ندائے وقت برائے مسلم

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اُستاد محترم

لبِ خاموش نہ بن، وقتِ قضا چاہتا ہے
قصہِ دہر کا اک باب نیا چاہتا ہے

پھر تلاشِ بنِ آدم میں زمانہ ہے خراب
تیرے اسلاف کا نقشِ کفِ پا چاہتا ہے

پھر اٹھا آتا ہے طوفانِ بلائے ظلمت
تو رہے سینہ سپر ، تیرا خدا چاہتا ہے

بدر سے تجھ کو یقیناً وہ گزارے گا پھر
عظمتِ رفتہ تجھے کرنا عطا چاہتا ہے

کسی فرعون کا انجام ہے شاید مطلوب
ایک ہنگامہ کہ قلزم میں بپا چاہتا ہے

سارے عالم کو جھکا دے گا ترے قدموں پر
تیرا رب تجھ سے بس اک صبر ذرا چاہتا ہے

وقتِ مہدی ہے کمر بستہ رہو اے مسلم
دینِ احمد ﷺ کا نگہبان اٹھا چاہتا ہے
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
زبردست عزیزم
اچھی غظم ہے، مسلسل غزل کے لئے ایک نئے نام کی تجویز کرتے ہوئے!

کیا بدر کی مثال سے بہتر فتح مکہ کی مثال رہے گی!
پسندیدگی کے لیے بہت شکریہ استاد محترم۔
سیرتِ نبوی صلی اللّٰه علیہ وآلہ وسلم کے حوالے سے بدر ایک تنگی، پریشانی اور بے سروسامانی کا اور فتحِ مکہ ایک عروج کا استعارہ ہے ۔ اور آج کے مسلمانوں کو اس راہ سے گزر کر ہی عروج نصیب ہو گا۔ اسی لیے یہ استعارہ استعمال کیا۔
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top