میں کسی سے شادی نہیں‌ کرونگی - فطرت اقبال

کاشفی

محفلین
میں کسی سے شادی نہیں‌ کرونگی
(از فطرت اقبال - 1922)

اس مجمع میں بہت سے آدمی تھے۔۔۔۔۔ان میں سے کسی نے مجھ سے شادی کی درخواست نہ کی۔۔۔۔میری بعض بہنیں شاید یہ رائے قائم کرنے میں جلد بازی سے کام لینگی کہ " میری اس میں‌ سبکی ہوئی"۔۔۔۔۔
لیکن واقعہ اس کے خلاف ہے۔۔۔ہمیں اس قدر تنگ خیال نہیں ہونا چاہیئے۔۔۔۔۔بات دراصل یہ ہے کہ اگر ان میں سے کوئی مجھ سے شادی کی درخواست کرتا بھی تو میں اسے منظور نہ کرتی۔۔۔۔۔۔۔

میری ایک دوست کا ذکر ہے اس کے خاندانی حالات اسے زیادہ میل جول اور سوسائٹی میں آنے کا موقعہ نہیں دے سکتے تھے۔۔۔۔تعین شوہر یا انتخاب رفیق کے موقع کو اس نے استعمال تو کیا لیکن چونکہ وہ عام حالات اور مردوں کے فوری جذبات میں‌ سے پختہ اور خام کی تمیز نہیں کر سکتی تھی۔۔۔اس لئے اس نے بہت جلدی کی اور محض معمولی اظہار خلوص اور اقرار و وفا کے وعدوں پر اپنے دل کی پوری کائنات کو بیچ بیٹھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چند دنوں‌ کے بعد مجھے اس سے ملنے کا موقعہ ملا۔۔۔۔۔۔۔۔وہ بظاہر تو بڑی خوش اور اپنے آپ کو مطمئن ظاہر کرتی تھی۔۔۔مگر مجھے فوراََ معلوم ہو گیا کہ اس کو رفیق زندگی کے انتخاب میں غلطی ہوئی۔۔۔اور اب وہ اپنی جلد بازی اور ناتجربہ کاری کے مارے نہایت تکلیف دہ حالات کا مقابلہ کر رہی ہے۔۔۔۔

میں اس کی تفصیل میں‌ نہیں‌ پڑنا چاہتی کیونکہ میرے پاس ٹھوس اور مفید باتوں کی کمی نہیں ہے۔۔۔اگر مجھے وقت ہوتا تو میں اس کی تفصیل کو دلچسپ الفاظ میں ادا کرتی اور نادار یا غریب ہوتی تو اس کے ذریعہ کسی پبلیشر کمپنی سے کچھ معاوضہ بھی حاصل کر لیتی۔۔۔مگر میں خوش ہوں کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے اور میں‌ کھانے پینے اور ضروریات زندگی بھر کا خود کما لیتی ہوں۔۔۔۔اس لئے صرف ضرورت بھر واقعہ کی طرف اشارہ کر دینا کافی سمجھتی ہوں۔۔۔۔

میں اپنی بہنوں سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ وہ شادی کے معاملہ میں‌ جلدی نہ کیا کریں۔۔شادی کوئی ایسا معمولی کام نہیں‌ہے کہ سوچ بچار کئے بغیر کر لی جائے۔۔۔۔شادی اگر سوچ سمجھ کر کی جائے تو دوامی خوشی کا باعث ہوتی ہے۔۔۔۔اور یہی شادی اگر بے سوچے سمجھے کی جائے تو عمر بھر تکلیف اور بدمزگی کا سامنا رہتا ہے۔۔۔میرے خیال میں‌ شادی کرتے وقت حسب ذیل امور کو مدنظر رکھنا میری بہت سی بہنوں‌کو تکلیف سے بچا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔



میں اپنی بہنوں سے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ وہ شادی کے معاملہ میں‌ جلدی نہ کیا کریں۔۔شادی کوئی ایسا معمولی کام نہیں‌ہے کہ سوچ بچار کئے بغیر کر لی جائے۔۔۔۔شادی اگر سوچ سمجھ کر کی جائے تو دوامی خوشی کا باعث ہوتی ہے۔۔۔۔اور یہی شادی اگر بے سوچے سمجھے کی جائے تو عمر بھر تکلیف اور بدمزگی کا سامنا رہتا ہے۔۔۔میرے خیال میں‌ شادی کرتے وقت حسب ذیل امور کو مدنظر رکھنا میری بہت سی بہنوں‌کو تکلیف سے بچا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

1 - میں فضول خرچ آدمی کو پسند نہیں کرتی۔۔۔اس لئے کہ فضول خرچ آدمی آزادی اور فیاضی کو بدنام کرتا ہے۔۔۔۔وہ ہمیشہ وقت اور ضرورت پر شرمندہ ہوتا ہے۔۔۔۔۔اور اس کی عادت بھی اس کو اس قابل نہیں ہونے دیتی کہ وہ طرح طرح کی ضروریات میں سے ضروری اور غیر ضروری کی تمیز کر سکے۔۔۔۔جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی آمدنی معمولی اور غیر ضروری کاموں اور چیزوں میں‌ پانی کی طرح بہا دیتا ہے۔۔۔اور بڑے بڑے کاموں کے لئے دوسروں کا منہ تکتا ہے۔۔۔۔۔۔

2- کنجوس آدمی سے بھی مجھے سخت نفرت ہے۔۔۔۔۔۔کنجوس آدمی کس طرح پہچانا جاتا ہے؟ ۔۔۔۔یہ بہت ضروری سوال ہے۔۔۔۔۔کنجوس آدمی اوّل تو اپنی حیثیت ظاہر کرنے کے لئے ہر وقت تجارتی گفتگو کرتا ہے۔۔۔۔اور آپ اس سے سوال کریں یا نہیں، کوئی تذکرہ ہو یا نہ ہو، وہ خود بخود ایک بحث پیدا کر کے اس میں توجیہ اور تاویل کرنے لگتا ہے۔۔اسے اپنی گفتگو پر اس درجہ معقولیت اور ضروری ہونے کا یقین ہوتا ہے کہ اُسے مخاطب کے اکتا جانے کی بھی پروا نہیں‌ ہوتی۔۔۔۔وہ بلا ضرورت اپنی آمدنی کے ذرائع بتانے لگتا ہے۔۔۔جس سے اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آپ اس کی امارت میں شک نہ کریں۔۔اسے اس گفتگو اور اپنی تعریف پر مخاطب کی بدظنی کا بھی خیال ہوتا ہے کہ وہ بدظن نہ ہو جائے۔۔۔لیکن پھر بھی وہ اس طرح شیخی مارتا ہے کہ اس میں کسر نفسی کا پہلو بھی ہوتا ہے۔۔۔۔دوسرے الفاظ میں‌ وہ گویا آپ کو اچھا خاصہ کودَن سمجھتا ہے۔۔۔۔۔

غریب اور مستحق امداد لوگ تو ایک طرف رہے وہ اپنی خادمہ کو بھی، کبھی کبھار دمڑی تک دینے کی غلطی نہیں‌کرتا۔۔۔برسات کے موسم میں، جبکہ ایک محدود آمدنی کے میاں بیوی بھی، اور کچھ نہیں تو کرایہ ہی کی گاڑی پر آتے جاتے ہیں، وہ ایک آدھ میل نہیں‌، بلکہ دو دو تین تین میل تک آپ کو پیدل لے جانے میں‌ کامیاب ہوجاتا ہے۔۔۔وہ پیدل چلنا وقت ضائع کرنا اور پتلون اور کوٹ کو خراب کر کے دھوبی اور خادموں کی مشکلات میں اضافہ کرنے میں بھی نہیں جھجھکتا، ۔۔۔۔۔لیکن اسے یہ گوارا نہیں‌ ہوتا کہ چند آنے خرچ کر کے آرام سے اور وقت پر اپنا کاروبار انجام دے۔۔۔!

غالباً میری بہنوں کو، ایسے شخص کو بدترین رفیق حیات قرار دیدینے میں‌کوئی تکلف نہ ہوگا۔۔۔۔جو ہر وقت اپنی بیکار دولت اور غیر مفید کاروبار کا تذکرہ کرتا رہے۔۔۔اور اس کے علاوہ اس کے پاس کوئی موضوع گفتگو ہی نہ ہو۔۔۔۔۔لطف اور مسرت تو برطرف، ایسا شخص اپنے کاروبار کی مشکلات اور تجارتی نقصانات کا ذکر چھیڑ چھیڑ کر آپ کے تمام خیالات کو پراگندہ کر دیگا۔۔۔۔!

یہ ضرور ہے کہ جس شخص کو اپنے کاروبار کا اندیشہ لگا رہتا ہے۔۔۔وہ ہمدردی کا مستحق ہے۔۔۔۔لیکن ہمدردی کے معنی اس قدر وسیع کیوں لئے جائیں کہ اس کی خاطر کوئی اور شخص اپنا تمام وقت غم، فکر اور بے چینی کی نذر کر دے۔۔۔۔؟ ایسا شخص اگر غربت اور ناداری کی مشکلات کا مقابلہ کرتے کرتے موجودہ خوش حالی تک پہنچا ہے تو اس صورت میں اس کو ہر وقت اندیشہ لگا رہتا ہے کہ کہیں وہ پھر غریب اور نادار نہ ہو جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top