نجف زادی :::علی زریون:::ساز و آواز کے ساتھ

نجف زادی !!
مدینے کی طرف رخ ہے ..
علی رب - محمّد کی قسم کھا کر یہ کہتا ہے
مجھے تجھ سے محبّت ہے ..!

نجف زادی !
خدا نے آدمی میں روح پھونکی ،
مجھ میں "تو" پھونکی گئی تھی !
مری دھڑکن میں "ہو" ہے اور "ہو " میں تو ہی تو ہے کا ترانہ بج رہا ہے ..!

نجف زادی !
تری "سردار آنکھوں " میں اداسی کے ہزاروں شبد روشن ہیں ،
اداسی کی صلیبوں پر ترا جتنا سفر ہے اور سفر کے جتنے قریے ہیں
وہ میرے دل سے گزرے ہیں ..!

نجف زادی !
صحائف تو رسولوں پر اترتے ہیں
فقیروں اور درویشوں کے ماتھوں پر زر - الہام سجتا ہے
علی کا دل مکرم ہے کہ اس دل پر ترا ہی نام سجتا ہے ..!

نجف زادی !
تری آواز کی لہریں
سماعت کی حدوں سے جب گزرتی ہیں
تو میری ساتویں حس میرے ہونے کی بشارت
روح کی اس خانقاہ - سبز کو ترسیل کرتی ہے ..

نجف زادی !
محبّت بھی رسالت ہی کا پہرا ہے ..!
بلالی اور "میثم ہمتوں"والے ہی اس پہرے کے پہریدار ہوتے ہیں ..!
محبّت ہی وہ پہرہ ہے کہ جس میں رجس کا ذرّہ نہیں ہوتا !
فقط تطہیر ہوتی ہے ..!

نجف زادی !
اندھیرے جس قدر بھی ہوں
شبیں اپنی شباہت میں بھلے کیسی ہی کالی ہوں
دلوں کی "باطنی لو" کو کوئی خدشہ نہیں ہوتا ..!

نجف زادی !!
دیار - سبز کی جانب سفر کرنے سے پہلے اپنے زاد - راہ میں یہ سرخ سطریں ساتھ رکھ لینا ..!
جہاں پرسے کی حاجت ہو
دلاسے کے لئے کاندھا نہ ہو کوئی
علی کا نام لینا اور وہاں یہ نظم پڑھ لینا ..!

نجف زادی !!
علی کا سر مدینے کی طرف جھکنے لگا ہے !
اور ہونٹوں پر فقط اک اسم - اعظم عشق ہے !
جس کے معانی میں تری سردار آنکھوں کی بہت روشن گواہی ہے ..!
گواہی !
عشق کی !
تقدیس کی !
تیری محبّت کی !

نجف زادی !!
مدینے کی طرف رخ ہے
 
Top