فرحت کیانی
لائبریرین
نئے رستوں پہ چلنا چاہتا ہوں
ہوا کا رخ بدلنا چاہتا ہوں
نہ کر مجھ پر اندھیروں کو مسلط
میں سورج ہوں، نکلنا چاہتا ہوں
کسی کے تجربوں کا کیا بھروسہ
میں خود گر کر سنبھلنا چاہتا ہوں
میں خود کو تو بدل سکتا نہیں
زمانے کو بدلنا چاہتا ہوں
پہن رکھا ہے کانٹوں کا لبادہ
مگر پھولوں پہ چلنا چاہتا ہوں
میں ہوں فیضان لفظوں کا سمندر
خزانوں کو اُگلنا چاہتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔فیضان عارف
ہوا کا رخ بدلنا چاہتا ہوں
نہ کر مجھ پر اندھیروں کو مسلط
میں سورج ہوں، نکلنا چاہتا ہوں
کسی کے تجربوں کا کیا بھروسہ
میں خود گر کر سنبھلنا چاہتا ہوں
میں خود کو تو بدل سکتا نہیں
زمانے کو بدلنا چاہتا ہوں
پہن رکھا ہے کانٹوں کا لبادہ
مگر پھولوں پہ چلنا چاہتا ہوں
میں ہوں فیضان لفظوں کا سمندر
خزانوں کو اُگلنا چاہتا ہوں
۔۔۔۔۔۔۔۔فیضان عارف