میں مسلمان باقی سب کافر ۔۔۔ انصار عباسی

زرقا مفتی

محفلین
فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف ایک موثر تحریر


col16.gif
 

ساجد

محفلین
انصار عباسی نے اچھا تحریر کیا ہے ۔ میرے خیال ہے کہ ریاست سب سے پہلے لوگوں کو با مقصد تعلیم اور روزگار ہی فراہم کر دے تو ان دہشت گردوں تنظیموں کی افرادی کمک بند ہو سکتی ہے۔
 
فرقہ وارانہ تشدد کی بنیاد نفرت ہے۔۔۔انسان کی انسان سے نفرت۔۔۔۔چنانچہ پابندی نفرتوں کے سوداگروں پر لگانی چاہئیے ۔ جو لوگ معاشرے میں شخصیات کے حوالے سے نفرت پھیلا رہے ہیں ان پر تو کوئی پابندی نہیں، تو پھر تشدد کیسے ختم ہوسکتا ہے۔آپ نظریات سے نفرت کریں، گناہ سے کریں، جرائم سے کریں۔۔۔لیکن انسانیت اور حقوقِ انسان کا احترام ختم نہیں ہونا چاہئیے۔۔۔یہاں سب کچھ ہورہا ہے سوائے انسان کے احترام اور انسانیت کی پاسداری کے۔
 

arifkarim

معطل
60 سال بعد مسلسل مار کھانے کے بعد عقل آہی گئی کہ واقعی مغرب درست تھا۔ یہاں مغرب میں پاسپورٹ پر مذہب لکھا ہوتا ہے لیکن آئی ڈی کارڈز پر نہیں۔ پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک میں یہ بالکل عام سی بات ہے کہ ہر جگہ ایک شہری کو اسکے مذہب کی بجائے اسکے مسلک، فرقہ وغیرہ کیساتھ شامل کیا جاتا ہے۔ جیسے میرے پاکستانی پاسپورٹ پر سُنی لیکن نارویجن پاسپورٹ پر صرف مسلمان لکھا ہے۔ عمران خان نے کئی بار اس مسئلہ کی طرف روشنی ڈالی ہے، خاص کر جب بھری بس میں سے لوگوں کو اتار کر انکے شناختی کارڈ کے مطابق گولی مار دی جاتی ہے۔ ایک انسانی جان کو مارنے یا بچانے کیلئے کیا صرف ایک مسلکی اور فرقہ ورانہ شناخت کی ضرورت ہے؟
 

arifkarim

معطل
انصار عباسی نے اچھا تحریر کیا ہے ۔ میرے خیال ہے کہ ریاست سب سے پہلے لوگوں کو با مقصد تعلیم اور روزگار ہی فراہم کر دے تو ان دہشت گردوں تنظیموں کی افرادی کمک بند ہو سکتی ہے۔
انصار عباسی کا کہنا یہ ہے کہ ایک اسلامی ریاست کو کیا مجاز ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو مختلف مسالک، فرقوں وغیرہ میں بانٹتی پھرے؟ تحریک پاکستان میں تو سنی، بریلوی، شیعہ، قادیانی، عیسائی، ہندو وغیرہ سب شریک تھے اور پہلی کابینہ میں بھی تمام اقلیتوں کو شامل کیا گیا تھا۔ یہ بعد میں مُلا کے اسلام نے جو دنگل مچایا ہے، یہی اس فرقہ ورانہ فسادات کی جڑ ہے، نہ کہ تعلیم اور روزگار۔ 1953 میں کونسا کوئی تعلیم کی کمی تھی جو لاہور میں مارشل لاء محض مذہبی اور فرقہ ورانہ بنیادوں پر حکومت کو فسادات کے بعد لگانا پڑا؟!
 

arifkarim

معطل
فرقہ وارانہ تشدد کی بنیاد نفرت ہے۔۔۔ انسان کی انسان سے نفرت۔۔۔ ۔چنانچہ پابندی نفرتوں کے سوداگروں پر لگانی چاہئیے ۔ جو لوگ معاشرے میں شخصیات کے حوالے سے نفرت پھیلا رہے ہیں ان پر تو کوئی پابندی نہیں، تو پھر تشدد کیسے ختم ہوسکتا ہے۔
1953 کے فسادات جو کہ مغربی پاکستان کی تاریخ میں اس نوعیت کے سب سے پہلے تھے کے بعد مارشل لاء نافذ کرنے والوں نے ان فرقہ وارانہ اور شدت پسند گروہوں کے سرغنوں کے خلاف پہلے سزائے موت اور بعد میں عمر قید کی سزا بھی سنائی۔ لیکن چونکہ یہاں کبھی قانون کی پاسداری ہی نہیں ہوئی یوں مولانا مودودی جیسے لوگوں کو ہمیشہ اسٹیبلیشمنٹ کی پشت پناہی حاصل رہی ہے۔ اگر اسوقت ان کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا دے دی جاتی تو آج ملک کا یہ حال نہ ہوتا۔ نیز دیگر اس قسم کے گروہوں جیسے لشکر جھنگوی، لشکر طیبہ، تحریک طالبان پاکستان وغیرہ کو مستقل میں مذہبی بنیادوں پر فسادات کرنے کا موقع نہ ملتا!
 
انصار عباسی نے اچھا تحریر کیا ہے ۔ میرے خیال ہے کہ ریاست سب سے پہلے لوگوں کو با مقصد تعلیم اور روزگار ہی فراہم کر دے تو ان دہشت گردوں تنظیموں کی افرادی کمک بند ہو سکتی ہے۔
یار یوسف ٹو نے بھی اسی نام سے تھریڈ کھولا ہے چونکہ اس نے پہلے کھولا ہے اس وجہ سے اس کو بند کرکے اس کے مراسلے بھی اسی میں چسپاں یا منتقل کردیں شکریہ
 
Top