میرے پسندیدہ اشعار

شمشاد

لائبریرین
خوں مرا جس سے ہوا ہے خنجر احباب ہے
یہ حقیقت ہے مگر لگتا ہے جیسے خواب ہے

اس لیے مجھ سا نمایاں ہو گیا بے بال و پر
جس جگہ میں ہوں وہاں ہر آدمی سرخاب ہے

ہم نے دیکھا ہے کہ اکثر ڈوب جاتا ہے وہی
جو تلاش گوہر یکتا میں زیر آب ہے

اب کسی جنگل میں جا رہئے کہ اپنے شہر میں
آدمی ہی آدمی کے واسطے نایاب ہے

زندگی اپنی بالآخر ہو گئی اس پر تمام
جو کتاب زندگی کا نا مکمل باب ہے

وہ تو یہ کہئے شکستہ ہو چکا ہے حوصلہ
ورنہ دل اب بھی کسی کے وصل کو بیتاب ہے
عابد جعفری
 

سیما علی

لائبریرین
اسے اپنے کل ہی کی فکر تھی وہ جو میرا واقفِ حال تھا
وہ جو اسکی صبحِ عروج تھی وہ میرا وقتِ زوال تھا

مرا درد کیسے وہ جانتا مری بات کیسے وہ مانتا
وہ تو خود فنا ہی کے ساتھ تھا اسے روکنا بھی محال تھا

وہ جو اسکے سامنے آگیا کسی روشنی میں نہا گیا
عجب اسکی ہیبتِ حسن تھی عجب اسکا رنگِ جمال تھا

دمِ واپسیں اسے کیا ہوا نہ وہ روشنی نہ وہ تازگی
وہ ستارہ کیسے بکھر گیا وہ جو اپنی آپ مثال تھا

وہ ملا تو صدیوں کے بعد بھی میرے لب پہ کوئی گلا نہ تھا
اسے میری چپ نے رُلا دیا جسے گفتگو میں کمال تھا

میرے ساتھ لگ کے وہ رودیا اور صرف اتنا ہی کہہ سکا
جسے جانتا تھا میں زندگی وہ تو صرف وہم و خیال تھا
احمد ندیم قاسمی
 

سیما علی

لائبریرین
ہر کوئی دوست بن کے وار کرے
اب کوئی کس پہ اعتبار کرے

بس نہ چلتا ہو عشق کا بھی جہاں
کیا وہاں میرا اختیار کرے

بے قراری تو بے قراری ہے
راحت اب مجھ کو بے قرار کرے

مجھ کو فرصت نہیں ہے کاموںسے
جس کو ملنا ہے انتظار کرے

اس کو ا پنی خبر نہیں حیدر
جتنا چاہے تو اس سے پیار کرے

زیشان حیدر
 

سیما علی

لائبریرین
ستم جاگتے ہیں،کرم سورہے ہیں
محبت کے جاہ وحشم سورہے ہیں

مرے نکتہ سازو!سخن کے خداو!
پکارور! کہ لوح وقلم سورہے ہیں

ہر اک ذہن میں ہے خدائی کادعویٰ
ہر ای آستیں میں صنم سورہے ہیں

یہاں*خواب راحت فریب یقین ہے
نہ تم سورہے ہو،نہ ہم سورہے ہیں۔

وہاں چاندنی کے قدم ڈولتے ہیں
جہاں تیرے نقش قدم سورہے ہیں۔

میری اجڑی اجڑی سی آنکھوں میں ساغر
زمانے کے رنج و الم سورہے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
چمن تم سے عبارت ہے بہاریں تم سے زندہ ہیں
تمہارے سامنے پھولوں سے مرجھایا نہیں جاتا
مخمور دہلوی
 

سیما علی

لائبریرین
آج پتہ نہیں کیوں ہمیں رحمان فارس کی غزل پسند آئی
چاند آبیٹھا ہے پہلو میں ، ستارو ! تخلیہ
اب ہمیں درکار ہے خلوت ، سو یارو ! تخلیہ

دیکھنے والا تھا منظر جب کہا درویش نے
کج کلاہو ! بادشاہو ! تاجدارو ! تخلیہ

آنکھ وا ہے اور حُسنِ یار ہے پیشِ نظر
شش جہت کے باقی ماندہ سب نظارو! تخلیہ

غم سے اب ہوگی براہِ راست میری گفتگو
دوستو ! تیمار دارو ! غمگسارو ! تخلیہ

چار جانب ہے ہجومِ ناشنایانِ سخن
آج پورے زور سے فارس پکارو ! تخلیہ
 

سیما علی

لائبریرین
وہ ہم نہیں تھے پھر کون تھا سر ِبازار
جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں گوارہ نہیں

ہم اہل دل ہیں محبت کی نسبتوں کے امین
ہمارے پاس زمینوں کا گوشوارہ نہیں

افتخار عارف
 

سیما علی

لائبریرین
پہلے آنکھوں میں ترا عکس اتارا میں نے
اور پھر ان آنکھوں کو شیشے میں سجا کے رکھا
(فرہاد احمد فگار)
 

شمشاد

لائبریرین
جس کو دیکھو دم بھرتا ہے الفت پیار محبت کے
باتوں کا دھنوان ہے لیکن دل کا ہے کنگال میاں
قاسم نیازی
 
Top