الوداعی تقریب ناقابلِ اصلاح غزل

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
جہیڑا بھولا ہوندا اے او سائیں نئیں ہوندا۔ تے جہیڑا سائیں ہوندا اے او بھولا نئیں ہوندا۔
رانجھا رانجھا کردی کا بھولا۔
آج کل اے آر وائی پر ایک ڈرامہ چل رہا ہے -راجہ رانی- اس میں نفسیاتی مریض(جو بڑی عمر کا ہے لیکن بچوں جیسی باتیں کرتا ہے) کو سائیں کہ کر پکارتے ہیں۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
او ملنگنی، میں نے کب چھیڑا ، آپ ہی بیٹھ کر میرے دل کے زخم خضاب کے برش سے چھیڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
بس لمبے لمبے سانس لیجئیے۔۔۔ بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال کر کہتے ہیں کہ ڈنک نہیں مارنا۔۔۔ بھڑیں اور شہد کی مکھیاں کسی کی سگی نہیں ہوتیں۔
 
آخری تدوین:

گُلِ یاسمیں

لائبریرین

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
بس لمبے لمبے سانس لیجئیے۔۔۔ بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال کر کہتے ہیں کہ ڈنک نہیں مارنا۔۔۔ بڑیں اور شہد کی مکھیاں کسی کی سگی نہیں ہوتیں۔
مجھے کبھی بھی ایسی غلط فہمی نہیں ہوئی کہ ایک ڈنک مارنی ڈنک نہ مارے گی۔
 

اربش علی

محفلین
وضاحتی نوٹ
تمام خواتین قابلِ عزت و تکریم ہیں۔ یہ قدرت کی حسین تخلیق ہیں۔میرے خیال میں قدرت نے انہیں مردوں سے زیادہ محنتی، شفیق، ہمدرد اور ذمہ دار بنایا ہے۔
اس غزل سے کسی کی دل آزاری کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ یوں سمجھیں کہ کارٹونسٹ نے ایک کارٹون بنایا ہنسنے اور ہنسانے کے لیے۔
غزل کا مقطع بھی اسی وضاحت کے لیے لکھا گیا تھا کہ یہ غزل مصنوعی پھول پر لکھی گئی ہے اصلی گلاب پر نہیں
شکریہ
 
وضاحتی نوٹ
تمام خواتین قابلِ عزت و تکریم ہیں۔ یہ قدرت کی حسین تخلیق ہیں۔میرے خیال میں قدرت نے انہیں مردوں سے زیادہ محنتی، شفیق، ہمدرد اور ذمہ دار بنایا ہے۔
اس غزل سے کسی کی دل آزاری کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ یوں سمجھیں کہ کارٹونسٹ نے ایک کارٹون بنایا ہنسنے اور ہنسانے کے لیے۔
غزل کا مقطع بھی اسی وضاحت کے لیے لکھا گیا تھا کہ یہ غزل مصنوعی پھول پر لکھی گئی ہے اصلی گلاب پر نہیں
شکریہ
اگر میرے کسی تبصرے نے اس خیال کی بنا ڈالی تو وہ محض ازراہ تفنن تخیل کی پرواز سی تھی، بالکل اسی طرح جیسے اس غزل کا مزاج تھا۔ یہاں میں نے تشریح بائیسڈ ہو کر نہیں کی اور یوں بھی گلاب کو جس نام سے بھی پکاریں رہتا وہ گلاب ہی ہے! 😁
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
خضاب پر کیسے لکھتے ہیں بھلا؟
خضاب سے لکھتے ہوں گے روفی بھیا سر کی سرزمیں پر۔
اوئے ہوئے ہوئے اسی تے ہس وی نئیں سکدے روفی بھائی ساڈے ویر جی جے ہوئے :rollingonthefloor: :rollingonthefloor:
اف خدایا ۔ مجھے وہی شاعری یاد آگئی جو ظفری بھائی کی بات پر یاد آئی تھی ۔
تم بھی نا!!! :)
 
اگر میرے کسی تبصرے نے اس خیال کی بنا ڈالی تو وہ محض ازراہ تفنن تخیل کی پرواز سی تھی، بالکل اسی طرح جیسے اس غزل کا مزاج تھا۔ یہاں میں نے تشریح بائیسڈ ہو کر نہیں کی اور یوں بھی گلاب کو جس نام سے بھی پکاریں رہتا وہ گلاب ہی ہے! 😁
کسی کی طرف سے کوئی اشارہ تک نہیں ملا ایسا بلکہ سب نے تعریف کی۔ یوں کہیں کہ یہ میرے اپنے دل کی آواز تھی ۔ اور دماغ میں پہلے سے ہی کہیں تھا کہ غزل سے پہلے یہ نوٹ لکھوں گا۔ (اسے غزل کہنا بھی مزاح سے کم نہیں کیونکہ غزل تو کسی کی اس طرح تعریف کرنے کا نام ہے کہ تعریف کرنے والا اپنے آپ کو اس کے مقابلے میں بالکل حقیر سمجھے) ۔
 
زندگی کے دونوں پہلوؤں پر بات کر لینے میں کوئی حرج نہیں، ہاں مگر ایک پہلو مکمل نظر انداز کر دینے اور دوسرے پر ہی رونا پیٹنا ڈالنے سے اپنا نقصان ہو سکتا ہے۔ 😁
 
Top