بہتر روانی کے لیے روفی بھیاپھر خود کلام یوں ہوا میں چہرہ دیکھ کر
پھر خود سے یوں کلام کیا چہرہ،۔۔۔
اس میں 'ابھی تک' مس فٹ ہےایسا بھی سن رسیدہ ابھی تک نہیں ہوں میں
ایسا بھی سن رسیدہ جو دیکھوں نہیں ہوں میں
'گر' کچھ اچھا نہیں لگ رہاگر آ گئی ہے سر میں سفیدی تو کیا ہوا
آ ہی گئی ہے سر میں ..
دوسرے مصرع میں 'ہوا' کیونکہ پہلے میں بھی ہے قافیہ کے طور پر تو خوب نہیں لگ رہا
کچھ اس طرح کا لے آئیں
جس کا ہو دل جوان اسے بوڑھا کہیں گے کیا
بیگم کے جوں ہی آنے کی آہٹ ذرا سنیبیگم کے پاؤں کی جو بس آہٹ ذرا سنی
روانی میں بہتر معلوم ہوتا ہے
'ارے' کو یہاں سے غائب کر دیں تو بہت اچھی صورت نکل کر آتی ہےتوبہ کا وقت ہے ارے کیجے خدا خدا
مثلاً
توبہ کا وقت آتا ہے کیجے خدا ..
اور اس شعر پر بہت سی داد
آنکھیں ہوئیں جو چار تو بولی یوں نیک بخت
مدت ہوئی کہ باندھ چلا ہے شباب رخت
بابا سے معذرت کہ میں ان کے بعد بھی کچھ کہنے کی جسارت کر گیا ہوں