رفیع میرے لئے توبس وہی پل ہیں حسیں بہار کے

عاطف سعد 2

محفلین
محمد رفیع ہندوستانی میوزک انڈسٹری کے نامور پلے بیک سنگرز میں سے ایک تھے۔ انہوں نے 1940 سے 1980 کی دہائی تک بالی ووڈ موسیقی کے منظر پر غلبہ حاصل کیا اور ان کی ورسٹائل آواز نے انہیں مختلف انواع اور زبانوں میں آسانی سے گانے کی اجازت دی۔ رفیع کی روح پرور اور جذباتی پیشکشوں نے سامعین پر دیرپا اثر چھوڑا اور انہوں نے اپنے پورے کیریئر میں متعدد ہٹ فلمیں دیں۔ ان کی سریلی آواز، بے عیب کنٹرول، اور گانے کے جذبات کو زندہ کرنے کی صلاحیت نے انہیں انڈسٹری میں ایک لیجنڈ بنا دیا۔ ان کے انتقال کے بعد بھی، ان کے گانے دنیا بھر میں موسیقی سے محبت کرنے والوں کو متاثر اور محظوظ کرتے رہتے ہیں۔

 
ہندی الفاظ کے تلفظات:
اپرادھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ لفظ تو ہمارے ہاں اتنااجنبی نہیں بلکہ لڑکے بالے ہنسی ہنسی میں اتنی ہندی جھاڑ لیتے ہیں۔اِس لفظ کا تلفظ ہے ۔۔۔اپ ۔ را۔ دھ
سادھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دم سادھے بیٹھے تھے اُردُو میں سنا ہوگا۔ اِس کا تلفظ بھی اجنبی نہیں ہے سادھو، سدھارنا،سدھ شاید اِسی سے نکلے ہوں
سیم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اردووالوں کے لیے یہ لفظ اجنبی ،نامانوس اور غیر ہے ۔ اِس کا تلفظ یوں کریں گے:سئی یم اور مطلب رسم و رواج لیں گےیا سماج کی جکڑبندیاں جو پیار کرنے والوں کے راہ کی رکاوٹ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بنتی ہیں۔
سادھنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اوپر جو لفظ سادھ آیاتھا یہ اُسی قبیل کا لفظ لگتا ہے ۔ گیت کے مصرعے کے سیاق وسباق میں دیکھیں تواِس کا مطلب تہیہ کرلینا، عزمِ صمیم(پکااِرادہ) طے کرلینا یا ٹھان لینا نکلتا ہے۔
نیم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اِسے یوں پڑھیں گے ’’ نئی یم‘‘ یعنی نئی۔یم اور مطلب لیں گے اور مصرعے میں اپنے استعمال سے بھی ظاہر ہورہاہے کہ اِس کا مطلب قوانین اور ضابطے ہیں جن سے بغاوت کا عزم ظاہر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا جارہاہے۔
اے کاش کوئی صاحب ہندی ادب سے کوئی مختصر سی کہانی لائیں اور اُس سے ہندی کے الفاظ الگ کرکے اُن کا مطلب سمجھائیں تومطالب جان کر اُن الفاظ کا اُس کہانی میں استعمال دیکھیں تو ہندی زبان سے اجنبیت قدرے کم ہوجائے۔ایسا ہی دنیا کی اور اور زبانوں سے مانوس کرانے کے لیے کیا جائے تو چینی ، جاپانی ، روسی وغیرہ بھی آسان ہوجائیں ورنہ فی الحال تو یہ زبانیں ہمارے لیے آوازوں سے زیادہ کچھ نہیں ۔
 
آخری تدوین:
Top