میرے پسندیدہ اشعار

سیما علی

لائبریرین
ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا
زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کیے بغیر

قسمت میں رہ گئی ہے جو آہیں تو کیا ہوا
صدمہ یہ جھیلنا ہے شکایت کیے بغیر

اس کو ترس گئی ہیں یہ بانہیں تو کیا ہوا
وہ لوٹ جائے ہم پہ یہ عنایت کیے بغیر

اپنی بدل چکا ہے وہ راہیں تو کیا ہوا
ہم چپ رہیں گے اس کو ملامت کیے بغیر

قتیل شفائی
 

سیما علی

لائبریرین
رات کے پچھلے پہر جس نے جگایا کیا تھا
‏کوئی آسیب زدہ ہجر کا سایہ کیا تھا

‏نہ تو ہم سمجھے نہ کی کوئی وضاحت دل نے
‏جانے اپنا تھا کہ وہ شخص پرایا کیا تھا

‏وہ جو احساس تعلق تھا تعلق کے بغیر
‏اس نے سمجھا نہ کبھی ہم نے جتایا کیا ‏تھا

‏علینا عترت
 

سیما علی

لائبریرین
ہمارے خواب سے بہتر خیال بُنتا ہے
‏عجیب شخص ہے پانی سے جال بُنتا ہے

‏وہ لفظ لفظ میں بُنتا ہے معجزوں کا وجود
‏کہانیاں بھی جو دیکھو ، کمال بُنتا ہے

‏نظر نظر میں وہ چہرے تراشتا ہے بتولؔ
‏کسی کے گال پہ ، کالا سا خال بُنتا ہے

‏فاخرہ بتول
 

سیما علی

لائبریرین
خود حجابوں سا خود جمال سا تھا
‏دل کا عالم بھی بے مثال سا تھا

‏بے سبب تو نہیں تھا آنکھوں میں
‏ایک موسم کہ لازوال سا تھا

‏خوف اندھیرے کا ڈر اُجالوں سے
‏سانحہ تھا تو حسبِ حال سا تھا

‏کیا قیامت ہے حجلہ جاں میں
‏حال اُس کا بھی میرے حال سا تھا

‏اداؔ جعفری
 

سیما علی

لائبریرین
کسی کو آپ کسی کو جناب لکھتے ہیں!!!
ہم ہی ہیں ایک جیسے سب خراب لکھتے ہیں!!!

وہ سارے کام جو ممکن نہیں زمانے میں!!!
نصیب ان کو ہمارا نصاب لکھتے ہیں!!!

کرے ہم جو ہم سا محبت تو شر بتاتے ہیں!!!
اگر ہو خود کو تو کارِ ثواب لکھتے ہیں!!!

جو ساتھ ہم نے گزارا نہیں کبھی اپنے!!!
وہی تھا دور، اسی کو شباب لکھتے ہیں!!!

میں راستہ ہو سبھی قافلوں کا اور مجھے!!!
پہنچ کے منزلوں پر سب سراب لکھتے ہیں!!!

توں کن کے بارے میں یوں خوش گمان ہے ابرک!!!
تجھے تو آئنیے خانہ خراب لکھتے ہیں!!!
 

سیما علی

لائبریرین
دوست غمخواري

دوست غمخواري ميں ميري سعي فرمائيں گے کيا
زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائيں گے کيا

بے نيازي حد سے گزري بندہ پرور کب تلک
ہم کہيں گے حال دل، اور آپ فرمائيں گے کيا

حضرت ناصح گرآئيں، ديدہ دل فرش راہ
کوئي مجھ کو يہ تو سمجھا دو کہ سمجھائيں گے کيا

آج واں تيغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں ميں
عذر ميرے قتل کرنے ميں وہ اب لائيں گے کيا

گر کيا ناصح نے ہم کو قيد اچھا يں سہي
يہ جنون عشق کے انداز چھٹ جائيں گے کيا

خانہ زاد زلف ہيں، زنجير سے بھاگيں گے کيوں
ہيں گرفتار وفا زنداں سے گھبرائيں گے کيا

ہے اب اس معمورے ميں قحط غم الفت اسد
ہم نے يہ مانا کہ دلي ميں رہيں، کھائيں گے کيا؟
 

سیما علی

لائبریرین
زندگی نے جھیلے ہیں سب عذاب دنیا کے
بس رہے ہیں آنکھوں میں پھر بھی خواب دنیا کے

دل بجھے تو تاریکی دُور پھر نہیں ہوتی
لاکھ سر پہ آ پہنچیں آفتاب دنیا کے

دشتِ بےنیازی ہے اور میں ہوں اب لوگو
اس جگہ نہیں آتے باریاب دنیا کے

میں نے تو ہواؤں سے داستانِ غم کہہ دی
دیکھتے رہے حیراں سب حجاب دنیا کے

دیکھیں چشمِ حیراں کیا انتخاب کرتی ہے
میں کتابِ تنہائی، تم نصاب دنیا کے

زندگی سے گزرا ہوں کتنا بےنیازانہ
ساتھ ساتھ چلتے تھے انقلاب دنیا کے

ہم نے دستِ دنیا پر پھر بھی کی نہیں بیعت
جانتے تھے ہم، تیور ہیں خراب دنیا کے
 

شمشاد

لائبریرین
سب اک چراغ کے پروانے ہونا چاہتے ہیں
عجیب لوگ ہیں دیوانے ہونا چاہتے ہیں
اسعد بدایونی
 

سیما علی

لائبریرین
ظلمت سے مانوس ہیں آنکھیں چاند ابھرا تو مند جائیں گی
بالوں کو الجھا رہنے دو اک الجھاؤ سو سلجھاؤ
احمد ندیم قاسمی
 

سیما علی

لائبریرین
عقل کل نے نہیں الزام دیا اس کو حسود
دور ہو، کر نہ عبث مصحفیؔ زار سے بحث
✒️ مصحفی غلام ہمدانی
 

سیما علی

لائبریرین
غافل نہ ہو خودی سے کر اپنی پاسبانی
شاید کسی حرم کا تو بھی ہے آستانہ
✒️ علامہ محمد اقبال
📚 بال جبریل
 

سیما علی

لائبریرین
غم عشق میں کاری دوا نہ دعا یہ ہے روگ کٹھن یہ ہے درد برا!!!
ہم کرتے جو اپنے سے ہو سکتا کبھی ہم سے بھی کچھ نہ کہا تم نے
ابن انشا
 
Top