نظم برائے اصلاح

امان زرگر

محفلین
یہ میری زندگی کی پہلی نظم ہے، کافی غلطیاں بھی ہوں گی۔۔ عنوان بھی نہیں دے پا رہا۔۔ اساتذہ اور احباب سے اصلاح و تنقید کے ساتھ ساتھ نظم کے حوالے سے ٹیوٹوریل بھی مطلوب ہے۔۔۔
وہ بس اک لفظ آ لکھتا
جزا لکھتا سزا لکھتا
وفا لکھتا جفا لکھتا
دعا لکھتا دغا لکھتا
ادا لکھتا خطا لکھتا

وہاں دار و رسن کو وہ
مرے روئے سخن کو وہ
مرا ہی تذکرہ لکھتا
ندا لکھتا نوا لکھتا
کوئی تو مدعا لکھتا

وہ اک منظر کہ رخصت کا
فلک سر پر جو وحشت کا
محبت زیرِ پا لکھتا
صدا لکھتا گدا لکھتا
ہمیں نغمہ سرا لکھتا

پریشاں دشتِ محمل کو
درونِ خانۂ دل کو
وہ بے رونق فضا لکھتا
دیا لکھتا ضیا لکھتا
جنوں کا راستہ لکھتا

اسیر و مبتلا پہنچے
کہ اس کے در پہ جا پہنچے
کوئی ایسی صدا لکھتا
ذہن لکھتا رسا لکھتا
وہ آشوب و بلا لکھتا

بھلا کب روکتا کوئی
بھلا کب ٹوکتا کوئی
جدھر دستِ قضا لکھتا
فنا لکھتا بقا لکھتا
کوئی تو انتہا لکھتا

وہاں رکھا جہاں ہم نے
صفا قرطاسِ جاں ہم نے
وہ لکھتا آشنا لکھتا
وہ لکھتا بے وفا لکھتا
وہ بس اک لفظ آ لکھتا
 
آخری تدوین:
خدا کا نام لو بھائی، وہ دوسرے عظیم بھائی ہیں، مجھ نکمے کو کیوں اس فہرست میں شامل کرتے ہو۔ میری طرف سے داد ڈھیروں اور فقط ایک بات کی نظم میں کافی گنجائش ہوتی ہے۔ غزل جیسی پابندیاں نہیں ہوتیں۔ میرا خیال ہے کہ ایک سے زائد بحروں کا بھی اکھٹا کیا جا سکتا ہے۔ آئندہ آپ نے ایسے ٹیگ کیا تو میں رو پڑوں گا۔ :cry:
 

امان زرگر

محفلین
خدا کا نام لو بھائی، وہ دوسرے عظیم بھائی ہیں، مجھ نکمے کو کیوں اس فہرست میں شامل کرتے ہو۔ میری طرف سے داد ڈھیروں اور فقط ایک بات کی نظم میں کافی گنجائش ہوتی ہے۔ غزل جیسی پابندیاں نہیں ہوتیں۔ میرا خیال ہے کہ ایک سے زائد بحروں کا بھی اکھٹا کیا جا سکتا ہے۔ آئندہ آپ نے ایسے ٹیگ کیا تو میں رو پڑوں گا۔ :cry:
شکر گزار ہوں. رہنمائی فرمائی آپ نے،
 
محمد ریحان قریشی بھائی، اسی فورم پر بہت سے نظمیں ایسے دیکھی جس میں ایک بحر نہیں بلکہ کئی کئی بحریں شامل ہیں۔ یا تو وہ نظم کی کوئی اور صنف ہے یا اس کو کچھ اور نام دیتے ہیں۔ اس کی تفصیل کہیں موجود ہے؟ ویسے پوری نظم میں ایک ہی قافیہ ہو یا ہر شعر علیحدہ قافیہ کا بھی ہو سکتا ہے؟ اس نظم کے بھی آخر سے پہلے والےدو مصرعوں میں قافیہ نہیں ہے، اس صنف کو کیا کہیں گے؟
 
امان اللہ زرگر بھائی یہ دیکھیے اس سے شاید مدد مل جائے

Capture2.png

آزاد نظم
Capture3.png

میں آزاد اور معری کو آپس میں گڈ مڈ کرگیا تھا۔
 
محمد ریحان قریشی بھائی، اسی فورم پر بہت سے نظمیں ایسے دیکھی جس میں ایک بحر نہیں بلکہ کئی کئی بحریں شامل ہیں۔ یا تو وہ نظم کی کوئی اور صنف ہے یا اس کو کچھ اور نام دیتے ہیں۔ اس کی تفصیل کہیں موجود ہے؟ ویسے پوری نظم میں ایک ہی قافیہ ہو یا ہر شعر علیحدہ قافیہ کا بھی ہو سکتا ہے؟ اس نظم کے بھی آخر سے پہلے والےدو مصرعوں میں قافیہ نہیں ہے، اس صنف کو کیا کہیں گے؟
آزاد نظم میں قافیے ردیف کی پابندی نہیں ہوتی اور ہر مصرعے میں افاعیل کی تعداد بدلی جا سکتی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں ایک خوبصورت آزاد نظم
برائے اصلاح
نظمِ معریٰ میں قافیے کی پابندی نہیں ہوتی مگر افاعیل کی تعداد مقرر ہوتی ہے۔
بحر کی پابندی سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی اور نہ ہی مختلف بحروں کو ملایا جا سکتا ہے۔
 
آخری تدوین:
آزاد نظم میں قافیے ردیف کی پابندی نہیں ہوتی اور ہر مصرعے میں افاعیل کی تعداد بدلی جا سکتی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں ایک خوبصور آزاد نظم
برائے اصلاح
نظمِ معریٰ میں قافیے کی پابندی نہیں ہوتی مگر افاعیل کی تعداد مقرر ہوتی ہے۔
بحر کی پابندی سے جان نہیں چھڑائی جا سکتی اور نہ ہی مختلف بحروں کو ملایا جا سکتا ہے۔
شکریہ ریحان بھائی، جو نظم آپ نے بتائی ہے اس میں افاعیل کو توڑ کر لکھنے کی سمجھ نہیں آئی
پہلا مصرع پورا مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
پھر مَفاعلاتن اور مَفاعلاتن
اور پھر مَفاعلاتن مَفاعلاتن
اس وجہ سے میں سمجھا کہ شاید دو مختلف بحروں کو شامل کر سکتے ہیں ، اس کی ذرا وضاحت فرما دیں بہت مہربانی ہوگی۔
 
شکریہ ریحان بھائی، جو نظم آپ نے بتائی ہے اس میں افاعیل کو توڑ کر لکھنے کی سمجھ نہیں آئی
پہلا مصرع پورا مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
پھر مَفاعلاتن اور مَفاعلاتن
اور پھر مَفاعلاتن مَفاعلاتن
اس وجہ سے میں سمجھا کہ شاید دو مختلف بحروں کو شامل کر سکتے ہیں ، اس کی ذرا وضاحت فرما دیں بہت مہربانی ہوگی۔
ہر مصرع میں افاعیل کی تعداد شاعر کی مرضی پر منحصر ہے کوئی روک ٹوک نہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بھائی امان اللہ آپ نے تو میرے سر میں کھجلی برپا کردی ۔ ایک تو ایسی نظم اور پھر اُس پر مستزاد یہ جملہ:
’’اساتذہ اور احباب سے اصلاح و تنقید کے ساتھ ساتھ نظم کے حوالے سے ٹیوٹوریل بھی مطلوب ہے ۔‘‘

اگر آپ میری بات کو منفی انداز میں نہ لیں تو عرض کروں گا کہ آپ نے اپنے اس جملے میں بزمِ اصلاح میں آنے والے شعرا کے بنیادی مسئلے کو بیان کردیا ہے ۔ اور وہ مسئلہ ہے مطالعہ کی کمی ۔ اس کمی کی وجوہات جو بھی ہوں لیکن یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ کسی بھی زبان کے کلاسیکی ادب کو پڑھے بغیر اور بار بار پڑھے بغیر اس زبان میں سنجیدہ اور معیاری ادب تخلیق کرنے کا تصور بھی محال ہے ۔ جس طرح کوئی مصور ’’کلر وہیل‘‘ یعنی رنگوں کے اشتراک اور امتزاج کو سمجھے بغیر اچھی تصویر نہیں بنا سکتا اسی طرح زبان وبیان پر عبور حاصل کئے بغیر اچھی شاعری ممکن نہیں ۔ اور یہ عبور صرف کلاسیک کو پڑھنے ہی سے حاصل ہوتا ہے ۔ لفظوں کا درست استعمال صرف اور صرف اساتذہ (ماسٹرز) ہی کو پڑھنے سے آتا ہے ۔ ریڈیو ، ٹی وی اور اخبارات سے نہیں آتا ۔ :) شعر کی زبان اور خصوصا غزل کی زبان نثر سے کہیں زیادہ نفاست اور فصاحت مانگتی ہے ۔ نثر میں تو بہت کچھ چل جاتا ہے ۔ خیر ۔ اس طویل جملہء معترضہ کے بعد معذرت کے ساتھ بطور مثال آپ کی نظم کے پہلے ہی مصرع کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا ۔

۔ آپ یہاں آئیے اور ایک لفظ آلکھئے
۔آپ یہاں آئیے اور ایک لفظ ’’آ‘‘ لکھئے

لسانی اور عروضی طور پر درست ہونا شعر کی اولین اور بنیادی شرط ہے ۔ شعر کے محاسن و معائب کی بات بعد میں آتی ہے۔
معذرت خواہ ہوں اگر میری کوئی بات ناگوار گزری ہو ۔ مقصد تعمیری تنقید کے علاوہ کچھ نہیں ۔ :):):)
 
بھائی امان اللہ آپ نے تو میرے سر میں کھجلی برپا کردی ۔ ایک تو ایسی نظم اور پھر اُس پر مستزاد یہ جملہ:
’’اساتذہ اور احباب سے اصلاح و تنقید کے ساتھ ساتھ نظم کے حوالے سے ٹیوٹوریل بھی مطلوب ہے ۔‘‘

اگر آپ میری بات کو منفی انداز میں نہ لیں تو عرض کروں گا کہ آپ نے اپنے اس جملے میں بزمِ اصلاح میں آنے والے شعرا کے بنیادی مسئلے کو بیان کردیا ہے ۔ اور وہ مسئلہ ہے مطالعہ کی کمی ۔ اس کمی کی وجوہات جو بھی ہوں لیکن یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ۔ کسی بھی زبان کے کلاسیکی ادب کو پڑھے بغیر اور بار بار پڑھے بغیر اس زبان میں سنجیدہ اور معیاری ادب تخلیق کرنے کا تصور بھی محال ہے ۔ جس طرح کوئی مصور ’’کلر وہیل‘‘ یعنی رنگوں کے اشتراک اور امتزاج کو سمجھے بغیر اچھی تصویر نہیں بنا سکتا اسی طرح زبان وبیان پر عبور حاصل کئے بغیر اچھی شاعری ممکن نہیں ۔ اور یہ عبور صرف کلاسیک کو پڑھنے ہی سے حاصل ہوتا ہے ۔ لفظوں کا درست استعمال صرف اور صرف اساتذہ (ماسٹرز) ہی کو پڑھنے سے آتا ہے ۔ ریڈیو ، ٹی وی اور اخبارات سے نہیں آتا ۔ :) شعر کی زبان اور خصوصا غزل کی زبان نثر سے کہیں زیادہ نفاست اور فصاحت مانگتی ہے ۔ نثر میں تو بہت کچھ چل جاتا ہے ۔ خیر ۔ اس طویل جملہء معترضہ کے بعد معذرت کے ساتھ بطور مثال آپ کی نظم کے پہلے ہی مصرع کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا ۔

۔ آپ یہاں آئیے اور ایک لفظ آلکھئے
۔آپ یہاں آئیے اور ایک لفظ ’’آ‘‘ لکھئے

لسانی اور عروضی طور پر درست ہونا شعر کی اولین اور بنیادی شرط ہے ۔ شعر کے محاسن و معائب کی بات بعد میں آتی ہے۔
معذرت خواہ ہوں اگر میری کوئی بات ناگوار گزری ہو ۔ مقصد تعمیری تنقید کے علاوہ کچھ نہیں ۔ :):):)
ظہیر بھائی، تعمیری تنقید سننے کے لیے ہی ہم جیسے مبتدی یہاں موجود ہیں۔ آپ نے درست فرمایا کہ مطالعہ بے حد ضروری ہے لیکن ہم جیسے نکمے، کام چور اور سست اس آس پر اساتذہ کی محفل میں گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں کہ شاید سنی سنائی بات سے ہی کوئی فائدہ ہو جائے۔ مطالعہ واقعی کم ہے لیکن کوشش ہوتی ہے کہ آپ بڑے حضرات کی نصیحتوں کو خوب غور سے سنیں اور پلے باندھ لیں۔ ویسے بھی میرا ذاتی تجربہ ہے کہ جو کچھ ہم شاید خود سے پڑھ کر حاصل نہ کر پاتے وہ آپ حضرات کی تنقید سے سیکھنے کو مل جاتا ہے۔ اب آپ ڈھیٹ کہیے یا کم ہمت ہمیں تو امید ہے کہ آپ ایسے ہی شفقت فرماتے رہیں گے۔
 

الف عین

لائبریرین
اور کچھ ہو نہ ہو اس نظم سے@امان اللہ زرگر کی وفور لفظیات کا پتہ چلتا ہے۔ دشت محمل جیسی تراکیب بھی داخل نظم ہیں۔ مطلب تو مزید غور کرنے پر سمجھ میں آئے گا جس کی ہمت نہیں!
پہلے مصرعے سے ہی جس کا ظہیر میاں لکھ چکے ہیں یہ بات عیاں ہے۔
تکنیکی طور پر ذہن بر وزن درد درست ہوتا ہے بر وزن فعو ، کہو سنو وغیرہ نہیں
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ظہیر بھائی، تعمیری تنقید سننے کے لیے ہی ہم جیسے مبتدی یہاں موجود ہیں۔ آپ نے درست فرمایا کہ مطالعہ بے حد ضروری ہے لیکن ہم جیسے نکمے، کام چور اور سست اس آس پر اساتذہ کی محفل میں گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں کہ شاید سنی سنائی بات سے ہی کوئی فائدہ ہو جائے۔ مطالعہ واقعی کم ہے لیکن کوشش ہوتی ہے کہ آپ بڑے حضرات کی نصیحتوں کو خوب غور سے سنیں اور پلے باندھ لیں۔ ویسے بھی میرا ذاتی تجربہ ہے کہ جو کچھ ہم شاید خود سے پڑھ کر حاصل نہ کر پاتے وہ آپ حضرات کی تنقید سے سیکھنے کو مل جاتا ہے۔ اب آپ ڈھیٹ کہیے یا کم ہمت ہمیں تو امید ہے کہ آپ ایسے ہی شفقت فرماتے رہیں گے۔
عظیم بھائی ، بہت شکریہ کہ آپ نے اسے مثبت انداز میں لیا ۔ لیکن شاید میں اپنی بات پوری طرح نہیں پہنچا سکا۔ آپ بات کررہے ہیں عروض اور فنی نکات سیکھنے کی۔ اور اس کے لئے اس محفل پر بہت ہی قابل اہلِ علم و ہنر موجود ہیں اور برابرفیض پہنچارہے ہیں ۔ لیکن میں بات کررہا ہوں شعر و ادب کو پڑھنے کی ۔ یعنی کلاسیکی نثر اور شاعری کو زبان سیکھنے کی غرض سے پڑھنا ۔ یہ کام تو خود ہمیں ہی کرنا ہے ۔ اس کا تو کوئی متبادل نہیں ۔ :):):)
 
عظیم بھائی ، بہت شکریہ کہ آپ نے اسے مثبت انداز میں لیا ۔ لیکن شاید میں اپنی بات پوری طرح نہیں پہنچا سکا۔ آپ بات کررہے ہیں عروض اور فنی نکات سیکھنے کی۔ اور اس کے لئے اس محفل پر بہت ہی قابل اہلِ علم و ہنر موجود ہیں اور برابرفیض پہنچارہے ہیں ۔ لیکن میں بات کررہا ہوں شعر و ادب کو پڑھنے کی ۔ یعنی کلاسیکی نثر اور شاعری کو زبان سیکھنے کی غرض سے پڑھنا ۔ یہ کام تو خود ہمیں ہی کرنا ہے ۔ اس کا تو کوئی متبادل نہیں ۔ :):):)
جی بہتر ہے ان شاء اللہ اس پر توجہ دیتے ہیں
 
Top