نظر نظر میں وہی مَکِیں ہے

گلی گلی میں اسُی کا پرَچم
اسُی کا سَجدہ جَبیِں جَبیِں ہے
قَدم قَدم پے سَبیِل اُس کی
نظر نظر میں وہی مَکِیں ہے
ہَوا ہَوا میں اسُی کے نوحے
وہی تصویر خلا نشیں ہے
اسُی کا ماتم ہے آگ پر بھی
اسُی کا غم خلُد کا امَیں ہے
فَلک فَلک پہ لہُو اسی کا
اسُی کی مَجلس زَمیں زَمیں ہے
حسُینیت کو مٹِانے والو
حسُینیت اب کہاں نہیں ہے؟
 

چاند بابو

محفلین
قمر بخاری بھائی بہت اچھے جذبات ہیں آپ کے لیکن شائد لوگوں کو کچھ زیادہ پسند نہیں آئے ہیں شائد اس کے لئے نیا دھاگہ کھولنے کی ضرورت نہیں تھی اس کے لئے اور بہت سے دھاگے مختص ہیں۔ خیر اچھی بات ہے اہل محبت اپنی اپنی محبت کا ثبوت دینے کے لئے کوئی بھی راستہ اختیار کریں جاتا ایک ہی دروازے پر ہے۔اور یہ دروازہ ہے حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم کا جس ہستی کے آگے تمام انسانیت ہاتھ باندھے کھڑی رہنے کوترستی ہے۔
 
Top