میرے والد صاحب مرحوم کی ایک غزل۔ضیائے خورشید ۔صراحی سر نگوں ، مینا تہی اور جام خالی ہے

صراحی سر نگوں ، مینا تہی اور جام خالی ہے
مگر ہم تائبوں نے نیّتوں میں مے چھپالی ہے
صراحی مینا اور جام کے ساتھ کیا ہی حسین آمیزش ہے سرنگوں، تہی اور خالی کی
مصرعہ ثانی کمال کا ہے
شعر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ مصرعہ اولا میں ایسے استعارات کا استعمال کیا گیا ہے جو اساتذہ کے ہاں عام ہیں لیکن مصرعہ ثانی ایک جدید آہنگ پر ہے۔
کبھی اشکوں کی صورت میں کبھی آہوں کی صورت میں
نکلنے کی تمنّا نے یہی صورت نکالی ہے
بہت عمدہ مصرعہ ثانی کا تو جواب ہی نہیں
ضیاؔ اس خواب کی تعبیر بھی اک خواب ہے اپنا
پسینہ آ گیا جب اس کے دامن کی ہوا لی ہے
واہ واہ بہت خوب
 
Top