میں تم سے کہہ نہیں سکتا

نوید صادق

محفلین
جب پوری نظم میں تخاطب کے لئے تم کہا جا رہا ہے تو "تری" کا کوئی جواز نہیں بن پاتا۔

تو کے مقابل "تری" ہوتا ہے
تم کے مقابل "تمہاری"
بات شائد کلئر ہو گئی ہو۔
" تری یادیں ستاتی ہیں" میں تمہاری ہونا چاہیے۔ مثلا" "تمہاری یاد آتی ہے"



میں شائد اردو گرامر کی ساری اصطلاحات بھول گیا ہوں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
پہلے مصرعہ میں "تم" ہے،
چوتھے مصرعہ میں "تم " ہے۔
پانچویں مصرعہ میں " تری" ہے
چھٹے مصرعہ میں " تمہیں" ہے
ساتویں میں " تم" ہے۔
گیارہویں میں "تم" ہے
بارہویں مصرعہ میں "تم" ہے
تیرہویں مصرعہ میں پھر "تم"
کس کو بدلا جائے، پانچویں مصرعہ کو یا باقی تمام کو،فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔

ذرا اسے درست کریں، پھر بات کرتے ہیں۔
اور ہاں سند میں مومن کی غزل مت پیش کیجے گا کہ عیب عیب ہی ہوتا ہے۔ اس عیب کو کیا کہتے ہیں، نام تو بھول گیا ہے۔ خیر۔۔۔

اس سے ملتے جلتے عیب کو 'شتر گربہ' کہتے ہیں یعنی اونٹ اور بلی (اکھٹے باندھ دینا)، یعنی ایک ہی شعر یا نظم میں کسی جگہ 'تُو' اور کسی جگہ 'آپ' وغیرہ وغیرہ۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
اچھا اچھا اب سمجھ آ گی ہے نوید بھائی میں صبح سے آپ کو فون کر رہا تھا اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے لیکن آپ کا فون ہی بند ہے خیر بہت شکریہ میں اس کو تبدیل کر لیتا ہوں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میں تم سے کہہ نہیں‌سکتا
جو میرے دل کے اندر ہے
وہ سب کچھ سہہ نہیں سکتا
میں تم سے کہہ نہیں‌سکتا
تمہاری یاد آتی ہے
مجھے آ کر ستاتی ہے
بہت یادیں رُلاتی ہیں
تمہیں آنکھیں بُلاتی ہیں
کبھی تم لوٹ آؤ نا
مرے دل میں سماؤنا
میں شب کو جاگ جاتا ہوں
ستاروں کو بتاتا ہوں
میں تم بن رہ نہیں سکتا
مجھے تم سے محبت ہے
میں تم سے کہہ نہیں سکتا

خرم شہزاد خرم

؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت شکریہ سعود بھائی میں محفل پر آتا ہی اسی لیے ہوں کے یہاں سارے میرے اپنے ہیں جو بہت جلد اصلاح کر دیتے ہیں ورنہ کس کے پاس اتنا وقت ہوتا ہے پسند کرنے کا بہت شکریہ
 

نوید صادق

محفلین
اچھا اچھا اب سمجھ آ گی ہے نوید بھائی میں صبح سے آپ کو فون کر رہا تھا اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے لیکن آپ کا فون ہی بند ہے خیر بہت شکریہ میں اس کو تبدیل کر لیتا ہوں

خرم! معذرت خواہ ہوں۔ میں دراصل کل تقریبا" سارا دن زمیں سے 250 فٹ اوپر رہا ہوں۔ وہاں موبائل سگنل نہیں آتے۔
 

نوید صادق

محفلین
خرم! آپ بھی کہیں گے میں نظم کے پیچھے ہی پڑ گیا ہوں، لیکن جب تک مطمئن نہیں ہو جاتا ، لکھتا رہوں گا،

میں تم سے کہہ نہیں‌سکتا
جو میرے دل کے اندر ہے

("دل کے اندر" کہنا ضروری ہے کیا؟ "دل میں ہے" کہہ دینا کافی نہیں کیا؟ وزن کا مسئلہ دیکھ بھال کر!!)

وہ سب کچھ سہہ نہیں سکتا
میں تم سے کہہ نہیں‌سکتا

تمہاری یاد آتی ہے
مجھے آ کر ستاتی ہے
بہت یادیں رُلاتی ہیں

( تینوں مصرعے ایک ہی بات کہہ رہے ہیں۔ شائد آپ اپنی اس کیفیت پر زور دینا چاہتے ہیں لیکن یوں نہیں ، میرے بھائی! اتنا کہہ دینا بھی تو کافی تھا، تمہاری یاد آتی ہے، مجھے کتنا ستاتی/رلاتی ہے۔ میرے حساب سے تیسری لائن بے کار ہے)

تمہیں آنکھیں بُلاتی ہیں
کبھی تم لوٹ آؤ نا

( ویسے "کبھی" کی جگہ "تو پھر" لگا کر بھی ایک بار دیکھ لیں ، )

مرے دل میں سماؤنا
میں شب کو جاگ جاتا ہوں

("جاگ جانا"- وارث بھائی کیا کہتے ہیں آپ اس جاگ جانے پر)

ستاروں کو بتاتا ہوں

("ستاروں کو بتانا" یار یہ "بتانے" کی جگے کچھ اور لاؤ۔ )

میں تم بن رہ نہیں سکتا
مجھے تم سے محبت ہے
میں تم سے کہہ نہیں سکتا

بات یہ ہے کہ سب سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کی آپ کی تخلیق میں کون سے ایسے الفاظ ہیں کہ جنہیں نکال دیا جائے ، تو نظم متاثر نہ ہو، کون سے الفاظ ایسے ہیں جن سے بہتر لفظ موجود ہے۔

باقی دیکھتے ہیں
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
خرم! آپ بھی کہیں گے میں نظم کے پیچھے ہی پڑ گیا ہوں، لیکن جب تک مطمئن نہیں ہو جاتا ، لکھتا رہوں گا،

میں تم سے کہہ نہیں‌سکتا
جو میرے دل کے اندر ہے

("دل کے اندر" کہنا ضروری ہے کیا؟ "دل میں ہے" کہہ دینا کافی نہیں کیا؟ وزن کا مسئلہ دیکھ بھال کر!!)

وہ سب کچھ سہہ نہیں سکتا
میں تم سے کہہ نہیں‌سکتا

تمہاری یاد آتی ہے
مجھے آ کر ستاتی ہے
بہت یادیں رُلاتی ہیں

( تینوں مصرعے ایک ہی بات کہہ رہے ہیں۔ شائد آپ اپنی اس کیفیت پر زور دینا چاہتے ہیں لیکن یوں نہیں ، میرے بھائی! اتنا کہہ دینا بھی تو کافی تھا، تمہاری یاد آتی ہے، مجھے کتنا ستاتی/رلاتی ہے۔ میرے حساب سے تیسری لائن بے کار ہے)

تمہیں آنکھیں بُلاتی ہیں
کبھی تم لوٹ آؤ نا

( ویسے "کبھی" کی جگہ "تو پھر" لگا کر بھی ایک بار دیکھ لیں ، )

مرے دل میں سماؤنا
میں شب کو جاگ جاتا ہوں

("جاگ جانا"- وارث بھائی کیا کہتے ہیں آپ اس جاگ جانے پر)

ستاروں کو بتاتا ہوں

("ستاروں کو بتانا" یار یہ "بتانے" کی جگے کچھ اور لاؤ۔ )

میں تم بن رہ نہیں سکتا
مجھے تم سے محبت ہے
میں تم سے کہہ نہیں سکتا

بات یہ ہے کہ سب سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کی آپ کی تخلیق میں کون سے ایسے الفاظ ہیں کہ جنہیں نکال دیا جائے ، تو نظم متاثر نہ ہو، کون سے الفاظ ایسے ہیں جن سے بہتر لفظ موجود ہے۔

باقی دیکھتے ہیں

میں تم سے کہہ نہیں‌سکتا
جو میرے دل میں ہے کب سے
وہ سب کچھ سہہ نہیں سکتا
میں تم سے کہہ نہیں‌سکتا
تمہاری یاد آتی ہے
مجھے کتنا ستاتی ہے
تمہیں آنکھیں بُلاتی ہیں
تو پھر تم لوٹ آؤ نا
مرے دل میں سماؤنا
میں شب کو جاگ جاتا ہوں
ستاروں کو بتاتا ہوں
میں تم بن رہ نہیں سکتا
مجھے تم سے محبت ہے
میں تم سے کہہ نہیں سکتا

خرم شہزاد خرم




سر جی جاگ جاتا ہوں

اور بتاتا ہوں

اس کا آپ ہی کچھ کریں میں نے تو بہت سوچا ہے
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ نوید۔ مجھے اتنا وقت نہیں ملتا کہ زیادہ تفصیل سے دیکھوں۔ موٹی موٹی باتیں بتا دیتا ہں۔
خرم اب بہتر ہے۔
 
Top