نظم: بطونِ خاک سے باتیں!

بطونِ خاک سے باتیں!
شبستانِ حیاتِ آدمی کی
شکستہ حال دیواروں کے نیچے
جہاں ہیں بس پکاریں جھینگروں کی
میں دیوانہ یہاں کیا کر رہا ہوں!

اٹھو!جاگو!
مرے ناگفتنی حالات کی تم
ذرا فریاد سن لو
سبھی کہہ دینے والی خامشی کی
ذرا آواز سن لو

مجھے دیکھو!
میں پھر اک بار ملنے کی ہوس میں
یہاں تک آ گیا ہوں
ہمیشہ کی طرح اس بار بھی میں
تمہارے واسطے لایا ہوں تحفے

وہی پھولوں کا گلدستہ ہے، لیکن
ذرا بپھرا ہوا ہے
بہت سے پھول ہیں، کچھ پتیاں ہیں
وہی عطرِ گلابِ ناب ہے، پر
بہت ہی بدنما شیشی ملی ہے
کہ جس پر عرقِ گل لکھا ہوا ہے
وہی شمعیں جنہیں ہم میز کے سینے پہ رکھ کر
گلابی چاندنی راتوں میں اکثر
جلا کر دیر تک کھاتے تھے کھانا،
اگربتی کی صورت میں ملی ہیں!

اٹھا لایا ہوں مٹی کے کٹورے
رکھا ہے ایک تو پانی سے بھر کر
بھرا ہے دوسرے کو باجرے سے
رکھا ہے میں نے انکو صاف کر کے
تمہارے ہی سرہانے۔
تمہارے روز و شب کے ساتھیوں کی خوش دلی کو۔

سنیچر کی سلونی شام میں اب
مجھے سڑکیں بہت ویران لگتی ہیں
تمہارے بن!
یہیں آ کر۔
تمہارے دائمی حجرے کی چوکھٹ پر
غلط کرتا ہوں اپنے غم!

نہیں! بالکل پریشاں تم نہ ہونا
یہ آنسو ہیں خوشی کے۔
خوشی اس بات کی کہ اب تمہیں بالکل بھی اندیشہ نہیں ہوگا
مرے بے ڈھنگ کپڑوں کا
مری سوجی ہوئی آنکھوں کے ڈوروں کا
مری اکھڑی ہوئی بے ساختہ خوں دار کھانسی کا
مرے اَن کھائے کھانوں کا، دواؤں کا

کہ اب سوئے ہوئے ہو تم بطونِ خاک کی گہرائیوں میں۔
بہت آسودہ خاطر ہو
بہت اچھے!

مہدی نقوی حجازؔ
 
بہت خوب سر ۔ پر اثر خیال لئے اچھی رواں نظم ہے۔ تھوڑی سی مذید محنت کی جائے تو شاہکار ٹھہرے۔
حوصلہ افزائی کا شکریہ۔ ضعیف نکتوں کی نشاندہی بھی کردی جائے تو کیا ہی خوب ہو۔ بہت ہی جلدی میں لکھی گئی ہے۔ محسوس ہوتا ہے جیسے افسردہ حال شخص کی طرح کچھ ہزیان کہہ گیا ہوں۔
 
حوصلہ افزائی کا شکریہ۔ ضعیف نکتوں کی نشاندہی بھی کردی جائے تو کیا ہی خوب ہو۔ بہت ہی جلدی میں لکھی گئی ہے۔ محسوس ہوتا ہے جیسے افسردہ حال شخص کی طرح کچھ ہزیان کہہ گیا ہوں۔

سر میں تو خود ادب کی معمولی سی طالبہ اور محتاجِ اصلاح ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ غزل کی نسبت نظم میں الفاظ کی ترتیب اور بنت کٹھن تر کام ہے۔ ماشاللہ آپکی نظم کا خیال بڑا جاندار ہے لیکن میرے ناقص خیال میں ، شایدیک نشستی ہونے کی وجہ سے کہیں کہیں ردھم ٹوٹ رہا ہے۔ میری رائے ہے کہ اگر آپ اسی نظم میں الفاظ کی نشست و برخاست کر کے دیکھیں تو یہ مذید نکھر سکتی ہے۔ اسے ایک کج علم چھوٹی بہن کی رائے سمجھیے گا کوئی تنقید نہیں۔ ماہرانہ رائے سر عبید یا سر خلیل الرحمن جیسے اساتذہ ہی دے سکتے ہیں۔
 
Top