“ناپاک”

"آسمان والے کا واسطہ حاجی صاحب۔۔۔۔ آسمان والے کا واسطہ۔۔۔۔۔ ہمارے بچوں کو بچا لیں!"

دروازہ کُھلتے ہی یوحنا حاجی سلیم کے قدموں میں گِر پڑا اور بلبلا کر رونے لگا۔ پیچھے اُس کی بیوی گُھٹنوں کے بل بیٹھی اپنے دو بچوں کو کسی پاگل دیوانے کی طرح پیار کئے جا رہی تھی۔ وہ اُنہیں سینے سے لگاتی، پھر کانپتے ہوئے ہاتھوں سے سینے سے ہٹاتی اور گال چُومتی۔ پھر یکایک دوبارہ سینے سے لگاتی اور ایسے بھینچتی جیسے آغوش میں مار ہی ڈالے گی۔ پھر کھوئی کھوئی نگاہوں سے اُنہیں تکتی، اپنے چِھدے ہوئے مَیلے پلّو سے اُن کے آنسو پونچھتی اور اُن کے بالوں میں ہاتھ پھیرتی۔ اُس کی حرکات و سکنات سے یوں لگتا تھا جیسے اُسے دو باتوں کا یقین ہو چُکا ہے۔ ایک یہ کہ گاؤں کے شفیق بزرگ، حاجی صاحب، اُس کے بچوں کو پناہ دے دیں گے اور دوسرے یہ کہ وہ آج کے بعد اپنے بچوں کو کبھی نہیں دیکھے گی۔ حاجی سلیم اپنی آنکھوں کے سامنے بکھرے ہوئے منظر کو ابھی سمجھ بھی نہ پایا تھا کہ گاؤں کی مسجد کا اِسپیکر ایک گستاخ چیخ کے ساتھ جاگ اُٹھا۔ کسی نے اِسپیکر میں زہر آلود پھونک ماری اور سزائے موت سُنا دی۔ اعلان مختصر تھا۔ مگر بات واضح تھی۔ بھٹے کے مالک مَلِک سہیل نے یوحنا کی بیوی کو قرآن کے جلے ہوئے کاغذ کوڑے کے ساتھ پھینکتے ہوئے دیکھا تھا۔

"جلائے تُو نے؟"، حاجی سلیم کی کھوجتی نگاہ یوحنا کی بیوی پر پڑی۔

بدنصیب ماں کی سوجی ہوئی آنکھیں اور شکستہ چہرہ رحم کی بھیک مانگ رہے تھے۔

"نہیں پتا حاجی صاحب، نہیں پتا۔ اَن پڑھ بندی ۔۔۔ "، مگر اب اُس کی آواز ساتھ چھوڑ گئی، تازہ موٹے آنسو آنکھوں سے ٹپکنے لگے اور وہ ہچکیاں لیتی ہوئی اپنے بچوں سے لپٹ گئی۔

بیوی کی حالت دیکھ کر یوحنا گڑگڑایا، "آسمان والے کا واسطہ حاجی صاحب، آسمان والے کا واسطہ، ہمارا یقین کریں۔ مَلِک سہیل سے لڑائی ہوئی۔ تنخواہ مارتا تھا۔ یہ کمینی صحن میں جو پتہ کاغذ دیکھے، جمع کر کے جلا دیتی ۔۔۔ نہیں پتا ہم سے غلطی ہوئی یا وہ بدلہ لیتا ہے۔۔" اب وہ ایک لمحے کے لئے رُکا اور پھر بچوں کی طرف دیکھ کر مانگنے لگا

" اپنی پرواہ نہیں حاجی صاحب، بوٹی بوٹی کر دیں، پر اِن معصوموں کو بچا لیں۔ آسمان والے کا واسطہ حاجی صاحب! آسمان والے کا واسطہ!۔۔"

بولتے بولتے اچانک یوحنا اُٹھ کھڑا ہوا اور اِس سے پہلے کہ حاجی سلیم کچھ کہتا، اُس نے دونوں بچوں کو پکڑ کر دروازے سے اندر دھکیلا اور بجلی کی سی تیزی سے دروازہ باہر سے بند کر دیا۔ پھر دونوں میاں بیوی گلی کی نکڑ کی طرف بھاگنے لگے۔ اندر حاجی سلیم کچھ دیر بوکھلایا کھڑا رہا۔ پھر ایک انجان سے خوف کی گرفت میں آ کر اُس نے دروازے کو کُنڈی لگا دی، اور صحن میں کھڑا باہر سے آنے والی آوازوں کو غور سے سُننے لگا۔ یوحنا اور اُس کی بیوی کے بھاگتے ہوئے قدموں کی چاپ مدھم پڑتے پڑتے غائب ہو گئی اور کُچھ دیر کے لئے ہر طرف سناٹا چھا گیا۔ دُور کہیں ایک کوّا اپنی کرخت آواز میں چِلّایا اور پھر دو تین گلیوں کے فاصلے سے آوازیں بلند ہونا شروع ہوئیں۔

"وہ رہے۔۔۔ وہ رہے ناپاک۔۔۔۔ پکڑ لو۔۔۔۔ پکڑ لو۔۔۔۔ بھاگنے نہ پائیں خبیث۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مارو خنزیروں کو ۔۔۔۔۔۔۔ سر پہ۔۔۔۔۔ سر پہ۔۔۔۔۔ ٹانگوں میں۔۔۔۔۔۔ کمر توڑ دو ۔۔۔۔۔۔ کیسے بچا رہا ہے خنزیر اپنی مادہ کو۔۔۔۔۔ بوٹی بوٹی کر دو دونوں کی۔۔۔۔۔۔ دشمن خدا کے ۔۔۔۔۔۔۔"

یوں لاٹھیوں، گالیوں، اور نعروں کے طوفان کے بیچ یوحنا اور اُس کی بیوی کی دلخراش چیخیں، قَسمیں، اور واسطے گاؤں کی مقدس ہوا کو گندہ کرنے لگے۔ اور اب پہلی بار حاجی سلیم کو یاد آیا کہ اُن کے بچے اُس کے پیچھے سہمے کھڑے ہیں۔ کسی حیوانی جبلت کے تحت اُس نے دونوں کو ایک ایک بازو سے پکڑا اور تقریبا گھسیٹتا ہُوا اندرونی کمرے میں لے گیا۔ وہاں ایک ٹِین کی بڑی پیٹی کے نیچے دونوں کو دھکیلا اور پیٹی کو ڈھکنے والی چادر فرش تک لٹکا دی

"ایک آواز بھی نکالی تو ٹانگیں توڑ دُوں گا دونوں کی!"

نیچے کسی نے ایک سِسکی کا گلا گھونٹا۔ حاجی سلیم سُنے بغیر دوبارہ صحن میں آ گیا۔ باہر روشنی پہلے سے کم ہو چُکی تھی۔ صبح کے بعد اندھیرا؟ شاید یہ خون آلود صبح روشن ہو کر دن میں بدلنے کی بجائے واپس رات کی تاریکی کی طرف ہانپتی کانپتی بھاگ رہی تھی۔ حاجی سلیم نے آسمان میں تیزی سے پھیلتے ہوئے سیاہ بادلوں کا جائزہ لیا اور ایک بار پھر غور سے باہر کا شور سُننے لگا۔

"مَرے نہیں ابھی ناپاک ۔۔۔۔۔۔۔۔ تیل لاؤ! ۔۔۔۔۔ تیل لاؤ! ۔۔۔۔۔۔۔ چھڑکو اِن کے خبیث جسموں پر ۔۔۔۔۔۔ تِیلی! ۔۔۔۔۔ تِیلی! ۔۔۔۔۔ لگا دو آگ ۔۔۔۔۔۔۔۔جلو خبیثو جلو!۔۔۔۔۔۔۔"

خونی کھیل کے دوران اچانک کسی کو یاد آیا، "پِلّے کہاں ہیں اِن کے؟"

سوال سُن کر حاجی سلیم کانپ اُٹھا۔ پورا مجمع چِلّانے لگا، "پِلّے کہاں ہیں اِن کے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پِلّے کہاں ہیں اِن کے؟"

اب گلی کے اِرد گرد ہر طرف مکانوں کے دروازے زور زور سے بجنے لگے۔ حاجی سلیم صحن میں ساکت کھڑا انتظار کرتا رہا۔ دھیرے دھیرے خوفناک دستک قریب آتی گئی اور اُس کے ساتھ حاجی سلیم کے دل کی دھڑکن تیز ہوتی گئی، یہاں تک کہ جب اُس کے گھر کا دروازہ دھاڑ دھاڑ بجا تو اُس کا دل اُس کی نَس نَس میں تڑپ رہا تھا۔ چار و ناچار اُس نے دروازہ کھول دیا

"حاجی صاحب، اعلان سُنا آپ نے؟ اُن کے پِلے اِدھر تو نہیں آئے؟ خنزیروں کے بچے!"

"نہیں، اِدھر نہیں آئے خنزیروں کے بچے!"

(ساتھ دل کو قابو کرتے ہوئے، زیرِ لب، "اندر جو چُھپے ہیں وہ تو انسانوں کے بچے ہیں")

جواب سُن کر مشتعل ہجوم آگے کو چل دیا۔ حاجی سلیم نے دروازہ بند کیا اور ایک بار پھر اندر سے کُنڈی لگا دی۔ لمحات کی شدت سے اُس کی آنکھوں میں پانی اُتر آیا تھا اور اُس کے بوڑھے بدن میں ایک ارتعاش ناچ رہا تھا۔ اُس نے اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش کی، مگر یہ ناچ بے قابو ہوتا جا رہا تھا۔ اب وہ کمرے کی طرف بڑھا۔ اچانک لاؤڈ اسپیکر جاگ اُٹھا

"کون ہے وہ ناپاک جہنمی جس نے یوحنا کے پِلّوں کو چُھپا رکھا ہے؟"

اعلان سُنتے ہی حاجی سلیم کے پورے وجود میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اُس کی کپکپاہٹ غائب ہو گئی، جسم تَن گیا، اور وہ غراتا ہوا دروازے پر جَھپٹا۔ قریب تھا کہ وہ دروازہ کھول کر چیخ چیخ کر کہہ دیتا، "میں ہوں وہ ناپاک، ہاں میں ہوں وہ ناپاک، آؤ جلاؤ مجھے!!!۔۔۔"۔ مگر اندر چُھپے معصوموں کے خیال نے اُسے ایسا کرنے سے روک دیا ۔ اُس کا جسم ایک بار پھر ڈھیلا پڑا اور لرزہ لوٹ آیا۔ وہ دروازے سے ہٹا اور تقریبا بے جان حالت میں صحن میں پڑی چارپائی پر ڈھیر ہو گیا۔ ایک تیز ہوا کا جھونکا صحن میں داخل ہوا، خاک اور پتوں کو سمیٹ کر چارپائی کا طواف کیا، اور پھر سب کو بکھیرتا ہوا بلند ہوکر باہر چلا گیا۔ بادل جِھلا کر گرجے، بجلیاں تڑپیں، اور اندھا دھند بارش ہونے لگی۔ حاجی سلیم ہمت کر کے چارپائی سے اُٹھا اور کمرے میں آ کر پیٹی کے سہارے فرش پر بیٹھ گیا۔ ایک معصوم بھرائی ہوئی آواز نے کُچھ پوچھنا چاہا، "حاجی صاحب۔۔۔۔ باہر۔۔۔۔۔ کیا۔۔"

"چُپ کر خبیثا!" ، حاجی سلیم بات کاٹتے ہوئے چِلایا۔

اُس کے بوڑھے وجود میں اب اتنی سکت نہیں تھی کہ وہ اُن معصوموں کو بتا سکے کہ باہر اُن کے والدین کی جلی ہوئی لاشوں پر فرشتے دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں۔

تحریر : نوید رزاق بٹ
 
موجودہ حالات کے تناظر لکھاگیا ایک دردناک افسانہ، بیانیہ چست ہے فقرے عمدہ اور کسے ہوئے۔ مصنف کا یہ پہلا افسانہ ہے جو میں نے پڑھا ہے لیکن تحریر بتا رہی ہے کہ وہ اس بستی کے پرانے مکین ہیں اور عرصے سے لفظوں سے کھیل رہے ہیں ، خوش رہیں جناب
آپ کو مزید پڑھنا چاہتا ہوں
 

loneliness4ever

محفلین
نوید بھائی ۔۔۔۔۔ آنکھ سے پڑھا اور روح میں اترتا چلا گیا
ہر منظر تصور میں بنتا گیا اور روح کو تڑپاتا گیا

اللہ ہمارے دلوں کو نرم فرمائے اور ہمیں اپنے اعمال درست کرنے کی توفیق عطا فرمائے
 
بہترین افسانہ ہے

مسئلہ:
ہم مسئلہ کے رخ کو پھیر دیتے ہیں اسی لیے مسئلہ کے حل کی طرف نہیں جا سکتے۔
یہ شدت پسندی یہ لڑائی مذہبی نہیں سیاسی اور سماجی مسئلہ ہے۔سیاست کو اسکی ضرورت ہے
اور مسئلہ سماجی ہے اس لیے اسکا حل بھی وہیں ڈھونڈا جا سکتا ہے
جب صحیح رخ پر حل تلاش کریں گے تب ہی حل ڈھونڈ سکیں گے۔
 

arifkarim

معطل
یہ واقعات کیوں رونماہوتے ہیں؟
کیونکہ ہمارا پورا دیسی معاشرہ مذہبی انتہاء پسندی کی طرف راغب ہے۔ مذہبی لوگ مغرب میں بھی رہتے ہیں پر وہ اجتماعی طور پر اتنے پر تشدد نہیں کہ بات بات پر لوگوں کو نذر آتش کر دیں یا جیلوں سے نکال کر کھمبوں پر ٹانگ دیں۔

اس کی بات کی ہے، یہ سماجی اورسیاسی معاملہ ہے۔
سماج اور سیاست پر بھی اسی مذہبی انتہاء پسندی کا گہرا اثر ہے۔ وگرنہ 16 دسمبر 2014 جیسے دردناک اور خوفناک واقعہ کے بعد کسی مولانا حضرات کو سر چھپانے کی جگہ نہ ملتی۔

بم دھماکوں کا زاویہ بالکل الگ ہے۔ خلط مبحث کررہے ہیں۔
بم دھماکوں کی ابتداء مذہبی انتہاء پسندی سے شروع ہوئی تھی۔ یہ افغان جہاد کیلئے پوری دنیا سے تشریف لائے "مجاہدین" کا کارنامہ ہے جسکا خمذیادہ آج پوری قوم کیا پوری دنیا بھگت رہی ہے۔ تاریخ پر نظر دوڑائیں۔ مذہبی انتہاء پسندی اور دہشت گردی 80 کے دہائی یعنی افغان جہاد کے بعد شروع ہوئی تھی۔
 
افسانہ پڑھ اپنے چہرے پر زناٹے دار تھپڑ کا احساس ہوتا ہے۔ کوئی ریٹنگ نہیں۔ بس شرمندگی اور استغفار۔ اللہ تعالیٰ ہمارے گناہ معاف کرے۔۔ لگتا نہیں کہ کرے گا۔ اس کے فضل کی امید ہے۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

x boy

محفلین
بہت سبق آموز
جن لوگوں نے یہ محبت دکھایا ہے
ان لوگوں کو قرآن الکریم سے کوئی آیت پوچھی جائے تو نہیں بتاسکیں گے، پاکستان میں زیادہ تر لوگ دین سے ناواقف ہیں
شیطان ان لوگوں کو استعمال کرتا ہے جو عقل اور انسانیت سے جاہل ہیں بہترین دانائی تو اللہ کا خوف ہے پھر یہ کم درجے
کے لوگ کیوں نہیں رکھتے خوف خدا، اسلام دین فطرت میں ایک جوء (lice) تک کو جلانا منع ہے یہ بیچارے ہماری قوم
کے لوگ تھے جن بیچاروں کو ناپاک کہہ کر جلایا گیا ہے جن لوگوں نے جلایا ہے کیا ان لوگوں کو غسل جنابت آتی ہے یا
کیسے پاکی حاصل کرتے ہیں معلوم ہے؟ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاکستانی زیادہ ترمسلمانوں کو غسل اور غسل جنابت
معلوم نہیں پھر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ لوگ ناپاک ہیں اور خود پاک۔
پرانے زمانے کا واقعہ غالبا جنرل ضیاالحق کے زمانے کا واقعہ تھا کہ کچھ لوگ نکلے مسجدوں سے اور یہ طے کیا کہ آج مسجد میں
یونیورسٹی کے طالب علموں کو نماز کے لئے لائیں گے، یہ مسجد والے جو لباس میں ٹوپی شلوار کرتا پہنے تھے
ان کو قریب پاکر کہنے لگے جناب چلیں ہم آجائینگے، آپ ہمارے لئے دعاء کریں کہ اللہ ہمیں بھی ھدایت دے
مسجدوالوں میں سے کسی نے سوال کیا کیا آپ میں سے کسی کو غسل اسلامی طریقے سے معلوم ہے
یونیورسٹی کے ایک نوجوان نے کہا کہ جناب یہ کون سی بڑی بات ہے شاور کے نیچے کھڑے ہوجاؤ
صابن لگاؤ اور نہا لو، غسل ہوگیا۔ واقعہ بیان کرنے کا مطلب یہ تھا کہ جو لوگ حد سے آگے بڑھتے ہیں
ان لوگوں کو حدود شریعہ کبھی معلوم نہیں ہوتا۔ پھر اسطرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں جس سے
اسلام اور مسلمان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔

اللہ ہم سب کو ھدایت دے ،، آمین
اور غسل جنابت کے ساتھ دیگر دین کے اصل امور کو سیکھنے اور ذندگی میں شامل کرنے کی توفیق عطا فرمائے
اور چوبیس گھنٹے کی ذندگی کے گناہوں کو معاف کردے اور سیدھ طریق محمد الرسول اللہ صلی علیہ وسلم پر چلائے
آمین

آخر میں مسلمانوں کو مرزائی ، احمدی اور دوسرے فتنوں سے دور رہنے کی توفیق دے ، آمیں
 

arifkarim

معطل
واقعہ بیان کرنے کا مطلب یہ تھا کہ جو لوگ حد سے آگے بڑھتے ہیں
ان لوگوں کو حدود شریعہ کبھی معلوم نہیں ہوتا۔ پھر اسطرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں جس سے
اسلام اور مسلمان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔
غسل جنابت صرف مسلمانوں تک محدود نہیں۔ یہودیوں، عیسائیوں اور یہاں مغرب میں بھی جنابت تو کیا معمولی ورزش یا کسرت کے بعد جب بدن سے پسینہ خارج ہوتا ہے، تو مکمل غسل کرنا لازمی سمجھا جاتا ہے۔ اور جو نہیں کرتا اسکو ناپاک تصور کیا جاتا ہے۔ ہر جگہ مسلمانوں کو دوسروں سے بہتر ثابت کرنے پر تلے رہنا درست نہیں۔

آخر میں مسلمانوں کو مرزائی ، احمدی اور دوسرے فتنوں سے دور رہنے کی توفیق دے ، آمیں
بالکل۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں جہادی لشکروں جیسے لشکر طیبہ، لشکر جھنگوی، طالبان، داعش، حماس، حزب اللہ وغیرہ اور انکے حامیوں کے فتنوں سے محفوظ رکھے۔ اٰمین۔
 

x boy

محفلین
غسل جنابت صرف مسلمانوں تک محدود نہیں۔ یہودیوں، عیسائیوں اور یہاں مغرب میں بھی جنابت تو کیا معمولی ورزش یا کسرت کے بعد جب بدن سے پسینہ خارج ہوتا ہے، تو مکمل غسل کرنا لازمی سمجھا جاتا ہے۔ اور جو نہیں کرتا اسکو ناپاک تصور کیا جاتا ہے۔ ہر جگہ مسلمانوں کو دوسروں سے بہتر ثابت کرنے پر تلے رہنا درست نہیں۔

اللہ نے قرآن الکریم میں مسلمانوں کو بشارت دی ہے جو بھی مسلمان ہے جس نے شرک نہیں کیا اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی طرح ایمان لایا جس طرح لانے کا حق ہے وہ ان سے افضل ہے جو اس بات کو نہیں مانتے اور ایمان نہیں لاتے ۔۔ اس میں کوئی شک ہے عارف ناروے
باقئ غسل کی بات توہم مسلمانوں کا طریقہ جو آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اس کو منکرین ، کفار، مشرق، منافقین اور ملحدین سے نہ ملائے اس کے بارہ



دعا ہے کہ وہ ہمیں جہادی لشکروں جیسے لشکر طیبہ، لشکر جھنگوی، طالبان، داعش، حماس، حزب اللہ وغیرہ اور انکے حامیوں کے فتنوں سے محفوظ رکھے۔ اٰمی۔

طفل
 
آخری تدوین:
بم دھماکوں کی ابتداء مذہبی انتہاء پسندی سے شروع ہوئی تھی۔ یہ افغان جہاد کیلئے پوری دنیا سے تشریف لائے "مجاہدین" کا کارنامہ ہے جسکا خمذیادہ آج پوری قوم کیا پوری دنیا بھگت رہی ہے۔ تاریخ پر نظر دوڑائیں۔ مذہبی انتہاء پسندی اور دہشت گردی 80 کے دہائی یعنی افغان جہاد کے بعد شروع ہوئی تھی۔
خودکش حملے کہاں سے شروع ہوئے تھے جاپان نے کس طرح اس کی ابتدا کی تھی، یہ موضوع یہاں پر چھیڑنا مناسب نہیں ہے۔
افغان جنگ کل تک درست تھی اور آج غلط یہ فلسفہ سمجھ سے بالا ترہے۔
تاریخ صرف 80 کی دہائی سے شروع نہیں ہوتی ہے محترم عارف بھائی!
ذرا اس سے قبل جنگ عظیم اول اوردوئم بھی ملاحظہ فرمالیں۔
میں مزید بحث سے کنارہ کشی اختیارکروں گا۔ اختلافات سے مجھے اور ہر باشعور ساتھی کو تقریبا تقریبا الجھن ہوتی ہے۔
 

x boy

محفلین
خودکش حملے کہاں سے شروع ہوئے تھے جاپان نے کس طرح اس کی ابتدا کی تھی، یہ موضوع یہاں پر چھیڑنا مناسب نہیں ہے۔
افغان جنگ کل تک درست تھی اور آج غلط یہ فلسفہ سمجھ سے بالا ترہے۔
تاریخ صرف 80 کی دہائی سے شروع نہیں ہوتی ہے محترم عارف بھائی!
ذرا اس سے قبل جنگ عظیم اول اوردوئم بھی ملاحظہ فرمالیں۔
میں مزید بحث سے کنارہ کشی اختیارکروں گا۔ اختلافات سے مجھے اور ہر باشعور ساتھی کو تقریبا تقریبا الجھن ہوتی ہے۔
یہ بندہ باز نہیں آئے گا،، ایک دو بار معطل ہوچکا ہے اس کے نزدیگ مسلمان خراب ترین لوگ ہیں اور اچھے ترین لوگ یہودی اور قادیانی ہیں
 
اس کے نزدیگ مسلمان خراب ترین لوگ ہیں اور اچھے ترین لوگ یہودی اور قادیانی ہیں
یہ خود کس قبیل سے ہے؟ اپنے بارے میں کچھ لب کشائی نہیں کرتا؟
میں تویہاں پرنیا ہوں، مجھے اتنا علم نہیں ہے۔
آپ دوست راہنمائی کریں گےتوہم چلیں گے۔
معلومات کے لیے شکریہ، پھر تودور ہی رہنا چاہئے موصوف سے۔
 
نوید صاحب آپ کی یہ "ناپاک" تحریر پڑھی - بہت اچھا لکھتے ہیں آپ -
اس "نا پاک' تحریر کو پڑھنے کے بعد احساس ہوا کہ معاملہ تحریر تک محدود نہیں ۔۔
:ROFLMAO::LOL::p:D:grin::ROFLMAO::D:p:LOL::eek::D:clap1::search:
 

x boy

محفلین
یہ خود کس قبیل سے ہے؟ اپنے بارے میں کچھ لب کشائی نہیں کرتا؟
میں تویہاں پرنیا ہوں، مجھے اتنا علم نہیں ہے۔
آپ دوست راہنمائی کریں گےتوہم چلیں گے۔
معلومات کے لیے شکریہ، پھر تودور ہی رہنا چاہئے موصوف سے۔
آپ کتنے بھی دور بھاگے یہ ناروے سے آپ کو سکون میں رہنے نہیں دینگے،،، میرے دونوں باتوں پر غور کرنی کی کوشش کریں تو آپ کو گمان ہوہی جائے گا۔
http://ahmadiyyaleaks.blogspot.com/
 

arifkarim

معطل
اللہ نے قرآن الکریم میں مسلمانوں کو بشارت دی ہے جو بھی مسلمان ہے جس نے شرک نہیں کیا اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اسی طرح ایمان لایا جس طرح لانے کا حق ہے وہ ان سے افضل ہے جو اس بات کو نہیں مانتے اور ایمان نہیں لاتے ۔۔ اس میں کوئی شک ہے عارف ناروے
اس بات میں بالکل کوئی شک نہیں ہے کہ دین اسلام دیگر ادیان سے افضل ہے۔ لیکن اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ نام نہاد مسلمان اپنے آپکو دیگراقوام سے بہتر سمجھنے لگیں جب کہ وہ ہوں نہ!

باقئ غسل کی بات توہم مسلمانوں کا طریقہ جو آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اس کو منکرین ، کفار، مشرق، منافقین اور ملحدین سے نہ ملائے اس کے بارہ
غسل تو غسل ہوتا ہے۔ اسکا اسلامی طریقہ کیا ہے وہ سب کو معلوم ہے۔ اسکی تفاصیل یہاں جھاڑںے کی ضرورت نہیں۔

کون، آپ؟ :)

افغان جنگ کل تک درست تھی اور آج غلط یہ فلسفہ سمجھ سے بالا ترہے۔
آپ سے کس نے کہا کہ افغان جہاد کل درست تھا؟ اگر ہوتا تو آج ہمیں طالبان، القائدہ اور اس جیسی دیگر جہادی تنظیموں کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

میں مزید بحث سے کنارہ کشی اختیارکروں گا۔ اختلافات سے مجھے اور ہر باشعور ساتھی کو تقریبا تقریبا الجھن ہوتی ہے۔
بے شک۔ آپ کا نظریہ میرے تک پہنچ گیا اور میرا آپ تک۔ اب اس پر مزید بحث کی گنجائش باقی نہیں۔

یہ بندہ باز نہیں آئے گا،، ایک دو بار معطل ہوچکا ہے اس کے نزدیگ مسلمان خراب ترین لوگ ہیں اور اچھے ترین لوگ یہودی اور قادیانی ہیں
اس میں باز آنے یا نہ آنے والی کیا بات ہے؟ نہ تو میں نے اس دھاگے میں قادیانیوں کی بات کی ہے اور نہ ہی کسی اور دھاگے میں۔ بات آپ خود شروع کرتے ہیں اور نام ہمارا لگا دیتے ہیں :)

یہ خود کس قبیل سے ہے؟ اپنے بارے میں کچھ لب کشائی نہیں کرتا؟
میں تویہاں پرنیا ہوں، مجھے اتنا علم نہیں ہے۔
آپ دوست راہنمائی کریں گےتوہم چلیں گے۔
معلومات کے لیے شکریہ، پھر تودور ہی رہنا چاہئے موصوف سے۔
جی میں کسی قبیل سے نہیں۔ فقط "سیکولر" مسلمان ہوں۔ :)

آپ کتنے بھی دور بھاگے یہ ناروے سے آپ کو سکون میں رہنے نہیں دینگے،،، میرے دونوں باتوں پر غور کرنی کی کوشش کریں تو آپ کو گمان ہوہی جائے گا۔
http://ahmadiyyaleaks.blogspot.com/
بے شک۔ آپ چاہے جتنا بھی دور بھاگیں یہ جہادی ہمارا پیچھا نہیں چھوڑیں گے:
http://www.jihadwatch.org/
 
Top