میرے پسندیدہ اشعار

سارہ خان

محفلین
جب کشتی ڈالی تھی کس نے سوچا تھا
دریا میں طغیانی بھی ہو سکتی ہے

اس کو میرے نام سے نسبت ہے لیکن
بات یہ آنی جانی بھی ہو سکتی ہے۔۔
 

تیشہ

محفلین
تیری محبت کی بس اتنی کہانی ہے
مجھے مقتل کو جانا ہے تجھے کمانی ہے

جدائیُ کی ہر اک ساعت اذیتناک ہے لیکن
مجھے ہی یاد رکھنی ہے اسےُ تو بھول جانی ہے

تیرے کانوں سے ٹکرا کر ہوائیں گنگنائیں گیں
مجھے اک داستان ایسی فضا میں چھوڑ جانی ہے

وہ جس سے بدگماں ہے دل وہ جس نے درد بانٹے ہیں
اسیُ کو پارسا لکھوں یہ کیسی بدگمانی ہے

زمانے کے الم َ سارے میں ہنس کے ٹال دیتا ہوں
تمہی نے کچھ کہا ہوگا اگر آنکھوں میں پانی ہے ۔
 

تیشہ

محفلین
جب آنکھ میں نیند اترُ آئے
کب وصل کا خواب نہیں ہوتا
اور بیداری کے عالم میں
کب ہجر عذاب نہیں ہوتا
کب تیری دید کی خواہش میں
پاگل یہ نین نہیں ہوتے
کب ہم بےچین نہیں ہوتے
بس ہم سے بین نہیں ہوتے

بس ہم سے بینَ نہیں ہوتے ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
جب آنکھ میں نیند اترُ آئے
کب وصل کا خواب نہیں ہوتا
اور بیداری کے عالم میں
کب ہجر عذاب نہیں ہوتا
کب تیری دید کی خواہش میں
پاگل یہ نین نہیں ہوتے
کب ہم بےچین نہیں ہوتے
بس ہم سے بین نہیں ہوتے

بس ہم سے بینَ نہیں ہوتے ۔

بس ہم سے بین نہیں ہوتے


واہ۔۔۔۔زبردست :)
 

عمر سیف

محفلین
پھول تھے، بادل بھی تھا اور وہ حسیں صورت بھی تھی
دل میں لیکن اور ہی اِک شکل کی حسرت بھی تھی

جو ہوا بھی گھر بنائے کاش کوئی دیکھتا
دشت میں رہتے تھے پر تعمیر کی عادت بھی تھی

کہہ گیا میں سامنے اس کے جو دل کا مدعا
کچھ تو موسم بھی عجب تھا، کچھ مری ہمت بھی تھی

اجنبی شہروں میں رہتے عمر ساری کٹ گئی
گو ذرا سے فاصلے پر گھر کی ہر راحت بھی تھی

کیا قیامت ہے منیر اب بھی یاد آتے نہیں
وہ پرانے آشنا، جن سے ہمیں اُلفت بھی تھی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ستم کے ہر عہد میں، میں بھی شریک ہوں جیسے
میرا سکوت مجھے سخت مجرمانہ لگے۔
میرے سخن کا قرینہ ڈبو لے گیا مجھ کو
کہ جس کو حال سنایا، اسے فسانہ لگے۔
 

سارہ خان

محفلین
بس اکِ ترتیب اک منظر محبت
جو ممکن ہو تو جیون بھر محبت

زمیں اک منہدم بستی کا ملبہ
اور اس ملبے میں بستا گھر محبت

مٹا دیتی ہے سارے خوف دل سے
بسا کر روح میں اک ڈر محبت

کبھی تھک کر نہیں گرتا زمین پر
لگا دیتی ہے جس کو پرَ محبت

محبت میں رہائش کی ہے میں نے
مرا گھر اور میرا دفتر محبت

نہیں بنتا کوئی اس نقش پر نقش
نہیں ممکن محبت پر محبت

ہر اک محبوب میں‘ تو تھا‘ سو ہم نے
بہت اخلاص سے کی ہر محبت ۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بس اکِ ترتیب اک منظر محبت
جو ممکن ہو تو جیون بھر محبت

زمیں اک منہدم بستی کا ملبہ
اور اس ملبے میں بستا گھر محبت

مٹا دیتی ہے سارے خوف دل سے
بسا کر روح میں اک ڈر محبت

کبھی تھک کر نہیں گرتا زمین پر
لگا دیتی ہے جس کو پرَ محبت

محبت میں رہائش کی ہے میں نے
مرا گھر اور میرا دفتر محبت

نہیں بنتا کوئی اس نقش پر نقش
نہیں ممکن محبت پر محبت


ہر اک محبوب میں‘ تو تھا‘ سو ہم نے
بہت اخلاص سے کی ہر محبت ۔

gp.gif
 

فرحت کیانی

لائبریرین
کیمیا گر! پرکھ تو سہی
اور پرکھ کر ہمیں بتا
کون سی دھات کے خواب ہیں
جو پگھلتے نہیں اور بکھرتے نہیں خاک پر
کیمیا گر!
ہمارے دکھوں کا مداوا نہ کر
پر ہماری کسی بات پر یوں نہ ہنس
کہ ہماری جگہ ترے آنسو نکل آئیں۔۔۔۔۔۔ہم ہنس پڑیں
کیمیا گر!اگرچہ ہماری مسافت کی گھڑیاں زیادہ نہیں
اور ہمارا بدن بھی تھکن سے نہیں ٹوٹتا
اور آنکھیں بھی زندہ ہیں دل کی طرح
پر ہمیں اس مسافت میں رہنے کے سارے پیچ و خم
کھا گئے۔
دوستوں نے جو ڈالے تھے یہ سوچ کر
کہ ہمیں اپنی منزل سے پہلے تھکن لوٹ لے۔۔۔

کیمیا گر!
ہمارا ھنر دیکھ، ہم نے کٹھن راستوں کے سیہ پتھروں کو
لہو کی اَنی اور نظر کی ہتھوڑی سے کیسے تراشا
کہ اب لوگ ان کو بھی خوابوں کی تعبیر کہنے لگے

کیمیا گر!
زرِ خواب سے آنکھ خالی ہوئی
پاس کچھ بھی نہیں
کچھ پرکھ تو سہی!
کچھ بتا تو سہی!
کون سی دھات کے خوب ہیں
جو پگھلتے نہیں اور بکھرتے نہیں خاک پر۔۔۔

 

سارہ خان

محفلین
وہ جو ہمرہی کا غرور تھا، وہ سواد راہ میں جل بجھا
تو ہوا کے عشق میں گھل گیا میں زمیں کی چاہ میں جل بجھا

جو کتاب عشق کے باب تھے تری دسترس میں بکھر گءے
وہ جو عہد نامہء خواب تھا وہ میری نگاہ میں جل بجھا

ہمیں یاد ہو تو سناءیں بھی ذرا دھیان ہو تو بتاءیں بھی
کہ وہ دل جو محرم راز تھا کہیں رسم و راہ میں جل بجھا

سلیم کوثر


 

عمر سیف

محفلین
سارہ اور فرحت بہت خوب۔

اب نزع کا عالم ہے مجھ پر، تم اپنی محبت واپس لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں
 

تیشہ

محفلین
وہ سورج تھا ستارہ ہوگیا ناں
جداُئی کا اشارہ ہوگیا ناں
سکھایا تھا جسے دنیا میں جینا
وہی دنیا کو پیارا ہوگیا ناں

کہا بھی تھا محبت تم نہ کرنا
خسارہ ہی خسارہ ہوگیا ناں
بہت ہی دوُر اپنی دسترس سے
رفاقت کا کنارہ ہوگیا ناں۔ ۔ ۔
 
Top