خورشیداحمدخورشید
محفلین
کوئی ساڈے ورگا بھولا سائیں وی ہندااے ناں۔اچھا کیا فرق دس چھڈیا۔۔۔
ایہہ فرق اس دےواسطے دسیا ہیگا۔
کوئی ساڈے ورگا بھولا سائیں وی ہندااے ناں۔اچھا کیا فرق دس چھڈیا۔۔۔
جہیڑا بھولا ہوندا اے او سائیں نئیں ہوندا۔ تے جہیڑا سائیں ہوندا اے او بھولا نئیں ہوندا۔کوئی ساڈے ورگا بھولا سائیں وی ہندااے ناں۔
ایہہ فرق اس دےواسطے دسیا ہیگا۔
فیر چھیڑیا کیوں ملنگاں نوں۔۔۔حد۔۔۔۔۔۔۔
او ملنگنی، میں نے کب چھیڑا ، آپ ہی بیٹھ کر میرے دل کے زخم خضاب کے برش سے چھیڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔فیر چھیڑیا کیوں ملنگاں نوں۔۔۔
آج کل اے آر وائی پر ایک ڈرامہ چل رہا ہے -راجہ رانی- اس میں نفسیاتی مریض(جو بڑی عمر کا ہے لیکن بچوں جیسی باتیں کرتا ہے) کو سائیں کہ کر پکارتے ہیں۔جہیڑا بھولا ہوندا اے او سائیں نئیں ہوندا۔ تے جہیڑا سائیں ہوندا اے او بھولا نئیں ہوندا۔
رانجھا رانجھا کردی کا بھولا۔
بس لمبے لمبے سانس لیجئیے۔۔۔ بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال کر کہتے ہیں کہ ڈنک نہیں مارنا۔۔۔ بھڑیں اور شہد کی مکھیاں کسی کی سگی نہیں ہوتیں۔او ملنگنی، میں نے کب چھیڑا ، آپ ہی بیٹھ کر میرے دل کے زخم خضاب کے برش سے چھیڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اچھا۔۔۔ تو دیکھیں گے ہم بھی راجہ رانی۔آج کل اے آر وائی پر ایک ڈرامہ چل رہا ہے -راجہ رانی- اس میں نفسیاتی مریض(جو بڑی عمر کا ہے لیکن بچوں جیسی باتیں کرتا ہے) کو سائیں کہ کر پکارتے ہیں۔
مجھے کبھی بھی ایسی غلط فہمی نہیں ہوئی کہ ایک ڈنک مارنی ڈنک نہ مارے گی۔بس لمبے لمبے سانس لیجئیے۔۔۔ بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال کر کہتے ہیں کہ ڈنک نہیں مارنا۔۔۔ بڑیں اور شہد کی مکھیاں کسی کی سگی نہیں ہوتیں۔
کوئی بات نہیں۔ آپ بھائی ہیں۔ کہہ سکتے ہیں۔مجھے کبھی بھی ایسی غلط فہمی نہیں ہوئی کہ ایک ڈنک مارنی ڈنک نہ مارے گی۔
اگر میرے کسی تبصرے نے اس خیال کی بنا ڈالی تو وہ محض ازراہ تفنن تخیل کی پرواز سی تھی، بالکل اسی طرح جیسے اس غزل کا مزاج تھا۔ یہاں میں نے تشریح بائیسڈ ہو کر نہیں کی اور یوں بھی گلاب کو جس نام سے بھی پکاریں رہتا وہ گلاب ہی ہے! 😁وضاحتی نوٹ
تمام خواتین قابلِ عزت و تکریم ہیں۔ یہ قدرت کی حسین تخلیق ہیں۔میرے خیال میں قدرت نے انہیں مردوں سے زیادہ محنتی، شفیق، ہمدرد اور ذمہ دار بنایا ہے۔
اس غزل سے کسی کی دل آزاری کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ یوں سمجھیں کہ کارٹونسٹ نے ایک کارٹون بنایا ہنسنے اور ہنسانے کے لیے۔
غزل کا مقطع بھی اسی وضاحت کے لیے لکھا گیا تھا کہ یہ غزل مصنوعی پھول پر لکھی گئی ہے اصلی گلاب پر نہیں
شکریہ
اف خدایا ۔ مجھے وہی شاعری یاد آگئی جو ظفری بھائی کی بات پر یاد آئی تھی ۔خضاب پر کیسے لکھتے ہیں بھلا؟
خضاب سے لکھتے ہوں گے روفی بھیا سر کی سرزمیں پر۔
اوئے ہوئے ہوئے اسی تے ہس وی نئیں سکدے روفی بھائی ساڈے ویر جی جے ہوئے![]()
![]()
کسی کی طرف سے کوئی اشارہ تک نہیں ملا ایسا بلکہ سب نے تعریف کی۔ یوں کہیں کہ یہ میرے اپنے دل کی آواز تھی ۔ اور دماغ میں پہلے سے ہی کہیں تھا کہ غزل سے پہلے یہ نوٹ لکھوں گا۔ (اسے غزل کہنا بھی مزاح سے کم نہیں کیونکہ غزل تو کسی کی اس طرح تعریف کرنے کا نام ہے کہ تعریف کرنے والا اپنے آپ کو اس کے مقابلے میں بالکل حقیر سمجھے) ۔اگر میرے کسی تبصرے نے اس خیال کی بنا ڈالی تو وہ محض ازراہ تفنن تخیل کی پرواز سی تھی، بالکل اسی طرح جیسے اس غزل کا مزاج تھا۔ یہاں میں نے تشریح بائیسڈ ہو کر نہیں کی اور یوں بھی گلاب کو جس نام سے بھی پکاریں رہتا وہ گلاب ہی ہے! 😁
معذرت یہ ڈرامہ اے آر وائی پر نہیں بلکہ ہم ٹی وی پر چل رہا ہے۔ بدھ اور جمعرات رات آٹھ بجےاچھا۔۔۔ تو دیکھیں گے ہم بھی راجہ رانی۔
صحیح۔۔۔ بہت شکریہمعذرت یہ ڈرامہ اے آر وائی پر نہیں بلکہ ہم ٹی وی پر چل رہا ہے۔ بدھ اور جمعرات رات آٹھ بجے