میں نے اور جبریل نے دیکھا ...!

چوہدری صاحب انہاں دا تے مینو اندازہ اے۔ ہر طرح فارغ لوگ نے۔۔
میے تے شاعری دا پوچھ ریا آں
اوہو۔۔۔۔۔۔۔ تسی وضاحت نہیں سی کیتی
شاعری اچ جائز ہے کہ نہیں بارے اینوں اصلاح سخن اچ کسی خاتون دے ناء توں پوسٹ کرنا چاہی دا سی:winking: پونے گھنٹے دے اندر اندر سارے عروض تے بحراں ہتھ بن کے کھلوتے نا ہوون تے دسیو:laughing:
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
یہ نقل ہے :)
اصل کے بارے میں کیا خیال ہے۔ ۔
بھائی ۔ اصل میں نے نہیں پڑھی اور نہ ہی میں اس قسم کے ’’ادب‘‘ پر وقت ضائع کرنے کا قائل ہوں ۔ وہ غالب ہوں ، اقبال ہوں یا کوئی بھی ہوں اصول اصول ہے ۔ اس قسم کی تخلیقات میں کئی مسائل ہیں:
۱۔ ایک تو یہ کہ جنت دوزخ کوئی کھیل مذاق نہیں ہیں ۔ اللہ کی نشانیاں ہیں ۔ ان سے ڈرنا چاہیئے اور ان کا کماحقہ ادب احترام ایمان والوں پر لازم ہے ۔ ان کے بارے میں لطیفے بنانا ، واقعات یا جھوٹی شاعری گھڑنا مناسب نہیں ۔ بخدا اگر کوئی جہنم کو دیکھ لے تو اسے عمر بھر نیند نہ آئے اور عمر بھر کوئی معصیت نہ کرے ۔
۲۔ ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ ہمارا خاتمہ بالخیر ہوگا یا نہیں ۔ کسی کے بارے میں یہ کہنا کہ جنت یا جہنم میں جائے گا ہمارا منصب نہیں ۔ مشرک بھی اگر توبہ کرلے تو اللہ کریم اسے معاف کردین گے ۔ بابِ توبہ ظہورِ قیامت تک کھلا ہے ۔
۳۔ جبریل یا کسی اور ذات پر جھوٹ باندھنا کہ اس نے یہ کہا اور وہ کہا مناسب نہیں ۔ یہ بہتان کے ضمن میں آتا ہے ۔
۴۔ جنت اور دوزخ کے متعلق ہمارا مبلغ علم صرف قرآن و حدیث سے کشید ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ ہمیں ان کی کیفیات کا کوئی علم نہیں ۔ اب یہ کہنا کہ لوگ جہنم میں ہنس رہے ہیں ، ناچ رہے ہیں ، گا رہے ہین وغیرہ وغیرہ ۔ اور ریشمی کپڑوں والے فلانے ڈھمکانے اس میں دیگر لوگوں سے ڈر رہے ہیں یہ سب کہاں سے معلوم ہوا ؟ ایسا کہنا تو اہلِ عقیدہ کی شان کے خلاف ہے ۔
۵۔ نیز یہ کہ ہمیں بھٹکے ہوئے لوگوں پر طنز و تشنیع کے بجائے آخر تک ان کی اصلاح اور انقلابِ قلب کے لئے دعا اور کوشش کرنی چاہیئے کہ یہی رسول اللہ کا طریقہ اور تعلیم ہے ۔

جب اچھے مسلمانوں کو اس طرح کی سطحیت اور جذبہءانتقام کا شکار ہوتے دیکھتا ہوں تو بہت دکھ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور سب دوستوں کو شعور و فہم اور صبر و ضبط عطا فرمائے ۔ میری طرف سے اس لڑی میں یہ آخری مراسلہ ہے ۔ میں ان موضوعات پر پبلک فورم میں گفتگو کا قائل نہیں ہوں ۔ بس آج کچھ درد میرے دل مین سوا اٹھا تھا ۔
 

نایاب

لائبریرین
جبریل یا کسی اور ذات پر جھوٹ باندھنا کہ اس نے یہ کہا اور وہ کہا مناسب نہیں ۔ یہ بہتان کے ضمن میں آتا ہے ۔

نیز یہ کہ ہمیں بھٹکے ہوئے لوگوں پر طنز و تشنیع کے بجائے آخر تک ان کی اصلاح اور انقلابِ قلب کے لئے دعا اور کوشش کرنی چاہیئے کہ یہی رسول اللہ کا طریقہ اور تعلیم ہے ۔
حق بات
ڈھیروں دعائیں
 
بھائی ۔ اصل میں نے نہیں پڑھی اور نہ ہی میں اس قسم کے ’’ادب‘‘ پر وقت ضائع کرنے کا قائل ہوں ۔ وہ غالب ہوں ، اقبال ہوں یا کوئی بھی ہوں اصول اصول ہے ۔ اس قسم کی تخلیقات میں کئی مسائل ہیں:
۱۔ ایک تو یہ کہ جنت دوزخ کوئی کھیل مذاق نہیں ہیں ۔ اللہ کی نشانیاں ہیں ۔ ان سے ڈرنا چاہیئے اور ان کا کماحقہ ادب احترام ایمان والوں پر لازم ہے ۔ ان کے بارے میں لطیفے بنانا ، واقعات یا جھوٹی شاعری گھڑنا مناسب نہیں ۔ بخدا اگر کوئی جہنم کو دیکھ لے تو اسے عمر بھر نیند نہ آئے اور عمر بھر کوئی معصیت نہ کرے ۔
۲۔ ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ ہمارا خاتمہ بالخیر ہوگا یا نہیں ۔ کسی کے بارے میں یہ کہنا کہ جنت یا جہنم میں جائے گا ہمارا منصب نہیں ۔ مشرک بھی اگر توبہ کرلے تو اللہ کریم اسے معاف کردین گے ۔ بابِ توبہ ظہورِ قیامت تک کھلا ہے ۔
۳۔ جبریل یا کسی اور ذات پر جھوٹ باندھنا کہ اس نے یہ کہا اور وہ کہا مناسب نہیں ۔ یہ بہتان کے ضمن میں آتا ہے ۔
۴۔ جنت اور دوزخ کے متعلق ہمارا مبلغ علم صرف قرآن و حدیث سے کشید ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ ہمیں ان کی کیفیات کا کوئی علم نہیں ۔ اب یہ کہنا کہ لوگ جہنم میں ہنس رہے ہیں ، ناچ رہے ہیں ، گا رہے ہین وغیرہ وغیرہ ۔ اور ریشمی کپڑوں والے فلانے ڈھمکانے اس میں دیگر لوگوں سے ڈر رہے ہیں یہ سب کہاں سے معلوم ہوا ؟ ایسا کہنا تو اہلِ عقیدہ کی شان کے خلاف ہے ۔
۵۔ نیز یہ کہ ہمیں بھٹکے ہوئے لوگوں پر طنز و تشنیع کے بجائے آخر تک ان کی اصلاح اور انقلابِ قلب کے لئے دعا اور کوشش کرنی چاہیئے کہ یہی رسول اللہ کا طریقہ اور تعلیم ہے ۔

جب اچھے مسلمانوں کو اس طرح کی سطحیت اور جذبہءانتقام کا شکار ہوتے دیکھتا ہوں تو بہت دکھ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور سب دوستوں کو شعور و فہم اور صبر و ضبط عطا فرمائے ۔ میری طرف سے اس لڑی میں یہ آخری مراسلہ ہے ۔ میں ان موضوعات پر پبلک فورم میں گفتگو کا قائل نہیں ہوں ۔ بس آج کچھ درد میرے دل مین سوا اٹھا تھا ۔

ایمانداری کی بات ہے ظہیراحمدظہیر بھائی، اس جاندار رائے کے بعد اختلاف کی جرات نہیں ہوتی، ہرچند کچھ باتیں ہیں جو جی میں آرہی ہیں مگر یقین کیجئے انہیں قربان کرنا مجھے اس سے زیادہ پسند ہے کہ میری بات اس خوبصورت بیان کو تکرار کی زحمت میں متبلا کردے۔
اللہ آپ کو اجر خیر عطا فرمائے۔
 
بھائی ۔ اصل میں نے نہیں پڑھی اور نہ ہی میں اس قسم کے ’’ادب‘‘ پر وقت ضائع کرنے کا قائل ہوں ۔ وہ غالب ہوں ، اقبال ہوں یا کوئی بھی ہوں اصول اصول ہے ۔ اس قسم کی تخلیقات میں کئی مسائل ہیں:
۱۔ ایک تو یہ کہ جنت دوزخ کوئی کھیل مذاق نہیں ہیں ۔ اللہ کی نشانیاں ہیں ۔ ان سے ڈرنا چاہیئے اور ان کا کماحقہ ادب احترام ایمان والوں پر لازم ہے ۔ ان کے بارے میں لطیفے بنانا ، واقعات یا جھوٹی شاعری گھڑنا مناسب نہیں ۔ بخدا اگر کوئی جہنم کو دیکھ لے تو اسے عمر بھر نیند نہ آئے اور عمر بھر کوئی معصیت نہ کرے ۔
۲۔ ہم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ ہمارا خاتمہ بالخیر ہوگا یا نہیں ۔ کسی کے بارے میں یہ کہنا کہ جنت یا جہنم میں جائے گا ہمارا منصب نہیں ۔ مشرک بھی اگر توبہ کرلے تو اللہ کریم اسے معاف کردین گے ۔ بابِ توبہ ظہورِ قیامت تک کھلا ہے ۔
۳۔ جبریل یا کسی اور ذات پر جھوٹ باندھنا کہ اس نے یہ کہا اور وہ کہا مناسب نہیں ۔ یہ بہتان کے ضمن میں آتا ہے ۔
۴۔ جنت اور دوزخ کے متعلق ہمارا مبلغ علم صرف قرآن و حدیث سے کشید ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ ہمیں ان کی کیفیات کا کوئی علم نہیں ۔ اب یہ کہنا کہ لوگ جہنم میں ہنس رہے ہیں ، ناچ رہے ہیں ، گا رہے ہین وغیرہ وغیرہ ۔ اور ریشمی کپڑوں والے فلانے ڈھمکانے اس میں دیگر لوگوں سے ڈر رہے ہیں یہ سب کہاں سے معلوم ہوا ؟ ایسا کہنا تو اہلِ عقیدہ کی شان کے خلاف ہے ۔
۵۔ نیز یہ کہ ہمیں بھٹکے ہوئے لوگوں پر طنز و تشنیع کے بجائے آخر تک ان کی اصلاح اور انقلابِ قلب کے لئے دعا اور کوشش کرنی چاہیئے کہ یہی رسول اللہ کا طریقہ اور تعلیم ہے ۔

جب اچھے مسلمانوں کو اس طرح کی سطحیت اور جذبہءانتقام کا شکار ہوتے دیکھتا ہوں تو بہت دکھ ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور سب دوستوں کو شعور و فہم اور صبر و ضبط عطا فرمائے ۔ میری طرف سے اس لڑی میں یہ آخری مراسلہ ہے ۔ میں ان موضوعات پر پبلک فورم میں گفتگو کا قائل نہیں ہوں ۔ بس آج کچھ درد میرے دل مین سوا اٹھا تھا ۔

زبرست۔
سچ فرمایا
 

محمد وارث

لائبریرین
حضرت آپ ایسا ادیب تو روایت سے واقف ہے خادم نے اقبال کی پیروی کی ہے کہ حضرت اقبال شیطان کے مقابل جبریل کو لائے ہیں یا جبریل کے مقابل شیطان کو ..

گر کبھی خلوت میسر ہو تو پوچھ اللہ سے
قصہِ آدم کو رنگیں کر گیا کس کا لہو!
میں کھٹکتا ہوں دلِ یزداں میں کانٹے کی طرح
تو فقط اللہ ہو، اللہ ہو، اللہ ہو

باقی بطور انسان مسجود ملائک ہونے کا شرف حاصل ہے تو جبریل کی مصاحبت کی امید کیوں نہ رکھوں ہاں کہیں احسن تقویم سے اسفل سافلین میں جا پڑوں تو اور بات ہے.
چلیں اقبال کی پختہ سند آپ کے پاس ہے لیکن یقین مانیے اقبال نے کبھی جرائیل کا ذکر کرتے ہوئے ایسی زبان استعمال نہیں کی جیسی آپ نے کی ہے۔ ہاں جوش نے کی ہے، مگر اُس کی سند آپ مانیں گے کیا ؟ :)
 
اوہو۔۔۔۔۔۔۔ تسی وضاحت نہیں سی کیتی
شاعری اچ جائز ہے کہ نہیں بارے اینوں اصلاح سخن اچ کسی خاتون دے ناء توں پوسٹ کرنا چاہی دا سی:winking: پونے گھنٹے دے اندر اندر سارے عروض تے بحراں ہتھ بن کے کھلوتے نا ہوون تے دسیو:laughing:
چوہدری صاحب ، اس کلیے سے جہاں مستقبل کے بہت سے مسائل حل ہوتے نظر آرہے ہیں وہیں ماضی میں بہت سے مسائل حل کرنے والوں کے بارے میں مشکوک خیالات بھی جنم لے رہے ہیں ۔۔۔۔۔
اے توانوں پلیکھا ہویا اے۔ گھٹ و گھٹ ناء جاپن دی تے اجازت ہونی چاہی دی اے نا۔
ترجمہ ؟
درست فرما رے او۔۔۔ سر عام ناء جپن لئی وی جیالا پن چاہی دا اے۔۔۔۔۔ اس دور اچ۔۔۔
ترجمہ؟
 
Top