نئی غزل۔ گھر بنایا تھا جو مکان کے ساتھ

رات گزرے گی کیا امان کے ساتھ
یا کسی اور امتحان کے ساتھ

زندگی بھر قدم اٹھا نہ سکے
اس نے روکا تھا ایسے مان کے ساتھ

یوں حوادث میں زندگی بیتی
پل بھی گزرا نہیں امان کے ساتھ

ڈھونڈتا ہوں میں بام و در میں اسے
گھر بنایا تھا جو مکان کے ساتھ

کوئی سایا نصیب میں نہ ہوا
نہ رکی دھوپ سائبان کے ساتھ

دل میں تیرا ہی نقش ہر دم ہے
گرچہ مانا نہیں زبان کے ساتھ

رات میں بھی سکوں ملِا نہ شکیل
دن تو گزرا ہی تھا تکان کے ساتھ

محترم الف عین
محترم محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر احباب و اساتذہ کی نذر
 

ایس ایس ساگر

لائبریرین
رات گزرے گی کیا امان کے ساتھ
یا کسی اور امتحان کے ساتھ

زندگی بھر قدم اٹھا نہ سکے
اس نے روکا تھا ایسے مان کے ساتھ

یوں حوادث میں زندگی بیتی
پل بھی گزرا نہیں امان کے ساتھ

ڈھونڈتا ہوں میں بام و در میں اسے
گھر بنایا تھا جو مکان کے ساتھ

کوئی سایا نصیب میں نہ ہوا
نہ رکی دھوپ سائبان کے ساتھ

دل میں تیرا ہی نقش ہر دم ہے
گرچہ مانا نہیں زبان کے ساتھ

رات میں بھی سکوں ملِا نہ شکیل
دن تو گزرا ہی تھا تکان کے ساتھ
بہت خوب۔ خوبصورت غزل ۔
 
Top