میں ہوں وہ آنکھ جسے خونِ جگر لے ڈوبے

محمداحمد

لائبریرین
سبحان اللہ۔۔۔!

کیا ہی خوبصورت غزل ہے۔

ایک ایک شعر موتی کی طرح جڑا ہوا ہے۔

اس لاجواب غزل کی تخلیق پر مبارکباد اور ڈھیروں داد۔

اللہ شاد آباد رکھے راحیل بھائی آپ کو۔
 
ماشا اللہ ۔
ایک ایک شعر فصیح و بلیغ ہے۔
کیا خوبصورت غزل ہے راحیل بھائی۔ جیو !!
اور یہ اشعار تو بطورِ خاص بہترین ہیں۔
میں ہوں وہ رات ستارے جسے گہرا کر دیں
میں ہوں وہ بزم جسے رقصِ شرر لے ڈوبے

وہ مئےِ تند ہوں میں جس سے جگر چِر جائے
میں وہ دریا ہوں جو اپنا ہی گہر لے ڈوبے

وہ صنم میں نے تراشے کہ خدا چونک اٹھے
میں وہ آزر ہوں جسے مشقِ ہنر لے ڈوبے

نام لیواؤں کو اپنے کبھی خلوت میں پرکھ
اس تماشے کو یہی شعبدہ گر لے ڈوبے​


ماخوذ: زار
ڈھیروں داد !!
 
Top