نصف صدی بعد لائبریری کو کتاب واپس کرنے والی خاتون کا نام گنیز بک میں درج

محمداحمد

لائبریرین
2047233-libreraybookborrow-1591195067-627-640x480.jpg

لائبریری کو سب سے زیادہ تاخیر سے کتاب واپس کرنے کا ریکارڈ امریکا کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کے پاس ہے

الینوائے:
کتابیں پڑھنے کے شوقین کتب لوٹانے میں نہایت سست واقع ہوتے ہیں۔ کتاب سے محبت چیز ہی ایسی ہے جس میں مبتلا افراد کو کتابیں واپس کرنا پہاڑ جیسا معلوم ہوتا ہے اور کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ قاری کتاب واپس کرنا بھول ہی جاتے ہیں۔

امریکی ریاست الینوائے میں ایک خاتون ایملی کینی لوس سمز نے اپنی گھر میں بچوں کی نظموں پر مشتمل کتاب Days and Deeds دیکھی جس پر کیوانی پبلک لائبریری کی مہر ثبت تھی اور تاریخ اجرا 19 اپریل 1955 درج تھی۔

اس کتاب کو ایملی کی والدہ نے 2 سینٹ فی دن کے حساب سے لائبریری سے حاصل کی تھی، نصف صدی بعد جب کتاب واپس کی گئی تو 347 ڈالر کا جرمانہ بھی ادا کیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی کتاب کو تاخیر سے لوٹانے پر کیا جانے والا یہ اب تک کا سب سے زیادہ جرمانہ ہے، کتاب واپسی پر سب سے زیادہ جرمانہ ادا کرنے پر خاتون کا نام گنیز بک آف ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔

لائبریری کو تاخیر سے کتاب لوٹانے کا اعزاز امریکا کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کے پاس ہے جنہوں نے 1790 میں ‘ دی لا آف نیشن‘ نامی کتاب نیویارک لائبریری سے صدر بننے کے بعد حاصل کی تھی لیکن واپس نہیں کی تھی۔

امریکا کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کے انتقال کے بعد ان کے زیر استعمال عمارت اور اشیاء کو تاریخی ورثہ قرار دے دیا گیا اور اس کا نظم و نسق سنبھالنے والے ادارے نے ان اشیاء میں سے یہ کتاب 221 سال بعد نیویارک لائبریری کو واپس کی تھی۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز
 
آخری تدوین:
کتنے ہی نام ذہن میں آ گئے جنھیں ہمارے گھر سے کتابیں لے کر گئے ہوئے بیس، پچیس سال سے اوپر ہو گئے ہیں۔ اب کہاں کہاں ہوں گے۔
اور پھر ابو نے ہم بھائیوں کے دوستوں کو کتاب دینے پر پابندی لگا دی تھی۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
کتنے ہی نام ذہن میں آ گئے جنھیں ہمارے گھر سے کتابیں لے کر گئے ہوئے بیس، پچیس سال سے اوپر ہو گئے ہیں۔ اب کہاں کہاں ہوں گے۔
اور پھر ابو نے ہم بھائیوں کے دوستوں کو کتاب دینے پر پابندی لگا دی تھی۔ :)

ناموں کی فہرست بنا کر فیس بک پر ٹیگ کریں۔ :)

#کتاب واپسی کا ہیش ٹیگ شروع کریں۔ :p
 

عبدالصمدچیمہ

لائبریرین
الینوائے: کتابیں پڑھنے کے شوقین کتب لوٹانے میں نہایت سست واقع ہوتے ہیں۔ کتاب سے محبت چیز ہی ایسی ہے جس میں مبتلا افراد کو کتابیں واپس کرنا پہاڑ جیسا معلوم ہوتا ہے اور کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ قاری کتاب واپس کرنا بھول ہی جاتے ہیں۔
امریکی ریاست الینوائے میں ایک خاتون ایملی کینی لوس سمز نے اپنی گھر میں بچوں کی نظموں پر مشتمل کتاب Days and Deeds دیکھی جس پر کیوانی پبلک لائبریری کی مہر ثبت تھی اور تاریخ اجرا 19 اپریل 1955 درج تھی۔

اس کتاب کو ایملی کی والدہ نے 2 سینٹ فی دن کے حساب سے لائبریری سے حاصل کی تھی، نصف صدی بعد جب کتاب واپس کی گئی تو 347 ڈالر کا جرمانہ بھی ادا کیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کسی کتاب کو تاخیر سے لوٹانے پر کیا جانے والا یہ اب تک کا سب سے زیادہ جرمانہ ہے، کتاب واپسی پر سب سے زیادہ جرمانہ ادا کرنے پر خاتون کا نام گنیز بک آف ریکارڈ میں شامل کر لیا گیا ہے۔

لائبریری کو تاخیر سے کتاب لوٹانے کا اعزاز امریکا کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کے پاس ہے جنہوں نے 1790 میں ‘ دی لا آف نیشن‘ نامی کتاب نیویارک لائبریری سے صدر بننے کے بعد حاصل کی تھی لیکن واپس نہیں کی تھی۔

امریکا کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کے انتقال کے بعد ان کے زیر استعمال عمارت اور اشیاء کو تاریخی ورثہ قرار دے دیا گیا اور اس کا نظم و نسق سنبھالنے والے ادارے نے ان اشیاء میں سے یہ کتاب 221 سال بعد نیویارک لائبریری کو واپس کی تھی۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز

دیر آید درست آید۔
 

اسرار اظمی

محفلین
ایک بار کسی صاحب کی کتابوں کی الماری پرلکھے دو جملے پڑھے تھے کبھی

بیوقوف ہے وہ شخص جو کسی کو پڑھنے کے لیےکتاب ادھار دے
اور اس سےبڑا بیوقوف ہے وہ شخص جو کتاب پڑھ کر واپس کردے
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک بار کسی صاحب کی کتابوں کی الماری پرلکھے دو جملے پڑھے تھے کبھی

بیوقوف ہے وہ شخص جو کسی کو پڑھنے کے لیےکتاب ادھار دے
اور اس سےبڑا بیوقوف ہے وہ شخص جو کتاب پڑھ کر واپس کردے

ہم اپنی داستان احباب کو سنا چکے ہیں۔ :)

ہم اُس وقت فرسٹ ائیر یا انٹر میڈیٹ میں ہوں گے۔ہمارے جاننے والے ایک صاحب کو پتہ چلا کہ ہم کتابیں بالخصوص شاعری پڑھنے سے رغبت رکھتے ہیں۔ وہ بڑے متاثر ہوئے ۔

اور اُنہوں نے بہت اصرار کرکے ہمیں کچھ کتابیں پڑھنے کو دینے کا وعدہ کیا۔ پھر اُسی دن شام کو وہ دو یا تین کتابیں لے آئے۔ ہم بڑے خوش ہوئے کہ جناب مفت میں کتابیں پڑھنے کو مل گئیں۔ کتابیں دے کر اُنہوں نے فرمایا کہ جو شخص اپنی کتابیں کسی اور کو پڑھنے کو دے وہ بڑا ہی بے وقوف ہوتا ہے اور جو کتابیں دینے کے بعد واپسی کی اُمید رکھے وہ اُس سے بھی بڑا بے وقوف ہوتا ہے۔ ہم یہ سُن کر سٹپٹائے تو ضرور ، لیکن توجہ کتابوں پر ہی رکھی۔

لیکن اگلے روز اُنہوں نے ملتے ہی کتابیں واپس کرنے کا تقاضہ کر دیا۔ ہم حیران ہو گئے کہ ایک آدھ روز تو ہم کتابوں کو دیکھ کر ہی خوش ہوتے رہتے ہیں۔ پھر تھوڑی تھوڑی دیر میں وہ صاحب اپنا تقاضہ دُہرانے لگ گئے۔ پھر کچھ ہی دیر میں وہ کافی سنجیدہ ہو گئے اور کتابوں کا مطالبہ کر کرکے ہمیں زچ کر دیا۔ الغرض ہم نے بڑے مرے ہوئے دل سے اُن کو کتابیں واپس کر دیں۔ اور آئندہ کےلئے اُن کا کتابی بائیکاٹ کر دیا۔

کتابیں ہاتھ میں آنے کے بعد پڑھے بغیر واپس کرنا اُن دنوں ہمیں بہت شاق گزرا۔ اور اب یہ حال ہے کہ کتاب لا کر رکھ دیتے ہیں اور چار چھ ماہ بعد دیکھ کرخیال آتا ہے کہ اس کو تو ہم نے ابھی ہاتھ بھی نہیں لگایا۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
Rc0sQD4_d.jpg
کتنے ہی نام ذہن میں آ گئے جنھیں ہمارے گھر سے کتابیں لے کر گئے ہوئے بیس، پچیس سال سے اوپر ہو گئے ہیں۔ اب کہاں کہاں ہوں گے۔
اور پھر ابو نے ہم بھائیوں کے دوستوں کو کتاب دینے پر پابندی لگا دی تھی۔ :)
محمد تابش صدیقی میاں ہم نے چور پکڑے مگر کتابیں پھر بھی واپس نہیں کرتے کہتے ہیں قبضہ سچا دعویٰ جھوٹا۔ہم جب کتاب لیتے ہیں تو دستخط کر لیتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
Rc0sQD4_d.jpg

محمد تابش صدیقی میاں ہم نے چور پکڑے مگر کتابیں پھر بھی واپس نہیں کرتے کہتے ہیں قبضہ سچا دعویٰ جھوٹا۔ہم جب کتاب لیتے ہیں تو دستخط کر لیتے ہیں۔

ہم کتاب پر نام نہیں لکھا کرتے۔

بہت پرانی بات ہے، ہمارے ایک دوست اپنے ایک دوست کے ہمراہ ہمارے ہاں تشریف لائے۔

اُن کے دوست نے میز پر رکھی کتاب (جو ہم نے اپنے پیسوں سے خریدی تھی) نہ جانے کب اُٹھا لی ۔ اور اُس پر لکھا :

"شاہد اقبال کی طرف سے"

اور نیچے اپنے دستخط بھی کر دیا۔

ہم یہ تحریر دیکھ کر بہت تلملائے ۔ لیکن اپنے دوست کی خاطر کہا کچھ بھی نہیں ۔ :)

تاہم یہ بات اکثر یاد آتی ہے۔ :)

اب شاہد اقبال ہم دونوں کے مشترکہ دوست ہیں۔ :)
 

سیما علی

لائبریرین
mNnYV6e_d.jpg
ہم کتاب پر نام نہیں لکھا کرتے۔

بہت پرانی بات ہے، ہمارے ایک دوست اپنے ایک دوست کے ہمراہ ہمارے ہاں تشریف لائے۔

اُن کے دوست نے میز پر رکھی کتاب (جو ہم نے اپنے پیسوں سے خریدی تھی) نہ جانے کب اُٹھا لی ۔ اور اُس پر لکھا :

"شاہد اقبال کی طرف سے"

اور نیچے اپنے دستخط بھی کر دیا۔

ہم یہ تحریر دیکھ کر بہت تلملائے ۔ لیکن اپنے دوست کی خاطر کہا کچھ بھی نہیں ۔ :)

تاہم یہ بات اکثر یاد آتی ہے۔ :)

اب شاہد اقبال ہم دونوں کے مشترکہ دوست ہیں۔ :)
ہمیں یہ عادت اپنے اباجان سے آئی ہے انکی کئی کتابیں ہماری پیدائش کے فوراً بعد کی او کچھ پہلے کی ہیں۔جلد ہم نے بعد میں بندھوائی۔۔۔۔اُنکی کتابیں ہمارا قیمتی اثاثہ۔:)
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
iynvjJl_d.jpg

ہمیں یہ عادت اپنے اباجان سے آئی ہے انکی کئی کتابیں ہماری پیدائش کے فوراً بعد کی او کچھ پہلے کی ہیں۔جلد ہم نے بعد میں بندھوائی۔۔۔۔اُنکی کتابیں ہمارا قیمتی اثاثہ۔:)

کیا بات ہے۔

نقوش اور فنون قسم کے جرائد دیکھ کر دل چاہتا ہے کہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر بندہ بس یہی کچھ پڑھتا رہے۔
 
Top