نذر میر۔ ابو الحسنات حقی

الف عین

لائبریرین
پایا تھا اس نے کیا در امکاں کھلا ہوا
دیوار بیچ ہوتا ہے چہرا غزل سرا

اک دن ہوا تھا مسجد جامع کا وہ امام
اک دن ہوا تھا ماتھے پرقشقا غزل سرا

پتوں نے اور بوٹوں نے دیکھا تھا حال میر
پھر ہوتے ہوتے ہو گیا صحرا غزل سرا

آہستہ سانس لینا بھی اس نے سکھایا خوب
ہر سلسلہ ہے شیشہ گری کا غزل سرا

آشفتہ سر تھے میر سے پہلے بھی کتنے لوگ
دیکھا تھا کس نے سنگ مداوا غزل سرا
 
Top