مینڈک او رے مینڈک! نظم:: از۔ محمد خلیل الرحمٰن

مینڈک او! رے مینڈک!
از محمد خلیل الرحمٰن


مینڈک، او رے مینڈک ! کہہ دے ، اتنا تُو ٹّراتا کیوں ہے
ہم کو چپکے سے بتلا دے، تو اتنا شرماتا کیوں ہے

تیرے یوں ہی ٹّرانے سے دادی بھی گھبرا جائیں گی
جب بارش کے شور میں جاگیں اب کیسے وہ سو پائیں گی

بارش کے موسم میں مینڈک اتنا کیوں ٹّراتے ہیں جی!
سَردی جونہی آتی ہے وہ کس جنگل چھپ جاتے ہیں جی!

تیری ان موٹی آنکھوں سے آخر ہے کیا دیکھا تو نے
اتنا اچھلا کودا ہے تُو، پھر بھی کیا کچھ پایا تو نے

چھوٹے چھوٹے کیڑوں کو یوں لپک لپک کر کھاتا ہے تو
پھدک پھدک کر کیاری میں پھر غائب بھی ہو جاتا ہے تو

خشکی پر تو ہاتھ نہ آئے، پانی میں جا مرتا ہے تُو!
اتنا چھوٹا منہ ہے تیرا ، کتنی ٹرٹر کرتا ہے تُو!
ٌٌٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌ ٌٌٌ​
 

الف عین

لائبریرین
خوب نظم ہے، لگتا ہے میری ای بک کی بات (بھابھی کے) پلو میں باندھ لی ہے اور پنجے جھاڑ کر لگ گئے ہیں اس کام میں!
سَردی جونہی آتی ہے وہ کس جنگل چھپ جاتے ہیں جی!
کو
سَردی جونہی آتی ہے، کس جنگل میں چھپ جاتے ہیں جی!
بہتر ہو گا۔ ہندی میں کس جنگل چھپنا درست محاورہ ہے مگر اردو میں 'میں' ضروری محسوس ہوتا ہے
 
خوب نظم ہے، لگتا ہے میری ای بک کی بات (بھابھی کے) پلو میں باندھ لی ہے اور پنجے جھاڑ کر لگ گئے ہیں اس کام میں!
سَردی جونہی آتی ہے وہ کس جنگل چھپ جاتے ہیں جی!
کو
سَردی جونہی آتی ہے، کس جنگل میں چھپ جاتے ہیں جی!
بہتر ہو گا۔ ہندی میں کس جنگل چھپنا درست محاورہ ہے مگر اردو میں 'میں' ضروری محسوس ہوتا ہے
جزاک اللہ استادِ محترم!

خوبصورت اصلاح۔ آپ کی تو ہر بات ہم پلو میں باندھ لیتے ہیں اور یہ بات بھی درست کہ ہم نہ ساڑھی پہنتے ہیں اور نہ دوپٹہ، لہٰذا اپنی نصف بہتر کا ہی پلو استعمال کریں گے۔
 
بہت خوب

جزاک اللہ استادِ محترم!

خوبصورت اصلاح۔ آپ کی تو ہر بات ہم پلو میں باندھ لیتے ہیں اور یہ بات بھی درست کہ ہم نہ ساڑھی پہنتے ہیں اور نہ دوپٹہ، لہٰذا اپنی نصف بہتر کا ہی پلو استعمال کریں گے۔
پھر تو اب تک بھابھی بھی شاعرہ بن ہی چکی ہوں گی۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! کیا بات ہے خلیل بھائی ! کیا پھدکتی پھڑکتی سے نظم ہے !! :)
اس نظم کی بحر کچھ ضرورت سے زیادہ لمبی لگی ۔ دراصل بچوں کی نظمیں چھوٹی بحر میں دیکھنے کی عادت سی پڑگئی ہے ۔ میری رائے میں اگر اسے مختصر منظوم کرسکیں تو اور زیادہ مزیدار ہوجائے گی ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
خلیل بھائی ،تبصرہ نامکمل چھوڑ کر اٹھنا پڑگیاتھا ۔مشورہ یہ دینا چاہتا تھا کہ اگر یہاں آدھا وزن استعمال کریں تو یہی اشعار بہت ہی معمولی تبدیلیوں کے ساتھ استعمال ہوسکتے ہیں ۔ مثلاً:
مینڈک او رے مینڈک کہہ دے !
تُو اتنا ٹّراتا کیوں ہے
چپکے سے بتلا دے مجھ کو
تو اتنا شرماتا کیوں ہے

وغیرہ وغیرہ ۔ یہ میری ناقص رائے ہے ۔ آپ نے یقیناً کسی خیال کے تحت ہی مضاعف وزن استعمال کیا ہوگا ۔ سو آپ بہتر جانتے ہیں ۔
 

سیما علی

لائبریرین
واہ واہ
بہت عمدہ ۔
جزاک اللہ خیرا
بھیا بڑی نوازش بچوں سے آپ محبت عیاں ہے ہر ہر لفظ سے ۔ہم نے یاسم اور صارم کو سنائی ۔۔
میکائیل آرہے ہیں اُنکو انگریزی میں سمجھا سمجھا کے سنانی ہے ۔۔۔
 
واہ واہ
بہت عمدہ ۔
جزاک اللہ خیرا
بھیا بڑی نوازش بچوں سے آپ محبت عیاں ہے ہر ہر لفظ سے ۔ہم نے یاسم اور صارم کو سنائی ۔۔
میکائیل آرہے ہیں اُنکو انگریزی میں سمجھا سمجھا کے سنانی ہے ۔۔۔
آداب بہنا!
ارے یہی تو ہم چاہتے ہیں کہ بچوں کو یہ نظمیں سنائی جائیں۔ خوش رہیے بہنا!
 

نوید ناظم

محفلین
مینڈک او! رے مینڈک!
از محمد خلیل الرحمٰن


مینڈک، او رے مینڈک ! کہہ دے ، اتنا تُو ٹّراتا کیوں ہے
ہم کو چپکے سے بتلا دے، تو اتنا شرماتا کیوں ہے

تیرے یوں ہی ٹّرانے سے دادی بھی گھبرا جائیں گی
جب بارش کے شور میں جاگیں اب کیسے وہ سو پائیں گی

بارش کے موسم میں مینڈک اتنا کیوں ٹّراتے ہیں جی!
سَردی جونہی آتی ہے وہ کس جنگل چھپ جاتے ہیں جی!

تیری ان موٹی آنکھوں سے آخر ہے کیا دیکھا تو نے
اتنا اچھلا کودا ہے تُو، پھر بھی کیا کچھ پایا تو نے

چھوٹے چھوٹے کیڑوں کو یوں لپک لپک کر کھاتا ہے تو
پھدک پھدک کر کیاری میں پھر غائب بھی ہو جاتا ہے تو

خشکی پر تو ہاتھ نہ آئے، پانی میں جا مرتا ہے تُو!
اتنا چھوٹا منہ ہے تیرا ، کتنی ٹرٹر کرتا ہے تُو!
ٌٌٌٌٌٌٌٌ ٌٌٌ ٌٌٌ​
بہت پیاری نظم۔۔واہ!
 
Top