نظم: کہ میں اک بانجھ لڑکا ہوں (مہدی نقوی حجاز)

”کہ میں اک بانجھ لڑکا ہوں“

سنو تم ٹھیک کہتی تھی
کہ میں نے جھوٹ بولا ہے
کہ میں نے پیار کے جھوٹے
بہت جھوٹے
تمہارے سامنے دعوے کیے ہیں
مگر تم جانتی ہو نا
کہ میں اک بانجھ لڑکا ہوں
میں اپنی کوکھ میں عشق اور محبت کو
جنم دے ہی نہیں سکتا
اور اپنے بانجھ پن کی ہی وجہ سے
تم ایسی خوبصورت لڑکیوں سے
میں شرمندہ ہوں، لیکن
یقیں جانو
اگر تم اپنی چاہت کو، محبت کو
مجھے دو گی،
تو میں ان کو بہت ہی ناز سے
پالوں گا، پوسوں گا
انہیں اپنی محبت جان کر میں
جگر کا خوں پلاؤں گا
انہیں انگلی پکڑ کر نفرتوں کے سرخ مرمر پر
میں خود چلنا سکھاؤں گا
انہیں آباد کر دوں گا!
تم اپنی اتنی ساری چاہتوں میں سے
مجھے بھی کچھ عطا کر دو
تو میں بھی اپنی امیدوں بھری جھولی
میں الفت کا خزانہ لے کے جاؤں گا
تمہیں دل سے دعا دوں گا!!

مہدی نقوی حجازؔ
 
Top