تبسم نرالا ہے فقیروں کا مقامِ کج کلاہی بھی ۔ صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
نرالا ہے فقیروں کا مقامِ کج کلاہی بھی
کہ اس کی آبرو سے اوج پر ہے تاجِ شاہی بھی

عجب کیا خودہی آنکھوں میں سمٹ آئیں ترے جلوے
عجب کیا کام آجائے یہ میری کم نگاہی بھی

یہ آئینہ حریفِ تابِ جلوہ ہو نہیں سکتا
مجھی پر چھوڑ دو یہ شیوۂ حیرت نگاہی بھی

وفاداری بشرطِ استواری کی کسے فرصت
غنیمت ہے کسی کی یہ نگاہِ گاہ گاہی بھی

چلا جو دو قدم اپنے کو منزل آشنا سمجھا
اسی رہ میں بھٹکتے رہ گئے رہبر بھی راہی بھی

زباں کو کس طرح ہو حوصلہ گستاخ گوئی کا
ابھی سیکھا نہیں اُس نے طریقِ عذر خواہی بھی

ہجومِ حشر میں صرفِ ندامت ہو گئی آخر
مری کفر آزمائی بھی، تری ایماں پناہی بھی

تبسمؔ کس لیے افسردہ ہیں لیل و نہار اپنے
وہی ہے روشنی ان کی، وہی شب کی سیاہی بھی

(صوفی تبسم)
 
Top