میرے پسندیدہ اشعار

سیما علی

لائبریرین
تیرے بیمار کی حالت نہیں دیکھی جاتی
اب تو احباب بھی مرنے کی دعا کرتے ہیں
صبحِ فرقت بھی قمر آنکھ کے آنسو رکے
یہ وہ تارے ہیں جو دن میں بھی گرا کرتے ہیں
قمر جلالوی
 

سیما علی

لائبریرین
ہے مرض وہ کون سا جس کا نہیں ہوتا علاج
بس یہ کہئیے دردِ دل کو چارہ گر سمجھا نہیں
داغِ دل اس سے نہ پوچھا حالِ شامِ غم کے ساتھ
تم کو صورت سے وہ شاید اے قمر سمجھا نہیں
قمر جلالوی
 

سیما علی

لائبریرین
گیسو ہیں ان کے عارضِ تاباں کے ساتھ ساتھ
کافر لگے ہوئے ہیں مسلماں کے ساتھ ساتھ
سامان خاک آیا تھا انساں کے ساتھ ساتھ
صرف ایک روح تھی تنِ عریاں کے ساتھ ساتھ
 

سیما علی

لائبریرین
اے راہبر یقیں جو تری راہبری میں ہو
مڑ مڑ کے دیکھتا ہوا کیوں کارواں چلے
میری طرح وہ رات کو تارے گِنا کریں
اب کے کچھ ایسی چال آسماں چلے
قمر جلالوی
 

سیما علی

لائبریرین
ایک تو وعدہ اور اُس پہ قسم
یہ یقیں ہے کہ اب ملیں گے آپ
داغ اک آدمی ہے گرما گرم
خوش بہت ہوں گے جب ملیں گے آپ
داغ دہلوی
 

سیما علی

لائبریرین
میری خاطر خاک میں جو تحلیل ہوئے
یاد آئے تو یاد نہ آئی پانی کی
آج وہ مجھ کو ٹوٹ کے یاد آیا توقیر
آنکھوں میں پھر رت گدرائی پانی کی
توقیر عباس
 

سیما علی

لائبریرین
اکثر اکثر دوری سمٹی، رستے پھیلے
منزل! تیرا قربِ گریزاں، کیا بتلائیں
ان سنگین حصاروں میں دل کا یہ جھروکا
گونجیں جس میں ٹھٹکتے قدموں کی پرچھائیں
مجید امجد
 

سیما علی

لائبریرین
ہمیں یاد ہو تو سنائیں بھی ذرا دھیان ہو تو بتائیں بھی
کہ وہ دل جو محرم راز تھا کہیں رسم و راہ میں جل بجھا

سلیم کوثر
 

سیما علی

لائبریرین
اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں
اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

پروین شاکر
 

شمشاد

لائبریرین
الٰہی کیا علاقہ ہے وہ جب لیتا ہے انگڑائی
مرے سینے میں سب زخموں کے ٹانکے ٹوٹ جاتے ہیں
جرأت قلندر بخش
 

شمشاد

لائبریرین
سو سو امیدیں بندھتی ہے اک اک نگاہ پر
مجھ کو نہ ایسے پیار سے دیکھا کرے کوئی
علامہ اقبال
 

شمشاد

لائبریرین
رونے والوں سے کہو ان کا بھی رونا رو لیں
جن کو مجبورئ حالات نے رونے نہ دیا
(سدرشن فاکر)
 

سیما علی

لائبریرین
ختم اپنی چاہتوں کا سلسلہ کیسے ہوا
تو تو مجھ میں جذب تھا جدا کیسے ہوا

وہ جو تیرے اور میرے درمیان اک بات تھی
آؤ سوچیں شہر اس سے آشنا کیسے ہوا

چُبھ گئیں سینے میں ٹوٹی خواہشوں کی کرچیاں
کیا لکھوں دل ٹوٹنے کا حادثہ کیسے ہوا

جو رگِ جان تھا کبھی ملتا ہے اب رُخ پھیر کر
سوچتا ہوں اس قدر وہ بیوفا کیسے ہوا
 

سیما علی

لائبریرین
ہم خود بھی جدائی کا سبب تھے
اس کا ہی قصور سارا کب تھا

اب وہ اوروں کے ساتھ ہے تو کیا دکھ
پہلے بھی وہ ہمارا کب تھا
 
Top