ناصر کاظمی میں ہوں رات کا ایک بجا ہے - ناصر کاظمی

میں ہوں رات کا ایک بجا ہے
خالی رستہ بول رہا ہے

آج تو یوں خاموش ہے دنیا
جیسے کچھ ہونے والا ہے

کیسی اندھیری رات ہے دیکھو
اپنے آپ سے ڈر لگتا ہے

آج تو شہر کی روش روش پر
پتوں کا میلہ سا لگا ہے

آؤ گھاس پر سبھا جمائیں!
میخانہ تو بند پڑا ہے

پھول تو سارے جھڑ گئے لیکن
تیری یاد کا زخم ہرا ہے

تونے جتنا پیار کیا تھا!
دکھ بھی مجھے اتنا ہی دیا ہے

یہ بھی ہے ایک طرح کی محبت
میں تجھ سے تو مجھ سے جدا ہے

یہ تیری منزل وہ میرا رستہ
تیرا میرا ساتھ ہی کیا ہے

میں نے تو اک بات کہی تھی
کیا تو سچ مچ روٹھ گیا ہے

ایسا گاہک کون ہے جس نے
سکھ دے کر دکھ مول لیا ہے

تیرا رستہ تکتے تکتے!
کھیت گگن کا سوکھ چلا ہے

کھڑکی کھول کے دیکھ تو باہر
دیر سے کوئی شخص کھڑا ہے

ساری بستی سو گئی ناصر
تو اب تک کیوں جاگ رہا ہے

ناصر کاظمی​
 

مغزل

محفلین
جواب نہیں صاحب کیا سرگوشیاں کرتا ہوا کلام ہے ، روح کر سرشار کردیا جناب ، واہ واہ ، سدا خوش رہیں،
پیاساصحرا خدا آپ کی تشنگی بحال رکھے ، کلا م پیش کرنے کو بہت بہت شکریہ
ایک شعر جو ہمیں یاد آیا :

دھیان کی سیڑھیوں پہ پچھلے پہر
کوئی چپکے پاؤں دھرتا ہے
ناصر کاظمی
 

محمداحمد

لائبریرین
میں نے تو اک بات کہی تھی
کیا تو سچ مچ روٹھ گیا ہے


بہت ہی خوب! کیا بات ہے ناصر کاظمی کی !
 
بہت اچھی غزل ہے
شیئر کرنے کا شکریہ
مگر یہ شعر غور طلب ہے اصل دیکھ کر درست کر دیں

یہ تیری منزل وہ میرا رستہ
تیرا میرا ساتھ ہی کیا ہے
 
Top