نظروں میں اس جہاں کی میرے گنہ نہ آئے

رائے دیں

  • لا محدود

    Votes: 0 0.0%
  • لا محدود

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    0
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
صابرہ امین
-----------
نظروں میں اس جہاں کی میرے گنہ نہ آئے
لیکن انہیں خدا سے ہے کون جو چھپائے
-----------یا
سارے گناہ میں نے دنیا سے ہیں چھپائے
نظروں سے میرے رب کی لیکن وہ چھپ نہ پائے
----------
ڈستے ہیں دوست بن کر کچھ سانپ آستیں کے
ایسوں کی دوستی سے مجھ کو خدا بچائے
--------
ساتھی نہ دوست میرا کوئی نہ ہمسفر ہو
قسمت مجھے کبھی بھی ایسے نہ دن دکھائے
-------
رکھے خیال میرا ایسا ہو دوست کوئی
------یا
کوئی ہو دوست میرا جس کو ہو فکر میری
اچھا لگے جو مجھ کو جو دوستی نبھائے
-----------
جس نے مجھے جہاں میں تنہا سا کر دیا ہے
رب سے دعا ہے میری وی یاد بھی نہ آئے
-------------
وعدہ کیا تھا لیکن وہ لوٹ کر نہ آیا
ہم منتظر ہیں اس کے بیٹھے ہیں گھر سجائے
----------
آئے ہیں اس جہاں میں ہم بندگی کی خاطر
ایسا نہ ہو کہ ہم کو مقصد ہی بھول جائے
------------
کوئی تو بات ہو گی ، آیا نہ لوٹ کر جو
دنیا کی آفتوں سےاس کو خدا بچائے
----------
ہونے کو خرچ ارشد ہے زندگی کی پونجی
بڑھتے جو آ رہے ہیں وہ موت کے ہیں سائے
---------
 
ڈستے ہیں دوست بن کر کچھ سانپ آستیں کے
ایسوں کی دوستی سے مجھ کو خدا بچائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایسوں کی دوستی سے سب کو خدا بچائے۔۔(اگر سے سب کا تنافر گوارہ کرلیا جائے)
ساتھی نہ دوست میرا کوئی نہ ہمسفر ہو
قسمت مجھے کبھی بھی ایسے نہ دن دکھائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔قسمت کبھی کسی کو ایسے نہ دن دکھائے
جس نے مجھے جہاں میں تنہا سا کر دیا ہے
رب سے دعا ہے میری وی یاد بھی نہ آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رب سے دعا ہے مجھ کو وہ یاد بھی نہ آئے

کوئی تو بات ہو گی ، آیا نہ لوٹ کر جو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی تو بات ہوگی جو لوٹ کر نہ آیا ۔۔۔کوئی تو بات ہوگی آیا نہ لوٹ کر وہ
دنیا کی آفتوں سےاس کو خدا بچائے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
صابرہ امین
-----------
نظروں میں اس جہاں کی میرے گنہ نہ آئے
لیکن انہیں خدا سے ہے کون جو چھپائے
-----------یا
سارے گناہ میں نے دنیا سے ہیں چھپائے
نظروں سے میرے رب کی لیکن وہ چھپ نہ پائے
----------
روانی میں پہلا متبادل اچھا ہے لیکن گرامر میں غلط۔ پہلے مصرع میں "آئیں" کا محل ہے، یا اگر واقعی واحد گناہ کو ہائی لائٹ کر رہے ہیں تو 'میرا گنہ' درست مانا جا سکتا ہے۔ لیکن عموماً گناہ جمع ہی ہو سکتے ہیں۔ ہاں میرے کی جگہ 'کوئی' گنہ لا سکیں تو اچھا مطلع ہو جائے گا۔ دوسرے متبادل کا اظہارِ بیان سپاٹ ہے
ڈستے ہیں دوست بن کر کچھ سانپ آستیں کے
ایسوں کی دوستی سے مجھ کو خدا بچائے
--------
شکیل کی تجویز بہتر ہے لیکن تنافر قبول نہیں
ساتھی نہ دوست میرا کوئی نہ ہمسفر ہو
قسمت مجھے کبھی بھی ایسے نہ دن دکھائے
-------
روانی اچھی نہیں ، کوئی خاص خیال بھی نہیں ۔ دوسرا مصرع شکیل کا بہتر ہے
رکھے خیال میرا ایسا ہو دوست کوئی
------یا
کوئی ہو دوست میرا جس کو ہو فکر میری
اچھا لگے جو مجھ کو جو دوستی نبھائے
-----------
روانی اور تخیل کے اعتبار سے یہ بھی اچھا نہیں
جس نے مجھے جہاں میں تنہا سا کر دیا ہے
رب سے دعا ہے میری وی یاد بھی نہ آئے
-------------
یہ اچھا شعر ہے، شکیل کی تجویز کے ساتھ
وعدہ کیا تھا لیکن وہ لوٹ کر نہ آیا
ہم منتظر ہیں اس کے بیٹھے ہیں گھر سجائے
----------
ٹھیک
آئے ہیں اس جہاں میں ہم بندگی کی خاطر
ایسا نہ ہو کہ ہم کو مقصد ہی بھول جائے
------------
واضح نہیں کس مقصد کی بات کر رہے ہیں؟ پہلے مصرع سے تعلق کے لئے کوئی ضمیر ضروری ہے 'یہ' وغیرہ
پھر میں اکثر بھولنا اور بھلانا کے بارے لکھتا آیا ہوں کہ کنفیوژن نہ رہے، ایسے الفاظ استعمال کیے جائیں۔ یہاں یہ بھی مفہوم لیا جا سکتا ہے کہ مقصد آپ کو بھول سکتا ہے، یعنی مقصد فاعل، جب کہ مراد مفعول ہے
کوئی تو بات ہو گی ، آیا نہ لوٹ کر جو
دنیا کی آفتوں سےاس کو خدا بچائے
----------
شکیل کی تجویز کا پہلا متبادل رواں ہے۔ یہاں وہی بات دہرانا نہیں چاہتا کہ الفاظ کی ترتیب بدل بدل کر نہیں دیکھتے آپ اب بھی!
ہونے کو خرچ ارشد ہے زندگی کی پونجی
بڑھتے جو آ رہے ہیں وہ موت کے ہیں سائے
---------
درست
 
آخری تدوین:
آئے ہیں اس جہاں میں ہم بندگی کی خاطر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آئے ہیں اس جہاں میں ہم بندگی کی خاطر
ایسا نہ ہو کہ ہم کو مقصد ہی بھول جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایسا نہ ہو کوئی یہ مقصد ہی بھول جائے۔۔(یعنی ہم میں سے کوئی جسے مقصدِ حیات معلوم ہے)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہم آئے ہیں جہاں میں رب کی رضا کو پانے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایسا نہ ہو کسی سے یہ کام چھوٹ جائے
 
آخری تدوین:
الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
اصلاح
-------------
نظروں میں اس جہاں کی کوئی گنہ نہ آئے
لیکن انہیں خدا سے ہے کون جو چھپائے
---------
ڈستے ہیں دوست بن کر کچھ سانپ آستیں کے
ایسوں کو دوست اپنا ہے کون جو بنائے
-------------
ساتھی نہ دوست میرا کوئی نہ ہمسفر ہو
قسمت کبھی کسی کو ایسے نہ دن دکھائے
-----------
میرے جو غم کو سمجھے وہ ہم نوا عطا ہو
اچھا لگے جو مجھ کو جو دوستی نبھائے
-----------
جس نے مجھے جہاں میں تنہا سا کر دیا ہے
رب سے دعا ہے میری وہ یاد بھی نہ یاد آئے
--------------
وعدہ کیا تھا لیکن وہ لوٹ کر نہ آیا
ہم منتظر ہیں اس کے بیٹھے ہیں گھر سجائے
----------
آئے ہیں اس جہاں میں ہم بندگی کی خاطر
مقصد ہمیں جہاں میں ہرگز نہ بھول جائے
----------یا
ایسا نہ ہو کہ ہم کو مقصد ہی بھول جائے
-----------
کوئی تو بات ہوگی آیا نہ لوٹ کر وہ
دنیا کی عافتوں سے اس کو خدا بچائے
--------
ہونے کو خرچ ارشد ہے زندگی کی پونجی
بڑھتے جو آ رہے ہیں وہ موت کے ہیں سائے
------------
 

عظیم

محفلین
نظروں میں اس جہاں کی کوئی گنہ نہ آئے
لیکن انہیں خدا سے ہے کون جو چھپائے
--------- میرا گنہ ٹھیک رہے گا، میرے سے شاید قافیہ آئے درست نہ بیٹھے، دوسرا مصرع بھی بدلنے کی کوشش کریں
لیکن خدا سے کیسے، یہ چیز چھپنے پائے، یا کچھ اور اس طرح کا

ڈستے ہیں دوست بن کر کچھ سانپ آستیں کے
ایسوں کو دوست اپنا ہے کون جو بنائے
-------------پہلے میں 'جو سانپ' بہتر ہو گا، دوسرے میں 'ہے کون جو' اچھا نہیں لگ رہا، کوئی دوسرا طریقہ اپنائیں یہ بات کہنے کا

ساتھی نہ دوست میرا کوئی نہ ہمسفر ہو
قسمت کبھی کسی کو ایسے نہ دن دکھائے
----------- ساتھی نہ دوست کوئی، کوئی نہ ہم سفر ہو، البتہ ساتھی اور ہم سفر تقریباً ایک ہی ہیں، کچھ اور سوچ لیں

میرے جو غم کو سمجھے وہ ہم نوا عطا ہو
اچھا لگے جو مجھ کو جو دوستی نبھائے
-----------ٹھیک

جس نے مجھے جہاں میں تنہا سا کر دیا ہے
رب سے دعا ہے میری وہ یاد بھی نہ یاد آئے
--------------یہ بھی ٹھیک

وعدہ کیا تھا لیکن وہ لوٹ کر نہ آیا
ہم منتظر ہیں اس کے بیٹھے ہیں گھر سجائے
----------پہلے والی صورت بہتر لگتی ہے روانی میں پہلے مصرع کی، وعدہ کیا تھا لیکن، آیا نہ لوٹ کر وہ...
دوسرے میں بھی کسی طرح یہ بات لائیں کہ اس کے انتظار میں گھر سجائے بیٹھے ہیں

آئے ہیں اس جہاں میں ہم بندگی کی خاطر
مقصد ہمیں جہاں میں ہرگز نہ بھول جائے
----------یا
ایسا نہ ہو کہ ہم کو مقصد ہی بھول جائے
----------- مصرع ثانی بدلنے کی ضرورت ہے، مقصد ہمارا ہم کو، ہرگز نہ بھول جائے

کوئی تو بات ہوگی آیا نہ لوٹ کر وہ
دنیا کی عافتوں سے اس کو خدا بچائے
--------اوہ، تو وہ اس شعر کے پہلے مصرع کا ٹکڑا تھا! 'آیا نہ لوٹ کر وہ' میں وعدے والے کا شعر کا سمجھا تھا۔ خیر، بہتر ہو گا کہ یا اس کو بدل لیں یا وعدہ والے شعر کا پہلا مصرع تھوڑا بہت تبدیل کر لیں، ان دونوں میں بہت زیادہ مطابقت ہے ، شعر البتہ ٹھیک ہے

ہونے کو خرچ ارشد ہے زندگی کی پونجی
بڑھتے جو آ رہے ہیں وہ موت کے ہیں سائے
۔۔۔ خرچ کی جگہ ختم لایا جائے، ہونے کو خرچ سے یہ لگتا ہے کہ پونجی خرچ کرنے کے لیے ہی ہے، باقی ٹھیک لگتا ہے شعر
 
Top