میں تیرے لئے خود کو نیلام کر دوں

الف عین
عظیم
شکیل احمد خان23
-----------
میں تیرے لئے خود کو نیلام کر دوں
جہاں بھر کی خوشیاں ترے نام کر دوں
-----------
محبّت میں اتنا تو ہوتا ہے جائز
رقیبوں کی کوشش کو ناکام کر دوں
----------
ڈھلے رات مجھ سے وہ آئے گا ملنے
اندھیرا میں گھر میں سرِ شام کر دوں
----------
تمہاری طرف سے اگر ہو اجازت
میں اعلانِ الفت لبِ بام کر دوں
-----------
بھلا خوف کیسا محبّت ہی کی ہے
میں اظہار اس کا سر، عام کر دوں
----------
سمجھتے ہو ارشد کہ میں بے وفا ہوں
بتا دور کیسے یہ الزام کر دوں
-----------
 

عظیم

محفلین
میں تیرے لئے خود کو نیلام کر دوں
جہاں بھر کی خوشیاں ترے نام کر دوں
مطلع درست

محبّت میں اتنا تو ہوتا ہے جائز
رقیبوں کی کوشش کو ناکام کر دوں
یہ درست تو ہے مگر مفہوم کے اعتبار سے کچھ ٹھیک نہیں لگتا، یہ تو جائز بات ہی ہے، رقیبوں سے جیتنا یا ان کی کوششوں کو بے کار کرنے کی کوشش کرنا، یعنی نارمل ہے تو بات بنتی ہوئی معلوم نہیں ہوتی، پہلے میں اگر سوالیہ صورت حال بنا دی جائے تو میرا خیال ہے کہ کچھ جان پیدا ہو جائے گی، مثلاً
محبت میں اتنا بھی جائز نہیں کیا

ڈھلے رات مجھ سے وہ آئے گا ملنے
اندھیرا میں گھر میں سرِ شام کر دوں
ڈھلے رات اچھا بیانیہ نہیں لگ رہا، رات کے بعد کوما لگانے سے کچھ واضح تو ہو سکتا ہے، مگر بہتر ہے کہ کسی اور طرح کہہ لیا جائے

تمہاری طرف سے اگر ہو اجازت
میں اعلانِ الفت لبِ بام کر دوں
لب بام کی جگہ سر بام ٹھیک لگتا ہے مجھے

بھلا خوف کیسا محبّت ہی کی ہے
میں اظہار اس کا سر، عام کر دوں
بھلا کچھ مجہول قسم کا انداز بیان لگتا ہے مجھے، مجھے لایا جائے بھلا کے بدلے تو کیسا رہے؟
دوسرے میں بھی پہلے سے کچھ ربط کی کمی محسوس ہوتی ہے، 'تو کیوں نہ' 'تو میں کیوں نہ' جیسی معنویت درکار ہے

مقطع میں میں چاہتا ہوں کہ آپ خود ڈھونڈیں کہ کیا غلطی دہرائی ہے آپ نے
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ کروں اور کر دوں میں ہلکا سا فرق ہوتا ہے، کر دوں میں شدت ہوتی ہے لیکن جب کسی سے پوچھا جائے تو اپنے ارادے میں اس شدت کا محل نہیں ہوتا۔ مجھے بتاؤ کہ کس طرح کروں.. درست استعمال ہوتا ہے۔ مقطع کا کر دوں مجھے غلط لگ رہا ہے
لب بام کو اگر سر بام کیا جائے تو تین اشعار میں مسلسل" سر" آ جائے گا۔ اس کے علاوہ چوتھے پانچویں شعر میں مفہوم کی یکسانیت بھی محسوس ہوتی ہے
رقیبوں، جمع، کی واحد کوشش؟ یہ بھی عجیب لگ رہا ہے
 
Top