فانی میں ندامت جان کر خوش ہوں یہ منظر دیکھنا

میں ندامت جان کر خوش ہوں یہ منظر دیکھنا
وہ مجھے تڑپا کے تیرا پھر نہ مُڑ کر دیکھنا

دیدنی ہے رنگ دل میں ڈوب کر کھینچنے کے بعد
تم ابهی کیا دیکھتے ہو تھم کے خنجر دیکھنا

ذکر خورشید قیامت سُن کے واعظ کیا کہوں
خیر اس تر دامنی کو روزِ محشر دیکھنا

ماسوائے دل میں اک ہنگامہ برپا کر گیا
چشم کافر کا وہ دل لے کر مکّرر دیکھنا

سانس کے جو آخری جھٹکوں میں ٹکڑے ہو گئیں
ہائے ان ناشاد آہوں کا مقدّر دیکھنا

میرے دل کو چین آ جانے کی ضامن موت ہے
تم کسی دن نبض دل پر ہاتھ رکھ کر دیکھنا

مژدہ فصل گل کا لائےتو سہی باد بہار
ہر کڑی زنجیر کی زنداں سے باہر دیکھنا

جب ذرا پردے سے جھانکا بجلیاں گرنے لگیں
ہے کوئی یہ دیکھنے میں بندہ پرور دیکھنا

تشنہ لب بھی تھا میں ساقی جان سے بیزار بھی ساغر اور پھر زہر سے لبریز ساغر دیکھنا

صبح تک فانی ہر آواز شکست دل کے ساتھ
کیا قیامت تها وه تیرا جانب درِ دیکھنا

محمد شوکت علی خاں فانی بدایونی
1879-1941بدایوں
✍کلیات فانی
 
Top