میں لکھ نہیں پاتی۔

ناعمہ عزیز

لائبریرین
مجھے لگتا ہے جیسے بڑا عرصہ ہوا میں نے لکھنا چھوڑ دیا ہے ، حالانکہ یہ کوئی اتنی بھی پرانی بات نہیں ، میری عادت تھی کہ میں دل میں جو بھی ہوتا تھا کسی نا کسی سے شئیر کر لیتی تھی ، لیکن پھر لکھنا شروع کیا ، لفظ خود بہ خود ساتھ دیتے گئے ، جو بھی محسوس کرتی اس پر تقریر جھاڑ دیتی ، لیکن اب مجھے یوں لگتا ہے جیسے کسی نے میری لفظ صلب کر لیے ہوں ، ایک دن مجھے نایاب لالہ نے کہا کہ ناعمہ بٹیا آپ لکھا کریں اور میں نے ان سے وعدہ کیا کہ ہاں میں لکھوں گی ، لیکن بہت عرصہ سوچنے کے بعد بھی میں یہ فیصلہ نہیں کر پائی کہ میں کیا لکھوں ! میرا موضوع اکثر لوگوں کا رویہ ہوتا تھا ، جب بھی مجھے محسوس ہوتا میں لکھتی تھی ، اس طرح دل کی بھڑاس نکل جایا کرتی تھی ، اور دل صاف ہو جاتا تھا ، تو پھر بھول جاتی تھی ۔
لیکن جب سے بھائی گیا ہے زندگی بدل گئی ہے۔
ہم لوگ سب وہی کام کرتے ہیں ، ہنستے بھی ہیں روتے بھی ہیں ، کھاتے ، پیتے ،پڑھتے سب کچھ کرتے ہیں لیکن اندر جو ایک کسک ہے ، جو ایک کمی ہے وہ ہر وقت محسوس ہوتی ہے ، زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئیں ہیں ، اور سب سے بڑی تبدیلی یہ کہ اندر کی بنیاد کھوکھلی ہو گئی ہے ۔
مگر یہ سب زندگی کا حصہ ہے ۔ ہاں میں یہی سوچ کو خود کو بہلاتی ہوں ، میں چاہتی ہوں کہ میں ہر وہ کام کروں جو میں پہلے کرتی تھی ، اور لکھنا اس میں سے ایک ہے۔
پر آج کل خود پر عجب کشمش سوار رہتی ہے ! مجھے لگتا ہے مجھے عقل آرہی ہے ، حالانکہ ایک دن مقدس بتا رہی تھی کہ اس کی عقل داڑھ نکل رہی ہے ، تو داڑھ تو اس کی نکل رہی ہے مجھے کیسے عقل آسکتی ہے بھلا ؟ دراصل آج کل میں اللہ جی کو ڈھونڈنے کی اپنی سی سعی کر رہی ہوں ، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ہمارے اندر رہتے ہیں میرا دل کرتا ہے آسمان کھول کر دیکھوں شاید وہ وہاں مل جائیں ! لیکن میں کون کا جن ہوں جو آسمان تک پہنچ جاؤں گی ! کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ مجھے کوئی ایسا فارمولا مل جائے کہ جس سے اللہ جی میرے اندر مجھے دکھنے لگیں ! آہ !!!! میرے پاس کوئی فارمولا نہیں ہے ۔ ہاں مجھے نایاب لالہ نے ایک بار کہا تھا کہ ناعمہ بٹیا آپ رب زدنی علما کا ورد کیا کریں ۔ تو بڑے زرو شور سے میں اس کا ودر کرتی ہوں ، اور تو اور اپنی پرانی عادت ابھی تک برقرار رکھی ہے ، کہیں بھی اکیلے بیٹھ کر اللہ جی سے باتیں کرنا ، میں جب بھی اکیلی بیٹھتی ہوں تو مجھے یقین ہوتا ہے کہ اللہ جی میرے پاس بیٹھے ہیں پھر میں ساری باتیں ان سے کرتی ہوں ، سب کی شکایتیں لگاتی ہوں اپنی خامیوں کا ذکر بھی کرتی ہوں اور پھر یہ بھی کہتی ہوں کہ اللہ جی آپ تو یہ سب کر سکتے ہیں نا پھر آپ یہ سب کچھ ٹھیک کر دیں ۔
لیکن آج کل پرانی والی عادت سے بھی تسلی نہیں ہوتی ۔
یہ تو خیر میں نا لکھنے کی وجہ بیان کر رہی ہوں کہ میں نارمل ہوں گی تب ہی لکھوں گی نا !!! اور مسئلہ تو یہ ہے کہ میں کبھی بھی نارمل نہیں ہوتی ہمیشہ ابنارمل ہی رہتی ہوں ! آج ہی دراصل کسی نے مجھ سے جانے کس بات پر یہ بولا کہ یہ تو وہ کہے جو جناب کو جانتا نہ ہو اور میں نے جواب دیا کہ مجھے تو کوئی بھی نہیں جانتا بلکہ میں تو خود بھی خود کو نہیں جانتی ہی ہی ہی ۔
خیر آپ میں سے ہی کوئی مجھے ٹوٹکا بتا دے کہ لکھنا کیسے شروع کروں پھر سے ؟:rolleyes:
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب کتھارسس ہے بٹیا رانی
اس تحریر سے یہ آگہی ملتی ہے کہ لکھنے والا اب اپنے باطن کی گہرائی میں پیراکی کر رہا ہے ۔ موتی ملتے ہیں ۔ مگر یہ انسان ان موتیوں کے رنگ و روپ میں الجھتے خوبصورت موتیوں کی تلاش میں آگے سے آگے بڑھتا جا رہا ہے ۔
لفظ" قناعت " یہاں یاد رکھنا بہت بہتر ۔ کہ اس سے برکت ملتی ہے ۔ کسی چمن میں چلے جاؤ اک کونے سے دوسرے کونے تک رنگ برنگ پھول کھلے ملتے ہیں ۔ اور بہت خوبصورت کی تلاش سارا چمن پھرا کر نامراد کر واپس دروازے پر لا کھڑا کرتی ہے ۔
لفظوں کی مثال بھی پھولوں جیسی ۔ انہیں " گھڑنے " بیٹھ جاؤ تو کوئی صورت پسند نہیں آتی ۔ لفظ تراش خراش میں "رد " ہوئے جاتے ہیں ۔
سو جو دل میں ابھرے اسے تحریر کر دینا بہتر ۔ کہ یہ تو اندر کی آواز جو دل سے اٹھتی ہے ۔ اور دل تو گھر ہے سچے کا ۔ سچ ہی کہتا ہے ۔
لکھو ۔۔۔ لکھا کرو ۔۔۔۔۔ جیسے یہ سب کچھ بنا کسی جھجھک کے میں نے تحریر کیا ہے ۔
بس خیال رہے کہ کسی کی تحقیر و تذلیل نہ ہو ۔ کسی کا دل نہ دکھے ۔
 

یوسف-2

محفلین
جس طرح تیرنا تیرنے اور تیرتے رہنے سے آتا ہے، تیرنے کے اصول و ضوابط جان لینے سے نہیں آتا۔ اب میری ہی مثال لے لیں۔ میں تیرنے کے جملہ اصولوں سے واقف ہونے کے باوجود آج تک سوئمنگ پول میں بھی تیر نہیں پایا۔ اسی طرح لکھنا، لکھتے رہنے سے آتا ہے، صرف سوچتے رہنے، صرف پڑھنے یا لکھنے کے اصول و ضوابط جان لینے سے نہیں آتا۔ ناعمہ عزیز ! آپ کو تو خوب لکھنا آتا ہے۔ بس اسی طرح لکھتی رہئے۔ آپ کی تحریر کی سادگی اور بے ساختگی میں بھی ایک حسن پوشیدہ ہے، جو بنا سنوار کر لکھنے میں نہیں ہوتا۔ ہاں یہ درست ہے کہ بڑے سے بڑے لکھنے والے پر بھی کبھی کبھی ایسا وقت ضرور آتا ہے، جب اس کا دل لکھنے کی طرف مائل نہیں ہوتا، ایسے مواقع پر اہل قلم زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے مواقع پر آپ بھی ایسا کرکے دیکھئے۔ نہ لکھنے کا جمود ٹوٹ جائے گا اور دل لکھنے کی طرف آمادہ ہوجائے گا۔
 
میری مانیں تو شیشہ ہاؤس شروع کردیں. چائے خانہ تو ہے ہی. آمدنی میں بھی اضافہ ہو جائے گا. لکھنے سے جیبیں تھوڑی بھرتی ہیں. :D
 

Saadullah Husami

محفلین
ناعمہ صاحبہ ۔
واقعی :
مجھے لگتا ہے مجھے عقل آرہی ہے ، حالانکہ ایک دن مقدس بتا رہی تھی کہ اس کی عقل داڑھ نکل رہی ہے ، تو داڑھ تو اس کی نکل رہی ہے مجھے کیسے عقل آسکتی ہے بھلا ؟ دراصل آج کل میں اللہ جی کو ڈھونڈنے کی اپنی سی سعی کر رہی ہوں ، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ہمارے اندر رہتے ہیں میرا دل کرتا ہے آسمان کھول کر دیکھوں شاید وہ وہاں مل جائیں ! لیکن میں کون کا جن ہوں جو آسمان تک پہنچ جاؤں گی ! کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ مجھے کوئی ایسا فارمولا مل جائے کہ جس سے اللہ جی میرے اندر مجھے دکھنے لگیں ! آہ !!!! میرے پاس کوئی فارمولا نہیں ہے۔
واقعی بہت خوب ۔ خود آگہی کی کشمکش ۔۔۔۔۔اور مقدس کا استعمال:- مزہ آگیا۔
خیالات تحریر کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ مانو ماںباپ بن گئے ہیں ۔ کسی کا وجود ہم لے آئے ہیں اور پھر اس کی پرورش۔۔۔ جب بھی دیکھو اس تحریر کو، اس کے بارے میں دوسروں سے سنو ، مانو اپنے بچے کی تعریف دوسروں سے ۔۔۔ تو ۔۔زندگی دو دن طویل ہوجاتی ہے ۔
بہت خوب ۔۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بہت خوب کتھارسس ہے بٹیا رانی
اس تحریر سے یہ آگہی ملتی ہے کہ لکھنے والا اب اپنے باطن کی گہرائی میں پیراکی کر رہا ہے ۔ موتی ملتے ہیں ۔ مگر یہ انسان ان موتیوں کے رنگ و روپ میں الجھتے خوبصورت موتیوں کی تلاش میں آگے سے آگے بڑھتا جا رہا ہے ۔
لفظ" قناعت " یہاں یاد رکھنا بہت بہتر ۔ کہ اس سے برکت ملتی ہے ۔ کسی چمن میں چلے جاؤ اک کونے سے دوسرے کونے تک رنگ برنگ پھول کھلے ملتے ہیں ۔ اور بہت خوبصورت کی تلاش سارا چمن پھرا کر نامراد کر واپس دروازے پر لا کھڑا کرتی ہے ۔
لفظوں کی مثال بھی پھولوں جیسی ۔ انہیں " گھڑنے " بیٹھ جاؤ تو کوئی صورت پسند نہیں آتی ۔ لفظ تراش خراش میں "رد " ہوئے جاتے ہیں ۔
سو جو دل میں ابھرے اسے تحریر کر دینا بہتر ۔ کہ یہ تو اندر کی آواز جو دل سے اٹھتی ہے ۔ اور دل تو گھر ہے سچے کا ۔ سچ ہی کہتا ہے ۔
لکھو ۔۔۔ لکھا کرو ۔۔۔ ۔۔ جیسے یہ سب کچھ بنا کسی جھجھک کے میں نے تحریر کیا ہے ۔
بس خیال رہے کہ کسی کی تحقیر و تذلیل نہ ہو ۔ کسی کا دل نہ دکھے ۔
میں آپ سے بات سے اتفاق کرتی ہوں لالہ ، انسان واقع قناعت نہیں کرتا ہے ۔ لیکن میں نے تو کبھی بھی لفظوں کے خزانے تلاش نہیں کیے ہیں ، بس جو ذہن و دل میں لکھ دیتی ہوں ، آسان اور سادہ لفظوں میں ، آج کل اس سے بھی محرومی چل رہی ہے ، شاید میں نے چیزوں کو سوچنا چھوڑ دیا ہے ، اس کی وجہ ذہن کا کسی ایک ہی سوچ پر ٹھہر جانا ، اور وہ یہ کہ ابھی تک میں خود کو اس حادثے سے نکال نہیں پائی ہوں ۔
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
جس طرح تیرنا تیرنے اور تیرتے رہنے سے آتا ہے، تیرنے کے اصول و ضوابط جان لینے سے نہیں آتا۔ اب میری ہی مثال لے لیں۔ میں تیرنے کے جملہ اصولوں سے واقف ہونے کے باوجود آج تک سوئمنگ پول میں بھی تیر نہیں پایا۔ اسی طرح لکھنا، لکھتے رہنے سے آتا ہے، صرف سوچتے رہنے، صرف پڑھنے یا لکھنے کے اصول و ضوابط جان لینے سے نہیں آتا۔ ناعمہ عزیز ! آپ کو تو خوب لکھنا آتا ہے۔ بس اسی طرح لکھتی رہئے۔ آپ کی تحریر کی سادگی اور بے ساختگی میں بھی ایک حسن پوشیدہ ہے، جو بنا سنوار کر لکھنے میں نہیں ہوتا۔ ہاں یہ درست ہے کہ بڑے سے بڑے لکھنے والے پر بھی کبھی کبھی ایسا وقت ضرور آتا ہے، جب اس کا دل لکھنے کی طرف مائل نہیں ہوتا، ایسے مواقع پر اہل قلم زیادہ سے زیادہ پڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ایسے مواقع پر آپ بھی ایسا کرکے دیکھئے۔ نہ لکھنے کا جمود ٹوٹ جائے گا اور دل لکھنے کی طرف آمادہ ہوجائے گا۔
جی انکل مجھے بنا سنوار کر کبھی بھی لکھنا نہیں آیا ماسٹرز کرتے وقت شاکر بھائی نے مجھے کہا تھا کہ تم انگلش کی بجائے اردو میں کر لو ایسے تمھیں لفظوں کا خزانہ بھی ملے گا ، لیکن میں نے ضد کرکے انگلش میں ایڈمیشن لیا تھا یہ سوچ کر کہ میں اردو ادب کی ڈگری میرے پاس ہو یا نہ ہو لیکن میں خود کو اردو ادب سے کسی نہ کسی طور منسلک رکھوں گی ۔ اب انشااللہ ساتھ ساتھ پڑھنا لکھنا جاری رکھنے کی پوری کوشش کروں گی اور یہ میں نے اسی لئے ابتدا کی ہے کہ شاید جمود ٹوٹ جائے :)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
میری مانیں تو شیشہ ہاؤس شروع کردیں. چائے خانہ تو ہے ہی. آمدنی میں بھی اضافہ ہو جائے گا. لکھنے سے جیبیں تھوڑی بھرتی ہیں. :D
ارے میں آمدنی کے لئے تھوڑا ہی لکھتی ہوں :) میں تو اپنا دل صاف کرنے کے لئے لیے لکھتی ہوں ، پتا ہے بہت ساری منفی اور مثبت باتیں ایک ساتھ جمع ہو جاتی ہیں دل میں ، اور پھر یوں لگتا ہے جیسے دل گندہ ہو گیا ہے ، دل کی صفائی کرنی چاہئے ، ذہن و دل میں صرف اچھی سوچ ہونی چاہئے تو ہی انسان تعمیری کام کر سکتا ہے ، ورنہ گھٹن ہونے لگتی ہے ،اور اسی سب سے بچنے کے لئے میں لکھتی ہوں :)
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
ناعمہ صاحبہ ۔
واقعی :
مجھے لگتا ہے مجھے عقل آرہی ہے ، حالانکہ ایک دن مقدس بتا رہی تھی کہ اس کی عقل داڑھ نکل رہی ہے ، تو داڑھ تو اس کی نکل رہی ہے مجھے کیسے عقل آسکتی ہے بھلا ؟ دراصل آج کل میں اللہ جی کو ڈھونڈنے کی اپنی سی سعی کر رہی ہوں ، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ہمارے اندر رہتے ہیں میرا دل کرتا ہے آسمان کھول کر دیکھوں شاید وہ وہاں مل جائیں ! لیکن میں کون کا جن ہوں جو آسمان تک پہنچ جاؤں گی ! کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ مجھے کوئی ایسا فارمولا مل جائے کہ جس سے اللہ جی میرے اندر مجھے دکھنے لگیں ! آہ !!!! میرے پاس کوئی فارمولا نہیں ہے۔
واقعی بہت خوب ۔ خود آگہی کی کشمکش ۔۔۔ ۔۔اور مقدس کا استعمال:- مزہ آگیا۔
خیالات تحریر کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ مانو ماںباپ بن گئے ہیں ۔ کسی کا وجود ہم لے آئے ہیں اور پھر اس کی پرورش۔۔۔ جب بھی دیکھو اس تحریر کو، اس کے بارے میں دوسروں سے سنو ، مانو اپنے بچے کی تعریف دوسروں سے ۔۔۔ تو ۔۔زندگی دو دن طویل ہوجاتی ہے ۔
بہت خوب ۔۔

حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ لالہ :)
لیکن مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئی ، کیا آپ اس کی وضاحت کر دیں گے ؟

خیالات تحریر کرنے سے ایسا لگتا ہے کہ مانو ماںباپ بن گئے ہیں ۔ کسی کا وجود ہم لے آئے ہیں اور پھر اس کی پرورش۔۔۔ جب بھی دیکھو اس تحریر کو، اس کے بارے میں دوسروں سے سنو ، مانو اپنے بچے کی تعریف دوسروں سے ۔۔۔ تو ۔۔زندگی دو دن طویل ہوجاتی ہے ۔
 

Saadullah Husami

محفلین
مکرمہ
میرا مقصد بس اتنا سا ہی تھا کہ خیالات اور اچھی تحریریں انسان کے بمانند اس کی اولاد کے ہوتے ہیں ۔اور اس بات سے اس کی توجیہ تھی
نیز جب ہم اپنی ہی تحریریں دوبارہ پڑھتے ہیں تو اتنی خوشی ملتی ہے جیسے کہ مانباپ کو اپنے ہونہار بچوں سے مل کر اور ان کے کارنامے پڑھ کر یا دیکھ کر ملتی ہو ۔
خیر اندیش ۔والسلام
 

یوسف-2

محفلین
جی انکل مجھے بنا سنوار کر کبھی بھی لکھنا نہیں آیا ماسٹرز کرتے وقت شاکر بھائی نے مجھے کہا تھا کہ تم انگلش کی بجائے اردو میں کر لو ایسے تمھیں لفظوں کا خزانہ بھی ملے گا ، لیکن میں نے ضد کرکے انگلش میں ایڈمیشن لیا تھا یہ سوچ کر کہ میں اردو ادب کی ڈگری میرے پاس ہو یا نہ ہو لیکن میں خود کو اردو ادب سے کسی نہ کسی طور منسلک رکھوں گی ۔ اب انشااللہ ساتھ ساتھ پڑھنا لکھنا جاری رکھنے کی پوری کوشش کروں گی اور یہ میں نے اسی لئے ابتدا کی ہے کہ شاید جمود ٹوٹ جائے :)
میرے خیال سے تو آپ نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔ انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے والے اردو کے ادیب اور صرف اردو پڑھ کر بننے والے اردو کے ادیب میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ انگریزی میں نہ صرف یہ کہ انگریزی کا وسیع ادب موجود ہے، بلکہ انگریزی زبان میں دنیا بھر کی زبانوں کا ادب بھی موجود ہے۔ جبکہ اردو میں جو انگریزی کے علاوہ دیگر زبانوں کا ادب موجود ہے، وہ انگریزی کے ترجمہ کا ترجمہ ہے۔ ترجمہ در ترجمہ میں اصل ادب کہیں دور رہ جاتا ہے کہ اول تو ادب کا کسی دوسری زبان میں بعینہ ترجمہ ممکن نہیں ہوتا۔ کلام اقبال و غالب کا بہترین سے بہترین انگریزی ترجمہ بھی کلام اقبال و غالب کا ہم پلہ نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح شیکسپیئر، ولیم ورڈز ورتھ اور دیگر انگریز ادباء و شعراء کے تخلیق کردہ انگریزی ادب کا عمدہ سے عمدہ اردو ترجمہ میں بھی وہ لطف نہیں آسکتا، جو اسے اصل انگریزی زبان میں پڑھنے سے ملتا ہے۔ کیونکہ علم اور اطلاعات کا تو سو فیصد درست ترجمہ ممکن ہے۔ لیکن ”ادب“ چیز دیگر است۔ اس کی ایک اور اعلیٰ ترین مثال ”عربی قرآن“ ہے۔ یہ عربی زبان کا ایک بہترین، سدا بہار اور ناقابل نقل ”ادبی نمونہ“ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ”قرآنی علم اور ایمان“ سےمحروم محض عربی زبان جاننے والا فردبھی جب یہ ”عربی ادب“ سنتا یا پڑھتا ہے تو اس کے دل پر براہ راست اثر کرتا ہے۔ جبکہ ”قرآنی علم اور ایمان“ سے بہرہ ور لیکن عربی زبان نہ جاننے والے ہم عجمی مسلمان بھی جب اسی قرآن کے اردو، انگریزی یا دیگر تراجم پڑھے ہیں تو ہمارے دلوں پر (الا ماشا ء اللہ) کوئی خاص اثر نہیں پڑتا۔
لہٰذا میں آپ کو اس ”عقلمندی“ پر مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے اردو کا لکھاری بننے کےلئے انگریزی ادب میں ماسٹرز کرنے کو چنا۔آپ اردو ادب کے ساتھ ساتھ انگریزی ادب اور انگریزی زبان میں ’موجود‘ دیگر زبانوں کے ادب کا خوب خوب مطالعہ کیجئے۔ ان شاء اللہ آپ کی اردو کی تحریر میں فکر کی وسعت اور خیالات کی روانی خود بخود آجائے گی۔
پس نوشت: اس طویل ”بھاشن“ پر معذرت خواہ ہوں۔ لیکن کیا کروں کہ : چھٹتی نہیں ہے، منہ سے (بھاشن دینے کی) یہ عادت لگی ہوئی :)
 

سید زبیر

محفلین
بیٹا ! بہت خوبصورت تحریر ہے عمدہ روانی اور بے ساختگی مسحور کن ہے خدا کرے زور قلم اور زیادہ​
آپ نے لکھا کہ اللہ کو تلاش کر رہی ہوں تو بیٹا اللہ تو انسان کی شاہ رگ کے بھی قریب ہے ۔اور اللہ کو ڈھونڈنا ہو تو ٹوٹے ہوئے دلوں میں ڈھونڈیں " وہ خدا ہے کسی ٹوٹے ہوئے دل میں ہوگا ۔ ۔ ۔ مسجدوں میں نہ ڈھونڈھو نہ کلیساوں میں "​
اپنے ارد گرد ہر دل ٹوٹا ہوا ملے گا انکے زخموں پر پھایا رکھیں ۔ دیکھیں اللہ کریم کی جانب سے کیسا جواب ملتا ہے ۔​
اور ٹوٹا ہوا دل تو اللہ کو بہت عزیز ہوتا ہے​
"نہ بچا بچا کے تو رکھ اسے ترا آئینہ ہے وہ آ ئینہ
جو شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں"
جس دکھ میں اللہ کی یاد آئے سمجھیں اللہ آپ کا دوست ہے اللہ تبار تعالٰی نے قران حکیم میں فرمایا 'تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کرونگا '۔ بے شک اس کا فرمان ہی حق ہے ۔میرا عاجزانہ مشورہ ہے کہ سورۃ فاتحہ پڑھتی رہا کریں ، جس میں اللہ کی کبریائی بھی ہے ،بندے کی عاجزی بھی ہے اور صراط مستقیم کی دعا بھی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہر قدم پر آپ کی رہنمائی فرمائیں گے۔ آپ نے بھائی کی جدائی کا ذکر کیا بلا شبہ یہ ایک ایسا دکھ ہے جو کبھی نہیں ختم ہوگا ۔ ایک تو اس دکھ کی باعث آپ اللہ کے قریب ہو گئیں با الفاظ دیگر اللہ نے آپ کو اپنی رحمت کے قریب کرلیا دوسرا ذرا سوچیں جب کسی محفل میں ،کسی موقعہ پر آپ کے مرحوم بھائی کا اچھے الفاظ میں تذکرہ ہوتا ہے تو آ پ کو یک گونہ سکون ملتا ہے اور خواہش ہوتی ہے کہ یہ ذکر چلتا رہے تو اگر ہم محبوب خدا ﷺ کا ذکر کریں تو ہمارا رب کتنا خوش ہوگا یہ سوچتے ہوئے درود ابراہیمی پڑھ لیاکریں والدین کا بھائی بہنوں کا بہت خیال رکھئیے گا اللہ ہمیشہ آپ کی مدد فرمائے (آمین)​
مجھے لگتا ہے جیسے بڑا عرصہ ہوا میں نے لکھنا چھوڑ دیا ہے ، حالانکہ یہ کوئی اتنی بھی پرانی بات نہیں ، میری عادت تھی کہ میں دل میں جو بھی ہوتا تھا کسی نا کسی سے شئیر کر لیتی تھی ، لیکن پھر لکھنا شروع کیا ، لفظ خود بہ خود ساتھ دیتے گئے ، جو بھی محسوس کرتی اس پر تقریر جھاڑ دیتی ، لیکن اب مجھے یوں لگتا ہے جیسے کسی نے میری لفظ صلب کر لیے ہوں ، ایک دن مجھے نایاب لالہ نے کہا کہ ناعمہ بٹیا آپ لکھا کریں اور میں نے ان سے وعدہ کیا کہ ہاں میں لکھوں گی ، لیکن بہت عرصہ سوچنے کے بعد بھی میں یہ فیصلہ نہیں کر پائی کہ میں کیا لکھوں ! میرا موضوع اکثر لوگوں کا رویہ ہوتا تھا ، جب بھی مجھے محسوس ہوتا میں لکھتی تھی ، اس طرح دل کی بھڑاس نکل جایا کرتی تھی ، اور دل صاف ہو جاتا تھا ، تو پھر بھول جاتی تھی ۔
لیکن جب سے بھائی گیا ہے زندگی بدل گئی ہے۔
ہم لوگ سب وہی کام کرتے ہیں ، ہنستے بھی ہیں روتے بھی ہیں ، کھاتے ، پیتے ،پڑھتے سب کچھ کرتے ہیں لیکن اندر جو ایک کسک ہے ، جو ایک کمی ہے وہ ہر وقت محسوس ہوتی ہے ، زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئیں ہیں ، اور سب سے بڑی تبدیلی یہ کہ اندر کی بنیاد کھوکھلی ہو گئی ہے ۔
مگر یہ سب زندگی کا حصہ ہے ۔ ہاں میں یہی سوچ کو خود کو بہلاتی ہوں ، میں چاہتی ہوں کہ میں ہر وہ کام کروں جو میں پہلے کرتی تھی ، اور لکھنا اس میں سے ایک ہے۔
پر آج کل خود پر عجب کشمش سوار رہتی ہے ! مجھے لگتا ہے مجھے عقل آرہی ہے ، حالانکہ ایک دن مقدس بتا رہی تھی کہ اس کی عقل داڑھ نکل رہی ہے ، تو داڑھ تو اس کی نکل رہی ہے مجھے کیسے عقل آسکتی ہے بھلا ؟ دراصل آج کل میں اللہ جی کو ڈھونڈنے کی اپنی سی سعی کر رہی ہوں ، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ہمارے اندر رہتے ہیں میرا دل کرتا ہے آسمان کھول کر دیکھوں شاید وہ وہاں مل جائیں ! لیکن میں کون کا جن ہوں جو آسمان تک پہنچ جاؤں گی ! کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ مجھے کوئی ایسا فارمولا مل جائے کہ جس سے اللہ جی میرے اندر مجھے دکھنے لگیں ! آہ !!!! میرے پاس کوئی فارمولا نہیں ہے ۔ ہاں مجھے نایاب لالہ نے ایک بار کہا تھا کہ ناعمہ بٹیا آپ رب زدنی علما کا ورد کیا کریں ۔ تو بڑے زرو شور سے میں اس کا ودر کرتی ہوں ، اور تو اور اپنی پرانی عادت ابھی تک برقرار رکھی ہے ، کہیں بھی اکیلے بیٹھ کر اللہ جی سے باتیں کرنا ، میں جب بھی اکیلی بیٹھتی ہوں تو مجھے یقین ہوتا ہے کہ اللہ جی میرے پاس بیٹھے ہیں پھر میں ساری باتیں ان سے کرتی ہوں ، سب کی شکایتیں لگاتی ہوں اپنی خامیوں کا ذکر بھی کرتی ہوں اور پھر یہ بھی کہتی ہوں کہ اللہ جی آپ تو یہ سب کر سکتے ہیں نا پھر آپ یہ سب کچھ ٹھیک کر دیں ۔
لیکن آج کل پرانی والی عادت سے بھی تسلی نہیں ہوتی ۔
یہ تو خیر میں نا لکھنے کی وجہ بیان کر رہی ہوں کہ میں نارمل ہوں گی تب ہی لکھوں گی نا !!! اور مسئلہ تو یہ ہے کہ میں کبھی بھی نارمل نہیں ہوتی ہمیشہ ابنارمل ہی رہتی ہوں ! آج ہی دراصل کسی نے مجھ سے جانے کس بات پر یہ بولا کہ یہ تو وہ کہے جو جناب کو جانتا نہ ہو اور میں نے جواب دیا کہ مجھے تو کوئی بھی نہیں جانتا بلکہ میں تو خود بھی خود کو نہیں جانتی ہی ہی ہی ۔
خیر آپ میں سے ہی کوئی مجھے ٹوٹکا بتا دے کہ لکھنا کیسے شروع کروں پھر سے ؟:rolleyes:

 

سید زبیر

محفلین
مجھے لگتا ہے جیسے بڑا عرصہ ہوا میں نے لکھنا چھوڑ دیا ہے ، حالانکہ یہ کوئی اتنی بھی پرانی بات نہیں ، میری عادت تھی کہ میں دل میں جو بھی ہوتا تھا کسی نا کسی سے شئیر کر لیتی تھی ، لیکن پھر لکھنا شروع کیا ، لفظ خود بہ خود ساتھ دیتے گئے ، جو بھی محسوس کرتی اس پر تقریر جھاڑ دیتی ، لیکن اب مجھے یوں لگتا ہے جیسے کسی نے میری لفظ صلب کر لیے ہوں ، ایک دن مجھے نایاب لالہ نے کہا کہ ناعمہ بٹیا آپ لکھا کریں اور میں نے ان سے وعدہ کیا کہ ہاں میں لکھوں گی ، لیکن بہت عرصہ سوچنے کے بعد بھی میں یہ فیصلہ نہیں کر پائی کہ میں کیا لکھوں ! میرا موضوع اکثر لوگوں کا رویہ ہوتا تھا ، جب بھی مجھے محسوس ہوتا میں لکھتی تھی ، اس طرح دل کی بھڑاس نکل جایا کرتی تھی ، اور دل صاف ہو جاتا تھا ، تو پھر بھول جاتی تھی ۔
لیکن جب سے بھائی گیا ہے زندگی بدل گئی ہے۔
ہم لوگ سب وہی کام کرتے ہیں ، ہنستے بھی ہیں روتے بھی ہیں ، کھاتے ، پیتے ،پڑھتے سب کچھ کرتے ہیں لیکن اندر جو ایک کسک ہے ، جو ایک کمی ہے وہ ہر وقت محسوس ہوتی ہے ، زندگی میں بہت سی تبدیلیاں آئیں ہیں ، اور سب سے بڑی تبدیلی یہ کہ اندر کی بنیاد کھوکھلی ہو گئی ہے ۔
مگر یہ سب زندگی کا حصہ ہے ۔ ہاں میں یہی سوچ کو خود کو بہلاتی ہوں ، میں چاہتی ہوں کہ میں ہر وہ کام کروں جو میں پہلے کرتی تھی ، اور لکھنا اس میں سے ایک ہے۔
پر آج کل خود پر عجب کشمش سوار رہتی ہے ! مجھے لگتا ہے مجھے عقل آرہی ہے ، حالانکہ ایک دن مقدس بتا رہی تھی کہ اس کی عقل داڑھ نکل رہی ہے ، تو داڑھ تو اس کی نکل رہی ہے مجھے کیسے عقل آسکتی ہے بھلا ؟ دراصل آج کل میں اللہ جی کو ڈھونڈنے کی اپنی سی سعی کر رہی ہوں ، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ہمارے اندر رہتے ہیں میرا دل کرتا ہے آسمان کھول کر دیکھوں شاید وہ وہاں مل جائیں ! لیکن میں کون کا جن ہوں جو آسمان تک پہنچ جاؤں گی ! کبھی کبھی دل کرتا ہے کہ مجھے کوئی ایسا فارمولا مل جائے کہ جس سے اللہ جی میرے اندر مجھے دکھنے لگیں ! آہ !!!! میرے پاس کوئی فارمولا نہیں ہے ۔ ہاں مجھے نایاب لالہ نے ایک بار کہا تھا کہ ناعمہ بٹیا آپ رب زدنی علما کا ورد کیا کریں ۔ تو بڑے زرو شور سے میں اس کا ودر کرتی ہوں ، اور تو اور اپنی پرانی عادت ابھی تک برقرار رکھی ہے ، کہیں بھی اکیلے بیٹھ کر اللہ جی سے باتیں کرنا ، میں جب بھی اکیلی بیٹھتی ہوں تو مجھے یقین ہوتا ہے کہ اللہ جی میرے پاس بیٹھے ہیں پھر میں ساری باتیں ان سے کرتی ہوں ، سب کی شکایتیں لگاتی ہوں اپنی خامیوں کا ذکر بھی کرتی ہوں اور پھر یہ بھی کہتی ہوں کہ اللہ جی آپ تو یہ سب کر سکتے ہیں نا پھر آپ یہ سب کچھ ٹھیک کر دیں ۔
لیکن آج کل پرانی والی عادت سے بھی تسلی نہیں ہوتی ۔
یہ تو خیر میں نا لکھنے کی وجہ بیان کر رہی ہوں کہ میں نارمل ہوں گی تب ہی لکھوں گی نا !!! اور مسئلہ تو یہ ہے کہ میں کبھی بھی نارمل نہیں ہوتی ہمیشہ ابنارمل ہی رہتی ہوں ! آج ہی دراصل کسی نے مجھ سے جانے کس بات پر یہ بولا کہ یہ تو وہ کہے جو جناب کو جانتا نہ ہو اور میں نے جواب دیا کہ مجھے تو کوئی بھی نہیں جانتا بلکہ میں تو خود بھی خود کو نہیں جانتی ہی ہی ہی ۔
خیر آپ میں سے ہی کوئی مجھے ٹوٹکا بتا دے کہ لکھنا کیسے شروع کروں پھر سے ؟:rolleyes:
بیٹا ! بہت خوبصورت تحریر ہے عمدہ روانی اور بے ساختگی مسحور کن ہے خدا کرے زور قلم اور زیادہ​
آپ نے لکھا کہ اللہ کو تلاش کر رہی ہوں تو بیٹا اللہ تو انسان کی شاہ رگ کے بھی قریب ہے ۔اور اللہ کو ڈھونڈنا ہو تو ٹوٹے ہوئے دلوں میں ڈھونڈیں " وہ خدا ہے کسی ٹوٹے ہوئے دل میں ہوگا ۔ ۔ ۔ مسجدوں میں نہ ڈھونڈھو نہ کلیساوں میں "​
اپنے ارد گرد ہر دل ٹوٹا ہوا ملے گا انکے زخموں پر پھایا رکھیں ۔ دیکھیں اللہ کریم کی جانب سے کیسا جواب ملتا ہے ۔​
اور ٹوٹا ہوا دل تو اللہ کو بہت عزیز ہوتا ہے​
"نہ بچا بچا کے تو رکھ اسے ترا آئینہ ہے وہ آ ئینہ
جو شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں"
جس دکھ میں اللہ کی یاد آئے سمجھیں اللہ آپ کا دوست ہے اللہ تبار تعالٰی نے قران حکیم میں فرمایا 'تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کرونگا '۔ بے شک اس کا فرمان ہی حق ہے ۔میرا عاجزانہ مشورہ ہے کہ سورۃ فاتحہ پڑھتی رہا کریں ، جس میں اللہ کی کبریائی بھی ہے ،بندے کی عاجزی بھی ہے اور صراط مستقیم کی دعا بھی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہر قدم پر آپ کی رہنمائی فرمائیں گے۔ آپ نے بھائی کی جدائی کا ذکر کیا بلا شبہ یہ ایک ایسا دکھ ہے جو کبھی نہیں ختم ہوگا ۔ ایک تو اس دکھ کی باعث آپ اللہ کے قریب ہو گئیں با الفاظ دیگر اللہ نے آپ کو اپنی رحمت کے قریب کرلیا دوسرا ذرا سوچیں جب کسی محفل میں ،کسی موقعہ پر آپ کے مرحوم بھائی کا اچھے الفاظ میں تذکرہ ہوتا ہے تو آ پ کو یک گونہ سکون ملتا ہے اور خواہش ہوتی ہے کہ یہ ذکر چلتا رہے تو اگر ہم محبوب خدا ﷺ کا ذکر کریں تو ہمارا رب کتنا خوش ہوگا یہ سوچتے ہوئے درود ابراہیمی پڑھ لیاکریں والدین کا بھائی بہنوں کا بہت خیال رکھئیے گا اللہ ہمیشہ آپ کی مدد فرمائے (آمین)​
 

ناعمہ عزیز

لائبریرین
بیٹا ! بہت خوبصورت تحریر ہے عمدہ روانی اور بے ساختگی مسحور کن ہے خدا کرے زور قلم اور زیادہ​
آپ نے لکھا کہ اللہ کو تلاش کر رہی ہوں تو بیٹا اللہ تو انسان کی شاہ رگ کے بھی قریب ہے ۔اور اللہ کو ڈھونڈنا ہو تو ٹوٹے ہوئے دلوں میں ڈھونڈیں " وہ خدا ہے کسی ٹوٹے ہوئے دل میں ہوگا ۔ ۔ ۔ مسجدوں میں نہ ڈھونڈھو نہ کلیساوں میں "​
اپنے ارد گرد ہر دل ٹوٹا ہوا ملے گا انکے زخموں پر پھایا رکھیں ۔ دیکھیں اللہ کریم کی جانب سے کیسا جواب ملتا ہے ۔​
اور ٹوٹا ہوا دل تو اللہ کو بہت عزیز ہوتا ہے​
"نہ بچا بچا کے تو رکھ اسے ترا آئینہ ہے وہ آ ئینہ
جو شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہ آئینہ ساز میں"
جس دکھ میں اللہ کی یاد آئے سمجھیں اللہ آپ کا دوست ہے اللہ تبار تعالٰی نے قران حکیم میں فرمایا 'تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کرونگا '۔ بے شک اس کا فرمان ہی حق ہے ۔میرا عاجزانہ مشورہ ہے کہ سورۃ فاتحہ پڑھتی رہا کریں ، جس میں اللہ کی کبریائی بھی ہے ،بندے کی عاجزی بھی ہے اور صراط مستقیم کی دعا بھی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہر قدم پر آپ کی رہنمائی فرمائیں گے۔ آپ نے بھائی کی جدائی کا ذکر کیا بلا شبہ یہ ایک ایسا دکھ ہے جو کبھی نہیں ختم ہوگا ۔ ایک تو اس دکھ کی باعث آپ اللہ کے قریب ہو گئیں با الفاظ دیگر اللہ نے آپ کو اپنی رحمت کے قریب کرلیا دوسرا ذرا سوچیں جب کسی محفل میں ،کسی موقعہ پر آپ کے مرحوم بھائی کا اچھے الفاظ میں تذکرہ ہوتا ہے تو آ پ کو یک گونہ سکون ملتا ہے اور خواہش ہوتی ہے کہ یہ ذکر چلتا رہے تو اگر ہم محبوب خدا ﷺ کا ذکر کریں تو ہمارا رب کتنا خوش ہوگا یہ سوچتے ہوئے درود ابراہیمی پڑھ لیاکریں والدین کا بھائی بہنوں کا بہت خیال رکھئیے گا اللہ ہمیشہ آپ کی مدد فرمائے (آمین)​


شکریہ انکل آپ نے تو مجھے بہت اچھا راستہ دکھایا ہے اب انشا اللہ سورہ فاتحہ کا ورد بھی ساتھ ساتھ جاری رکھوں گی ۔ :)
 
Top