انﷺ کا مدینہ اور کہاں اپنی یہ غایت ہے
عطا کر دے مجھے اللہ یہ عزت اپنی رحمت سے
کہ انﷺ کے شہر میں مرنا ہی میری تو سعادت ہے
زباں خاموش ہے اور ہیں رواں یہ اشک آنکھوں سے
کہ مانگو اب تو محتاجوں قبولیت کی ساعت ہے
ہمیں سنت انﷺ کی کافی ہے نہیں کچھ لینا غیروں سے
ہیں باقی سب ہی رسوائی با عزت انﷺ کی طاعت ہے
وہﷺ روئیں بھی ہیں راتوں کو ہماری خاطر اٹھ اٹھ کر
بڑا انعام ہے مولا یہ انﷺ کی جو محبت ہے
ہے والضحی یہ چہرہ اور خلق ٰاعلی ہیں انﷺ کے
ہے آقاﷺ کی یہ صورت وہ مرے آقاﷺ کی سیرت ہے
یہ تو نذرانہ خدمت ہے نہیں میں مدح کے قابل
کہاں انﷺ کی یہ عظمت اور کہاں میری جسارت ہے


نوٹ: والضحی کی تقطیع میری ناقص فہم کے مطابق ایسے ہے
وض ضو حا
مفعولن
باقی آپ بہتر سمجھا سکتے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
والضحی کا وزن فاعلن ہوگا۔مفعولن درست نہیں ۔
نعت اچھی ہے۔

کہ مانگو اب تو محتاجوں قبولیت کی ساعت ہے
محتاجوں میں ں اضافی ہے۔مخاطب میں محتاجو! ہونا چاہیئے۔
ہمیں سنت انﷺ کی کافی ہے نہیں کچھ لینا غیروں سے
اس مصرع میں کچھ ٹائپو غلطی ہے ۔ اگر نہیں تو مصرع کا وزن درست نہیں ۔
ہیں باقی سب ہی رسوائی با عزت انﷺ کی طاعت ہے
یہاں با کو بعزت کیا گیا ہے یہ درست نہیں۔
 
جناب محمد تابش صدیقی صاحب اور جناب سید عاطف علی صاحب بہت مہربانی آپ کی راہنمائی کی۔
جیسا آپ نے فرمایا والضحی کے بارے میں، تو مصرع بدل دیا ہے
ہے روشن انﷺ کا چہرہ اور خلق ٰاعلی ہیں انﷺ کے
ہے آقاﷺ کی یہ صورت اور وہ آقاﷺ کی سیرت ہے

اضافی ں کی نشاندہی کا شکریہ

اس مصرع میں کچھ ٹائپو غلطی ہے ۔ اگر نہیں تو مصرع کا وزن درست نہیں ۔​
مہربانی فرما کر نشاندہی فرما دیں، کیونکہ عروض میں وزن ٹھیک دکھا رہا ہے۔
ہمیں سنت انﷺ کی کافی ہے نہیں کچھ لینا غیروں سے

یہاں با کو بعزت کیا گیا ہے یہ درست نہیں​
اس کو ایسے تبدلی کیا ہے، آپ کیا کہتے ہیں
ہیں باقی سب ہی رسوائی یہ عزت انﷺ کی طاعت ہے
 

عظیم

محفلین
قدم بوسی بھی آقاﷺ کی فرشتوں کی سعادت ہے
درود انﷺ پر سلام انﷺ پر مسلماں کی عبادت ہے

پہلے مصرع میں 'بھی' کے استعمال سے جو مفہوم پیدا ہوتا ہے وہ غور طلب ہے ۔ اس کے علاوہ 'فرشتوں کو سعادت ہے' میرے خیال میں درست اور واضح ہو گا ۔ 'درود ان پر سلام ان پر' کے بعد 'بھیجنا' کی کمی محسوس ہو رہی ہے ۔ اور آخری بات مطلع کے بارے میں یہ کہ 'سعادت اور عبادت کی وجہ سے آپ نے خود کو 'دت' کا پابند بنا لیا ہے جس کو صرف اگلے شعر میں نبھا پائیں ہیں 'قیادت' قافیہ لا کر ۔ اس کو شاید ایطا کہا جاتا ہے ۔

نکالا ہے سب انسانوں کو ذلت کے اندھیروں سے
وہ ہی تو پیارے آقاﷺ کی درخشندہ قیادت ہے

'ذلت' کی جگہ 'غفلت' کا محل معلوم ہوتا ہے ۔ دوسرے مصرع میں 'وہ ہی' کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے شاید ۔ اور 'انسانوں کو ذلت یا غفلت کے اندھیروں سے نکالنا' کا ربط 'قیادت' سے بنتا ہوا محسوس نہیں ہو رہا ۔

عطا کر دے جو غیروں کو اور اپنوں کے تو کیا کہنے
کہاں حاتم کہاں میرے محمدﷺ کی سخاوت ہے

میرے خیال میں اس شعر کو قبول کیا جا سکتا ہے اگرچہ اس بات کی وضاحت کہیں نہیں ہوئی کہ کیا چیز 'عطا' فرمائی جا رہی ہے ۔

قطاریں ہیں وہاں اب بھی ہیں سائل بھی گداگر بھی
کہاں ایسی ہے دنیا میں وہاں جیسی عنایت ہے

سائل اور گداگر تقریباً ایک ہی بات ہو گئی ۔ اس کے علاوہ کون سی جگہ کا ذکر ہو رہا ہے یہ بھی واضح نہیں ۔

زبانیں جو بھی بھونکی ہیں رسول اللہﷺ کی عصمت پر
نصیب ان کے دو عالم میں ذلالت ہی ذلالت ہے

لفظ 'اللہ' مفعول کے وزن پر ہونا چاہیے ۔

کرم انﷺ کا جو مجھ پر ہو مجھے بھی اب اجازت ہو
کہاں انﷺ کا مدینہ اور کہاں اپنی یہ غایت ہے

میرے خیال میں 'اجازت ہو' سے بات مکمل نہیں ہو پاتی ۔

عطا کر دے مجھے اللہ یہ عزت اپنی رحمت سے
کہ انﷺ کے شہر میں مرنا ہی میری تو سعادت ہے

یہاں بھی لفظ 'اللہ' مفعول کے وزن پر نہیں ۔ اور دوسرے مصرع میں'تو' کا طویل کھینچنا اچھا نہیں لگ رہا شاید اضافی بھی ہے ۔

زباں خاموش ہے اور ہیں رواں یہ اشک آنکھوں سے
کہ مانگو اب تو محتاجو قبولیت کی ساعت ہے

پہلے مصرع میں جو بیان کیا گیا ہے وہ اس بات پر دلالت کے لیے ناکافی محسوس ہوتا ہے کہ قبولیت کی ساعت ہے ۔ میرے خیال میں اگر قبول کرنے والے کی رحمت یا سخاوت کا ذکر کیا گیا ہوتا تو بات بن سکتی تھی ۔

ہمیں سنت ہی کافی ہے نہیں کچھ لینا غیروں سے
ہیں باقی سب ہی رسوائی یہ عزت انﷺ کی طاعت ہے

صرف 'سنت' کہہ دینے سے بات واضح نہیں ہوتی میرے خیال میں ۔ دوسرے مصرع میں 'ہیں' کی بجائے 'ہے' کا محل ہے ۔ اور 'یہ عزت' بھی واضح نہیں کہ کون سی عزت ۔

وہﷺ روئیں بھی ہیں راتوں کو ہماری خاطر اٹھ اٹھ کر
بڑا انعام ہے مولا یہ انﷺ کی جو محبت ہے

یہ شعر مجھے درست لگ رہا ہے ۔ اگرچہ 'یہ ان کی جو محبت ہے' میں بھی یہ واضح نہیں کہ محبت کس کو ہے کہاں ہے ۔

ہے روشن انﷺ کا چہرہ اور خلق ٰاعلی ہیں انﷺ کے
ہے آقاﷺ کی یہ صورت اور وہ آقاﷺ کی سیرت ہے

پہلے مصرع میں وزن کی گڑبڑ لگ رہی ہے ۔ یا شاید مجھ سے ہی صحیح طرح پڑھا نہ جا رہا ہو ۔​

یہ تو نذرانہ خدمت ہے نہیں میں مدح کے قابل
کہاں انﷺ کی یہ عظمت اور کہاں میری جسارت ہے

پہلا مصرع وزن میں نہیں لگ رہا 'نذرانہ خدمت' کو میں سمجھ نہیں پایا ۔ 'تو' کا طویل کھینچنا یہاں بھی اچھا معلوم نہیں ہو رہا ۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلی بات تو یہ کہ میری نظر اول ہے یہ، نظر ثانی نہیں۔
دوسری بات یہ کہ حضورؐ کے نام کے ساتھ ہر بار ﷺ لکھنا ضروری نہیں، اس سے اصلاح کے عمل میں بلکہ پڑھنے میں ہی مزاحمت ہوتی ہے۔ محض ’ؐ‘ سے کام چلایا کریں۔یہ بھی عقیدت کی ہی علامت ہے۔
عظیم ماشاء اللہ میری طرزِ اصلاح سے خوب وقف ہو گئے ہیں۔ مگر میں `ن کی ہر بات سے متفق نہیں۔ اور کچھ اضافی بھی کہناچاہوں گا۔

قدم بوسی بھی آقاﷺ کی فرشتوں کی سعادت ہے
درود انﷺ پر سلام انﷺ پر مسلماں کی عبادت ہے
÷÷درود و سلام بغیر بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ محض ان ؐپر کافی ہے۔ لیکن عظیم کی ایطا کی بات درست ہے۔ ایک تیسرا اعتراض میں یہ کروں گا کہ دردو بھیجنا مسلم کی عبادت میں شامل نہیں۔ عبادت کے لائق تو وہی ہے جو نبیؐ کا بھی خدا ہے!! یہاں عقیدت لایا جا سکتا تھا، لیکن اس وجہ سے بھی ایطا سر زد ہو جاتا ہے۔

نکالا ہے سب انسانوں کو ذلت کے اندھیروں سے
وہ ہی تو پیارے آقاﷺ کی درخشندہ قیادت ہے
÷÷۔ ذلت تو درست ہے میرے خیال میں۔ ’سب انسانوں کو‘ البتہ اچھا نہیں لگ رہا۔ میں یوں کہتا
نکالا نوعَ انساں کوذلالت کے اندھیروں سے
دوسرے مصرع میں وہ ہی یا ’وہی‘ کی بجائے کچھ اور الفاظ لاؤ جیسے
یہی تو قابلِ تقلید آقاؐ کی قیادت ہے

عطا کر دے جو غیروں کو اور اپنوں کے تو کیا کہنے
کہاں حاتم کہاں میرے محمدﷺ کی سخاوت ہے
÷÷بیانیہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ روانی متاثر ہے۔ عطا کر دے کی جگہ کرم کر دے بھی ہو سکتا ہے۔

قطاریں ہیں وہاں اب بھی ہیں سائل بھی گداگر بھی
کہاں ایسی ہے دنیا میں وہاں جیسی عنایت ہے
÷÷ واضح نہیں۔ اس لیے فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا


زبانیں جو بھی بھونکی ہیں رسول اللہﷺ کی عصمت پر
نصیب ان کے دو عالم میں ذلالت ہی ذلالت ہے
÷÷÷عصممت پر بھونکنا محاورہ نہیں۔

کرم انﷺ کا جو مجھ پر ہو مجھے بھی اب اجازت ہو
کہاں انﷺ کا مدینہ اور کہاں اپنی یہ غایت ہے
÷÷غایت کی بہ نسبت ’حالت‘ کہسا رہے گا۔ شعر درست ہے

عطا کر دے مجھے اللہ یہ عزت اپنی رحمت سے
کہ انﷺ کے شہر میں مرنا ہی میری تو سعادت ہے
÷÷میں یوں کہوں گا
مرا اللہ یہ اعزاز ہی مجھ کو عطا کر دے
میں انؐ کے شہر میں مر جاؤں، کیا اچھی سعادت ہے

زباں خاموش ہے اور ہیں رواں یہ اشک آنکھوں سے
کہ مانگو اب تو محتاجوں قبولیت کی ساعت ہے
۔۔کس کی زباں خاموش ہے؟ کیا محتاجوں سے خطاب ہے، تو ’محتاجو‘ لکھنا چاہئے۔
’اور ہیں رواں‘ کی بہ نسبت ’اور بہہ رہے ہیں‘ میں زیادہ روانی ہے،

ہمیں سنت ﷺ ہی کافی ہے نہیں کچھ لینا غیروں سے
ہیں باقی سب ہی رسوائی با عزت انﷺ کی طاعت ہے
÷÷سعر واضح نہیں۔ ابھی کچھ نہیں کہوں گا

وہﷺ روئیں بھی ہیں راتوں کو ہماری خاطر اٹھ اٹھ کر
بڑا انعام ہے مولا یہ انﷺ کی جو محبت ہے
۔۔درست ’روئے بھی ہیں‘ ہونا چاہیے۔
’یہ انؐ کی جوُ کا بیانیہ بھی اچھا نہیں۔

ہے والضحی یہ چہرہ اور خلق ٰاعلی ہیں انﷺ کے
ہے آقاﷺ کی یہ صورت وہ مرے آقاﷺ کی سیرت ہے
÷÷خارج از بحر۔

یہ تو نذرانہ خدمت ہے نہیں میں مدح کے قابل
کہاں انﷺ کی یہ عظمت اور کہاں میری جسارت ہے
÷÷پہلا مصرع زن میں نہیں۔ تو کا طویل کھنچنا بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔ نذرانہ خدمت بھی بے معنی ترکیب ہے۔
 
جناب الف عین صاحب اور عظیم صاحب لفط اللہ ہمیشہ مفعول کے وزن پر ہی ہوگا یا فعلن پر بھی ہو سکتا ہے؟ یا کچھ اور قائدہ ہے اس لفظ کی تقطیع کے بارے میں، مہربانی فرما کر وضاحت کردیجیے۔
 

عظیم

محفلین
جناب الف عین صاحب اور عظیم صاحب لفط اللہ ہمیشہ مفعول کے وزن پر ہی ہوگا یا فعلن پر بھی ہو سکتا ہے؟ یا کچھ اور قائدہ ہے اس لفظ کی تقطیع کے بارے میں، مہربانی فرما کر وضاحت کردیجیے۔
ہمیشہ مفعول کے وزن پر ہی ہونا چاہیے ۔ بابا مفعول کے وزن پر ہی پسند فرماتے ہیں ۔
 
جناب محترم الف عین صاحب آپ نے جن نکات کی نشاندہی فرمائی تھی اس کے مطابق دوبارہ کوشش کی ہے۔ اب تو آپ نظرثانی ہی فرما دیں :)۔
عظیم صاحب آپ بھی اگر رائے کا اظہار فرمائیں تو مہربانی ہوگی۔

قدم بوسی بھی آقاﷺ کی فرشتوں کی سعادت ہے
درود انﷺ پر سلام انﷺ پر مسلماں کی عبادت ہے
÷÷درود و سلام بغیر بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ محض ان ؐپر کافی ہے۔ لیکن عظیم کی ایطا کی بات درست ہے۔ ایک تیسرا اعتراض میں یہ کروں گا کہ دردو بھیجنا مسلم کی عبادت میں شامل نہیں۔ عبادت کے لائق تو وہی ہے جو نبیؐ کا بھی خدا ہے!! یہاں عقیدت لایا جا سکتا تھا، لیکن اس وجہ سے بھی ایطا سر زد ہو جاتا ہے۔
قدم بوسی محمدؐ کی فرشتوں کو یہ چاہت ہے
ہمیں بخشی ہے بن مانگے خدا نے انؐ کی نسبت ہے

نکالا ہے سب انسانوں کو ذلت کے اندھیروں سے
وہ ہی تو پیارے آقاﷺ کی درخشندہ قیادت ہے
÷÷۔ ذلت تو درست ہے میرے خیال میں۔ ’سب انسانوں کو‘ البتہ اچھا نہیں لگ رہا۔ میں یوں کہتا
نکالا نوعَ انساں کوذلالت کے اندھیروں سے
دوسرے مصرع میں وہ ہی یا ’وہی‘ کی بجائے کچھ اور الفاظ لاؤ جیسے
یہی تو قابلِ تقلید آقاؐ کی قیادت ہے
بڑی عنایت ہے آپ کی اس شعر پر

نکالا نوعَ انساں کوذلالت کے اندھیروں سے
یہی تو قابلِ تقلید آقاؐ کی قیادت ہے

عطا کر دے جو غیروں کو اور اپنوں کے تو کیا کہنے
کہاں حاتم کہاں میرے محمدﷺ کی سخاوت ہے
÷÷بیانیہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ روانی متاثر ہے۔ عطا کر دے کی جگہ کرم کر دے بھی ہو سکتا ہے۔
سنی ہے ایک حاتم کی بڑی مشہور فیاضی
قیامت تک جو جاری ہے وہ آقاؐ کی سخاوت ہے

قطاریں ہیں وہاں اب بھی ہیں سائل بھی گداگر بھی
کہاں ایسی ہے دنیا میں وہاں جیسی عنایت ہے
÷÷ واضح نہیں۔ اس لیے فی الحال کچھ نہیں کہہ سکتا
سبھی حاضر ہیں روضے پر یہ عاصی بھی وہ زاہد بھی
کہاں ایسی ہے دنیا میں وہاں جیسی عنایت ہے

زبانیں جو بھی بھونکی ہیں رسول اللہﷺ کی عصمت پر
نصیب ان کے دو عالم میں ذلالت ہی ذلالت ہے
÷÷÷عصممت پر بھونکنا محاورہ نہیں۔
زباں جس نے نکالی ہے محمدؐ کے تقدس پر
نصیب ان کے دو عالم میں ذلالت ہی ذلالت ہے

کرم انﷺ کا جو مجھ پر ہو مجھے بھی اب اجازت ہو
کہاں انﷺ کا مدینہ اور کہاں اپنی یہ غایت ہے
÷÷غایت کی بہ نسبت ’حالت‘ کہسا رہے گا۔ شعر درست ہے
کرم انؐ کا جو مجھ پر ہو حضوری کی اجازت ہو
کہاں انؐ کا مدینہ اور کہاں اپنی یہ حالت ہے

عطا کر دے مجھے اللہ یہ عزت اپنی رحمت سے
کہ انﷺ کے شہر میں مرنا ہی میری تو سعادت ہے
÷÷میں یوں کہوں گا
مرا اللہ یہ اعزاز ہی مجھ کو عطا کر دے
میں انؐ کے شہر میں مر جاؤں، کیا اچھی سعادت ہے
یہ شعر بھی آپ کی عطا ہے اورمجھ ناچیز پر شفقت بھی

مرا اللہ یہ اعزاز ہی مجھ کو عطا کر دے
میں انؐ کے شہر میں مر جاؤں، کیا اچھی سعادت ہے

زباں خاموش ہے اور ہیں رواں یہ اشک آنکھوں سے
کہ مانگو اب تو محتاجوں قبولیت کی ساعت ہے
۔۔کس کی زباں خاموش ہے؟ کیا محتاجوں سے خطاب ہے، تو ’محتاجو‘ لکھنا چاہئے۔
’اور ہیں رواں‘ کی بہ نسبت ’اور بہہ رہے ہیں‘ میں زیادہ روانی ہے،
زباں خاموش ہے میری بہتے ہیں اشک آنکھوں سے
میں آیا ہوں جو انؐ کے در پہ میری اچھی قسمت ہے

ہمیں سنت ﷺ ہی کافی ہے نہیں کچھ لینا غیروں سے
ہیں باقی سب ہی رسوائی با عزت انﷺ کی طاعت ہے
÷÷سعر واضح نہیں۔ ابھی کچھ نہیں کہوں گا
ہدایت انؐ کی سنت میں ہے باقی سب ہی گمراہی
خدا نے بھی ہے فرمایا ضروری انؐ کی طاعت ہے

پہلے مصرع کو بدل کر یوں بھی کہا ہے، آپ فرمایے یہ بہتر ہے یا دونوں ہی مناسب نہیں

فلاح ان کے طریقوں میں ہے باقی سب ہی گمراہی

وہﷺ روئیں بھی ہیں راتوں کو ہماری خاطر اٹھ اٹھ کر
بڑا انعام ہے مولا یہ انﷺ کی جو محبت ہے
۔۔درست ’روئے بھی ہیں‘ ہونا چاہیے۔
’یہ انؐ کی جوُ کا بیانیہ بھی اچھا نہیں۔
ہماری فکر میں وہؐ روئے ہیں راتوں کو اٹھ اٹھ کر
بڑا انعام ہے مولا انھیںؐ ہم سے محبت ہے

ہے والضحی یہ چہرہ اور خلق ٰاعلی ہیں انﷺ کے
ہے آقاﷺ کی یہ صورت وہ مرے آقاﷺ کی سیرت ہے
÷÷خارج از بحر۔
منور ہے وہ چہرہ اور ہیں خلق اعلی بھی انؐ کے
ہے آقاؐ کی یہ صورت اور وہ آقاؐ کی سیرت ہے

یہ تو نذرانہ خدمت ہے نہیں میں مدح کے قابل
کہاں انﷺ کی یہ عظمت اور کہاں میری جسارت ہے
÷÷پہلا مصرع زن میں نہیں۔ تو کا طویل کھنچنا بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔ نذرانہ خدمت بھی بے معنی ترکیب ہے۔
یہ نذرانہ عقیدت ہے نہیں میں مدح کے قابل
کہاں انؐ کی یہ عظمت اور کہاں میری جسارت ہے
 
آخری تدوین:
Top