نظم: بطونِ خاک سے باتیں!

سر میں تو خود ادب کی معمولی سی طالبہ اور محتاجِ اصلاح ہوں۔ میں سمجھتی ہوں کہ غزل کی نسبت نظم میں الفاظ کی ترتیب اور بنت کٹھن تر کام ہے۔ ماشاللہ آپکی نظم کا خیال بڑا جاندار ہے لیکن میرے ناقص خیال میں ، شایدیک نشستی ہونے کی وجہ سے کہیں کہیں ردھم ٹوٹ رہا ہے۔ میری رائے ہے کہ اگر آپ اسی نظم میں الفاظ کی نشست و برخاست کر کے دیکھیں تو یہ مذید نکھر سکتی ہے۔ اسے ایک کج علم چھوٹی بہن کی رائے سمجھیے گا کوئی تنقید نہیں۔ ماہرانہ رائے سر عبید یا سر خلیل الرحمن جیسے اساتذہ ہی دے سکتے ہیں۔

آپ کی تمام باتیں بہت ٹھیک ہیں۔ بس اس لفظ کو بدل کر کچھ اور کر لیں کہ یار لوگوں کے ہمارے بارے یہ تبصرے ہیں:
چھا گئے او بھیا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔!
17 برس ک. بوڑھے نوجوان بھیا:):):)


اور حقیقت بھی!
 

الف عین

لائبریرین
حوصلہ افزائی کا شکریہ۔ ضعیف نکتوں کی نشاندہی بھی کردی جائے تو کیا ہی خوب ہو۔ بہت ہی جلدی میں لکھی گئی ہے۔ محسوس ہوتا ہے جیسے افسردہ حال شخص کی طرح کچھ ہزیان کہہ گیا ہوں۔
عزیزم تمہاری فارسی دانی کی وجہ سے تم کچھ بھی ’بکو‘ وہ ادب کہا جا سکتا ہے!! جیسے عربی میں لوگ مغلظات بھی بکیں تو انجان لوگ با ادب سر جھکا کر قرآن سمجھ کر سنتے ہیں!!
خیر، یہ تو مذاق ہو گیا۔ بہت خوب ہے نظم
 
عزیزم تمہاری فارسی دانی کی وجہ سے تم کچھ بھی ’بکو‘ وہ ادب کہا جا سکتا ہے!! جیسے عربی میں لوگ مغلظات بھی بکیں تو انجان لوگ با ادب سر جھکا کر قرآن سمجھ کر سنتے ہیں!!
خیر، یہ تو مذاق ہو گیا۔ بہت خوب ہے نظم

بہرحال یہ کچھ بکے جانے سے کم نہیں۔ بارے اصلاح کے کچھ بیاں ہو جائے؟!
 
Top